بہار: چارہ گھوٹالہ معاملے میں لالو قصوروار قرار

چارہ گھوٹالہ معاملے میں رانچی کی سی بی آئی عدالت نے بہار کے سابق وزیر اعلیٰ لالو پرساد کو قصوروار قرار دیا ہے جب کہ جگن ناتھ مشرا کو بری کر دیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

چارہ گھوٹالہ سے منسلک ایک انتہائی اہم معاملے میں رانچی کی خصوصی سی بی آئی عدالت نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے آر جے ڈی صدر لالو پرساد یادو کو قصوار وار قرار دے دیا ہے جب کہ اسی معاملے کے ایک دیگر ملزم اور بہار کے سابق وزیر اعلیٰ جگن ناتھ مشرا کو عدالت نے بری کرنے کا فیصلہ صادر کیا ہے۔ اس معاملے میں لالو پرساد سمیت 15 لوگوں کو قصوروار قرار دیا گیا ہے جب کہ جگن ناتھ مشرا سمیت 7 ملزمین کو اس معاملے میں بری کر دیا گیا ہے۔ جن لوگوں کو چارہ گھوٹالہ میں قصوروار ٹھہرایا گیا ہے ان کے خلاف سزا کا اعلان 3 جنوری 2018 کو کیا جائے گا۔

گھوٹالہ سے متعلق فیصلہ صادر ہونے کے بعد آر جے ڈی پریس کانفرنس کر کے مایوسی کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ لالو یادو پورے معاملے میں بے قصور ہیں۔ آر جے ڈی نے یہ بھی کہا کہ لالو یادو کو اس پورے معاملے میں پھنسایا گیا تھا۔ آر جے ڈی ترجمان منوج جھا نے اس سلسلے میں کہا کہ فیصلے کے خلاف اعلیٰ عدالت میں اپیل کریں گے اور سیاسی لڑائی بھی لڑیں گے۔

فیصلے کے وقت کھچاکھچ بھری عدالت میں لالو سمیت معاملے کے سبھی ملزمین موجود تھے۔ عدالت کے ذریعہ سزا کے اعلان کے بعد سزا پائے لالو یادو اور دیگر ملزمین کو جیل جانا پڑے گا۔ اس مشہور گھوٹالہ سے متعلق فیصلہ سے بہار سمیت ملک کی سیاست پر گہرے اثرات پڑنے کے امکانات ہیں۔ یہی سبب ہے کہ پورے ملک کی نظر اس فیصلے پر تھی۔ یہ معاملہ دیو گھر ٹریزری سے غلط طریقے سے تقریباً 90 لاکھ روپے نکالنے سے متعلق ہے۔ اس معاملے میں لالو پرساد، جگن ناتھ مشرا سمیت 34 لوگوں کو ملزم بنایا گیا تھا۔ لیکن سماعت کے دوران کئی ملزمین کی موت ہونے اور دو ملزمین کے سرکاری گواہ بن جانے کی وجہ سے اس معاملے میں اب صرف 22 ملزمین ہی بچے تھے۔

چارہ گھوٹالہ کی تاریخ:

بہار کا مشہور چارہ گھوٹالہ سرکاری خزانے سے 900 کروڑ روپے غلط طریقے سے نکالنے کا ہے۔ محکمہ مویشی پروری سے متعلق اس گھوٹالے میں محکمہ کے افسران اور ٹھیکیداروں نے سیاسی ملی بھگت کے ساتھ غلط طریقے سے الگ الگ خزانوں سے روپے نکالے۔ تفتیش کے بعد یہ گھوٹالہ سامنے آیا۔ اس کا آغاز کچھ چھوٹے معاملوں کے انکشاف سے شروع ہوتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ لالو پرساد یادو تک جا پہنچی۔ معاملہ بڑھتے بڑھتے 900 کروڑ روپے تک جا پہنچا۔

1994 میں گملا، رانچی، پٹنہ، ڈورنڈا اور لوہردگا سمیت کئی ضلع ٹریزروں (خزانوں) سے فرضی بل کے ذریعہ کروڑوں روپے غلط طریقے سے مبینہ طور پر رقم نکالے جانے کا معاملہ سامنے آنے کے بعد پولس نے معاملہ درج کیا۔ پولس نے کارروائی کرتے ہوئے سرکاری خزانوں اور محکمہ مویشی پروری کے کئی ملازمین، ٹھیکیداروں اور سپلایروں کو حراست میں لے لیا۔ اس کے بعد اس معاملے مٰن الگ الگ ضلعوں میں تقریباً درجن بھر مجرمانہ معاملے درج کیے گئے۔ اس کے کچھ دنوں بعد گھوٹالے کی جانچ سی بی آئی کو سونپی گئی۔ سی بی آئی جانچ میں سامنے آیا کہ مویشیوں کے چارے، دوا وغیرہ کی سپلائی کے نام پر افسران نے سالوں تک سرکاری خزانوں سے کروڑوں روپے کے فرضی بل ادا کیے۔

سی بی آئی کا کہنا ہے کہ اس کے پاس اس بات کے مناسب ثبوت ہیں کہ سابق وزیر اعلیٰ کو نہ صرف اس معاملے کی پوری جانکاری تھی بلکہ انھوں نے خود ریاست کے وزارت مالیات کے انچارج کی شکل میں کئی بار ان رقوم کو نکالنے کی اجازت دی تھی۔ سی بی آئی جانچ شروع ہونے کے بعد چارہ گھوٹالہ معاملے میں بڑے پیمانے پر گرفتاریاں ہوئیں اور چھاپے پڑے۔ سی بی آئی نے لالو یادو کے خلاف فرد جرم داخل کر دیا جس کے بعد انھیں وزیر اعلیٰ عہدہ سے استعفیٰ دینا پڑا اور جیل جانا پڑا۔ بعد میں انھیں سپریم کورٹ سے ضمانت لینی پڑی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔