لداخ تشدد: سونم وانگچک کی حراست پر سپریم کورٹ میں سماعت 15 اکتوبر تک ملتوی
سونم وانگچک کی اہلیہ کی درخواست پر سماعت مؤخر کر دی گئی، انہیں 26 ستمبر کو این ایس اے کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ لداخ کے ریاستی درجہ اور چھٹے شیڈول کے مطالبے پر ہوئے تشدد میں 4 افراد ہلاک ہوئے تھے

سپریم کورٹ نے لداخ کے ماحولیاتی کارکن اور تعلیمی اصلاحات کے علمبردار سونم وانگچک کی نظربندی سے متعلق درخواست پر سماعت کو 15 اکتوبر تک ملتوی کر دیا ہے۔ وانگچک کی اہلیہ گیتانجلی جے آنگمو نے عدالت عظمیٰ میں ایک عرضی دائر کر کے اپنے شوہر کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا تھا اور ان پر نافذ سخت قومی سلامتی قانون (این ایس اے) کو چیلنج کیا تھا۔
جسٹس اروند کمار اور جسٹس این وی انجاریا پر مشتمل بنچ نے وقت کی کمی کے باعث سماعت موخر کرتے ہوئے بدھ کے لیے نئی تاریخ مقرر کی۔ عدالت نے قبل ازیں 6 اکتوبر کو مرکز اور مرکز کے زیر انتظام علاقہ لداخ کی انتظامیہ کو نوٹس جاری کیے تھے، تاہم اس وقت عدالت نے حراست کی وجوہات بتانے کی درخواست پر کوئی حکم صادر نہیں کیا تھا اور معاملے کی سماعت 14 اکتوبر تک ملتوی کر دی تھی۔
واضح رہے کہ سونم وانگچک کو 26 ستمبر کو قومی سلامتی قانون (این ایس اے) کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ یہ کارروائی لداخ میں دو روز قبل ہونے والے پُرتشدد مظاہروں کے بعد کی گئی، جہاں مقامی تنظیموں نے لداخ کو ریاست کا درجہ دینے اور آئین کے چھٹے شیڈول میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ ان مظاہروں کے دوران چار افراد ہلاک اور تقریباً 90 زخمی ہوئے تھے۔ حکومت نے وانگچک پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے اپنے بیانات اور عوامی اپیلوں کے ذریعے تشدد کو ہوا دی۔
این ایس اے کے تحت مرکز اور ریاستی حکومتوں کو کسی بھی شخص کو ملک کے دفاع یا امن عامہ کے لیے نقصان دہ سرگرمیوں سے باز رکھنے کے لیے حراست میں رکھنے کا اختیار دیتا ہے۔ اس قانون کے تحت زیادہ سے زیادہ حراست کی مدت 12 ماہ تک ہو سکتی ہے، اگرچہ اسے کسی بھی وقت منسوخ بھی کیا جا سکتا ہے۔ اطلاعات کے مطابق سونم وانگچک فی الحال راجستھان کی جودھپور جیل میں قید ہیں۔
وانگچک کی اہلیہ گیتانجلی آنگمو نے اپنی عرضی میں کہا ہے کہ این ایس اے کا نفاذ غیر قانونی اور غیر ضروری ہے، کیونکہ وانگچک ایک پُرامن ماحولیاتی کارکن ہیں جو لداخ کے عوامی حقوق کے لیے آئینی دائرے میں رہ کر آواز اٹھاتے رہے ہیں۔ عرضی میں عدالت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ لداخ انتظامیہ کو ہدایت دی جائے کہ سونم وانگچک کو فوراً عدالت میں پیش کیا جائے۔
آنگمو نے عدالت سے اپنے شوہر سے فوری رابطے کی اجازت دینے اور حراست کے حکم کو کالعدم قرار دینے کی بھی اپیل کی ہے۔ عدالت اب اس معاملے پر 15 اکتوبر یعنی کل کو تفصیلی سماعت کرے گی، جس میں یہ طے ہوگا کہ آیا این ایس اے کے تحت کی گئی کارروائی آئینی تقاضوں پر پوری اترتی ہے یا نہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔