اب بی جے پی اور وزیر اعظم سے کوئی نہیں ڈرتا: راہل گاندھی

یونیورسٹی آف ٹکساس کے طلباء سے بات کرتے ہوئے راہل نے کہا "ہندوستانی سیاست میں نفرت کا ماحول تھا، ہم نے بھارت جوڑو یاترا سے محبت کی سیاست کا آغاز کیا"۔

<div class="paragraphs"><p>راہل گاندھی (فائل) / ویڈیو گریب</p></div>

راہل گاندھی (فائل) / ویڈیو گریب

user

قومی آواز بیورو

 کانگریس کے سابق صدر اور لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی اپنے تین روزہ امریکی دورے پر ٹکساس پہنچ چکے ہیں۔ یہاں انہوں نے یونیورسٹی آف ٹکساس کے طلباء سے ہندوستان کی سیاست، معیشت اور 'بھارت جوڑو یاترا' پر تبادلہ خیال کیا۔ راہل گاندھی نے کہا کہ ہندوستانی سیاست میں نفرت کا ماحول ہے لیکن 'بھارت جوڑو یاترا' کے ذریعہ محبت اور بھائی چارے کی سیاست کی شروعات ہوئی ہے۔

اس موقع پر راہل گاندھی نے کہا، "آر ایس ایس کا ماننا ہے کہ ہندوستان ایک نظریہ  ہے اور ہمارا  ماننا ہے  کہ ہندوستان نظریوں  کی کثرت ہے۔ ہمارا ماننا ہے کہ ہر ایک کو اس میں حصہ لینے کی اجازت ہونی چاہئے، خواب دیکھنے کی اجازت ہونی چاہئے اور انہیں ذات ، زبان، مذہب، روایت یا تاریخ سے قطع نظر جگہ دی جانی چاہئے۔

لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے ٹیکساس میں منعقدہ اس تقریب میں مزید کہا کہ یہ ایک لڑائی ہے اور یہ لڑائی 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں واضح ہو گئی جب ہندوستان کے کروڑوں لوگوں نے واضح طور پر سمجھا کہ ہندوستان کے وزیر اعظم پر آئین پر حملہ کر رہے ہیں۔جو کچھ میں نے آپ کو بتایا ہے وہ آئین میں ہے۔ آئین جدید ہندوستان کی بنیاد آئین ہے۔ یہی بات الیکشن میں لوگوں نے صاف طورپر سمجھی اور میں نے اسے ہوتا دیکھا۔

راہل نے مزید کہا، "جب میں آئین کا حوالہ دیتا تھا، تو لوگ سمجھ جاتے تھے کہ میں کیا کہہ رہا ہوں۔ وہ کہہ رہے تھے کہ بی جے پی ہماری روایت پر حملہ کر رہی ہے، ہماری زبان پر حملہ کر رہی ہے، ہماری ریاستوں پر حملہ کر رہی ہے۔ سب سے اہم بات جو وہ سمجھے وہ یہ تھی کہ جو آئین پر حملہ کر رہا ہے وہ دراصل ان کی مذہبی روایات پر حملہ کر رہا ہے۔

راہل گاندھی نے اپنی پرانی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جب میں نے پارلیمنٹ میں اپنی تقریر میں ابھےمدرا کا ذکر کیا تو آپ نے دیکھا ہوگا کہ یہ بے خوفی کی علامت ہے اور یہ ہر ہندوستانی مذہب میں موجود ہے۔ جب میں یہ کہہ رہا تھا تو بی جے پی اسے برداشت نہیں کر سکی۔ وہ نہیں سمجھتے اور ہم انہیں سمجھانے جا رہے ہیں۔ دوسری بات یہ ہوئی کہ لوگوں سے بی جے پی کا خوف ختم ہو گیا۔ ہم نے دیکھا کہ انتخابی نتائج کے فوراً بعد، چند منٹوں میں، ہندوستان میں کوئی بھی بی جے پی یا ہندوستان کے وزیر اعظم سے نہیں ڈرتا تھا۔ اس لیے یہ بہت بڑی کامیابیاں ہیں۔

انہوں نے ہندوستان میں روزگار کے مسئلہ کو اہم موضوع بتاتے ہوئے اس کی وجہ ملک میں پیداوار (پروڈکشن) پر توجہ نہیں دیا جانا بتایا۔ راہل گاندھی نے چین کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ چین نے اپنے ملک میں پیداوار پر توجہ دی ہے اس لئے وہاں روزگار کا مسئلہ نہیں ہے۔ ہندوستان میں زیادہ تر اشیاء 'میڈ اِن چائنا' ہے۔ چین کی یہ حکمت عملی اسے روزگار دینے میں کامیاب بناتی ہے۔ راہل گاندھی نے بات چیت کے دوران ہندوستانی بینکوں کے ذریعہ بڑے کاروباریوں کا قرض معاف کئے جانے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا "ہندوستان میں 25 لوگوں کا 16 لاکھ کروڑ روپے کا بینک قرض معاف کر دیا گیا۔ اتنی رقم سے کئی انڈسٹریز کھڑی کی جاسکتی تھیں لیکن جب ہم قرض معاف کرنے کی بات کرتے ہیں تو میڈیا ہم سے سوال کرتا ہے، لیکن جنہوں نے 16 لاکھ کروڑ روپے معاف کیے ان سے کوئی سوال نہیں کرتا ہے۔"


راہل گاندھی نے کہا کہ دنیا کے کئی حصوں میں روزگار کا مسئلہ سنگین ہے، خاص کر مغربی ممالک اور ہندوستان میں، لیکن کچھ ملک ایسے بھی ہیں جہاں یہ مسئلہ نہیں ہے۔ چین اور ویتنام جیسے ملک یقینی طور سے اس چیلنج کا مقابلہ نہیں کر رہے ہیں، اس کی اہم وجہ پروڈکشن کا سنٹرلائزیشن ہے۔ اگر ہم 1940، 1950 اور 1960 کی دہائی کے امریکہ کو دیکھیں تو وہ عالمی پیداوار کا مرکز تھا، اس وقت ہر اشیاء چاہے وہ کار ہو، واشنگ مشین ہو یا ٹی وی، سب کچھ امریکہ میں ہی بنتا تھا لیکن رفتہ رفتہ پیداوار امریکہ سے کوریا، جاپان اور پھر بالآخر چین کی طرف منتقل ہو گیا۔ آج چین عالمی پیداوار میں سب سے آگے پہنچ چکا ہے۔ امریکہ، یورپ اور ہندوستان نے پیداوار کا خیال چھوڑ دیا ہے اور اسے چین کو سپرد کر دیا۔ پیداوار سے روزگار پیدا ہوتا ہے لیکن مغربی ممالک اور ہندوستان صرف کھپت کو منتظم کرنے پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔ ہندوستان کو پیداوار کے خیال کو پھر سے سمجھنے کی ضرورت ہے۔

راہل گاندھی نے مزید کہا "یہ منظور نہیں ہے کہ ہندوستان کہے کہ کنسٹرکشن، جسے ہم پیداوار کہتے ہیں، صرف چین، ویتنام یا بنگلہ دیش کے لیے ہی ہو۔ ہمیں جمہوری نظام میں پیداوار کو پھر سے لانا ہوگا۔ جب تک ہم ایسا نہیں کرتے تب تک ہمارے سامنے بے روزگاری کا مسئلہ بنا رہے گا۔" انہوں نے غریبی پر پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ کچھ چنندہ لوگوں کو ہی بڑے بڑے پروجیکٹس اور ڈیفنس کانٹڑیکٹ دیے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا "صرف ایک یا دو لوگوں کو سارے پورٹس اور ڈیفنس کانٹریکٹس سونپے جا رہے ہیں، جس کی وجہ سے ہندوستان میں مینوفیکچرنگ سیکٹر کی حالت خراب ہوگئی ہے۔"

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔