لکھیم پور تشدد: مرکزی وزیر کے بیٹے آشیش مشرا کی ضمانت رد کرنے کے مطالبے پر کل ’سپریم‘ فیصلہ

سپریم کورٹ پیر کے روز مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ اجے کمار مشرا ’ٹینی‘ کے بیٹے اور لکھیم پور کھیری تشدد معاملے کے اہم ملزم آشیش مشرا کی ضمانت ردکرنے کے مطالبے سے متعلق عرضیوں پر اپنا فیصلہ سنائے گا

لکھیم پور کھیری سانحہ کا ملزم آشیش مشرا/ آئی اے این ایس
لکھیم پور کھیری سانحہ کا ملزم آشیش مشرا/ آئی اے این ایس
user

یو این آئی

نئی دہلی: سپریم کورٹ پیر کے روز مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ اجے کمار مشرا ’ٹینی‘ کے بیٹے اور لکھیم پور کھیری تشدد معاملے کے اہم ملزم آشیش مشرا کی ضمانت ردکرنے کے مطالبے سے متعلق عرضیوں پر اپنا فیصلہ سنائے گا۔ چیف جسٹس این وی رمنا، جسٹس سوریہ کانت اور ہیما کوہلی کی ڈویژن بنچ نے متعلقہ فریقوں کے دلائل سننے کے بعد 04 اپریل کو اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔

سپریم کورٹ کی ویب سائٹ کے مطابق، یہ معاملہ 18 اپریل کو جسٹس رمنا کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کے سامنے فیصلہ کے لیے فہرست بند کیا گیاہے۔

الہ آباد ہائی کورٹ نے 10 فروری کو گذشتہ سال 3 اکتوبر کو کسانوں کے احتجاج کے دوران اتر پردیش کے ضلع لکھیم پور کھیری تشدد میں چار کسانوں سمیت آٹھ لوگوں کے قتل کا کلیدی ملزم آشیش مشرا کو ضمانت دے دی تھی۔ متوفی کسانوں کے لواحقین اور دیگر نے ضمانت کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ ان عرضیوں کی سماعت کے دوران جن میں ضمانت کی منسوخی کی عرضی کی گئی تھی، ڈویژن بنچ نے ضمانت کی ’بنیاد‘ پر کئی سوالات اٹھائے تھے۔


سپریم کورٹ کی طرف سے قائم کردہ خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) نے اتر پردیش حکومت سے آشیش کی ضمانت کے خلاف اپیل کرنے کی سفارش کی تھی، لیکن حکومت نے اسے نظر انداز کر دیا۔

کلیدی ملزم آشیش کی ضمانت کی مخالفت کرنے والے عرضی گذاروں نے گواہوں کو دھمکانے اور شواہد کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے اندیشے کے الزامات بھی لگائے تھے۔ریاستی حکومت کی طرف سے پیش ہوئے ایڈوکیٹ مہیش جیٹھ ملانی نے حالانکہ استدلال کرتے ہوئے کہا تھا کہ معاملے سے متعلق گواہوں کو مکمل سکیورٹی دی جا رہی ہے۔ کسی کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔

انہوں نے عدالت عظمیٰ کو بتایا تھا کہ گواہوں کو خطرہ ہونے کے اندیشے کے پیش نظر ایس آئی ٹی نے آشیش کی ضمانت کے خلاف اپیل دائر کرنے کی سفارش کی تھی، لیکن ریاستی حکومت نے تمام گواہوں کو پولیس تحفظ فراہم کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے ایس آئی ٹی کے خیال اختلاف رائے کی تھی۔

ضمانت کی مخالفت کرنے والے کچھ عرضی گذاروں کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر ایڈوکیٹ دشینت دوے نے ڈیویژن بنچ کے سامنے گواہوں کو دھمکی دیے جانے کے مسئلے کو زور و شور سے بینچ کے سامنے اٹھایا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔