لکھیم پور کھیری واقعہ: آشیش مشرا کی ضمانت عرضی پر سپریم کورٹ نے یوگی حکومت سے 2 ہفتہ میں مانگا جواب

گزشتہ سال آشیش مشرا کی کار سے کچلے گئے کسانوں کے کنبہ نے اس کی ضمانت کو چیلنج پیش کرتے ہوئے سپریم کورٹ کا رخ کیا تھا۔

آشیش مشرا
آشیش مشرا
user

قومی آوازبیورو

اتر پردیش کے لکھیم پور کھیری تشدد معاملے کے اہم ملزم اور مرکزی وزیر اجئے مشرا ٹینی بیٹے آشیش مشرا کی ضمانت عرضی پر آج سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ عدالت نے آشیش مشرا کی ضمانت پر اتر پردیش کی یوگی حکومت کو دو ہفتے میں جواب داخل کرنے کی ہدایت دی ہے۔ ساتھ ہی عدالت نے معاملے کی آئندہ سماعت 7 نومبر کو طے کر دی ہے۔

جسٹس بی آر گوئی اور بی وی ناگرتنا نے کہا کہ وہ اس معاملے کی سماعت 7 نومبر کو کریں گے۔ آشیش مشرا کی طرف سے سینئر وکیل مکل روہتگی نے کہا کہ اس معاملے میں پہلے ہی نوٹس جاری کیا جا چکا ہے۔ وہیں اس معاملے میں 26 جولائی کو الٰہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے آشیش مشرا کی ضمانت عرضی پر غور کرنے سے انکار کر دیا تھا۔


اس سے قبل 18 اپریل کو سپریم کورٹ نے آشیش مشرا کو دی گئی ضمانت کو رد کر دیا تھا اور انھیں ایک ہفتہ کے اندر خودسپردگی کی ہدایت دی تھی۔ چیف جسٹس این وی رمنا (اب ریٹائرڈ) اور جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس ہیما کوہلی کی صدارت والی بنچ نے الٰہ آباد ہائی کورٹ سے کہا تھا کہ وہ نئے سرے سے جانچ کرے کہ مشرا کو ضمانت دی جانی چاہیے یا نہیں۔

عدالت عظمیٰ نے کہا تھا کہ جرائم کی حیثیت اور سنگینی، قصور ثابت ہونے کی حالت میں سزا کی سنگینی، ملزم یا متاثرہ کے لیے حالات، ملزم کے فرار ہونے کے امکانات، ثبوتوں اور گواہوں کے چھیڑ چھاڑ کے امکانات جیسے پہلوؤں کو دیکھنے کی جگہ ہائی کورٹ نے ریکارڈ پر موجود ثبوتوں کے بارے میں ایک غیر دور اندیشانہ نظریہ اختیار کیا۔ عدالت نے کہا تھا کہ ہائی کورٹ نے 10 فروری کے حکم کو پاس کرنے، مشرا کو ضمانت دینے، متاثرین کی غیر جانبداری اور بااثر سماعت سے انکار کرنے میں جلدبازی دکھائی۔


لکھیم پور کھیری تشدد میں آشیش مشرا کو گزشتہ سال 9 اکتوبر کو گرفتار کیا گیا تھا۔ 3 اکتوبر 2021 کو لکھیم پور کھیری میں کسانوں کے احتجاجی مظاہرہ کے دوران ہوئے تصادم میں چار کسانوں سمیت آٹھ لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔ لکھیم پور کھیری میں مشرا کی کار سے کچلے گئے کسانوں کے کنبہ کے اراکین نے انھیں ملی ضمانت کو چیلنج پیش کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ کا رخ کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔