کولکاتا میں کشمیری کاروباری شکور احمد پر ہوا چاقو سے حملہ، شدید زخمی

جنوبی سیکشن کے پارک سرکس اسٹیشن پر ایک کشمیری شال کے کاروباری پر نامعلوم بدمعاشوں نے حملہ کر کے اس سے ایک لاکھ 95 ہزار روپے لوٹ لئے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

کولکاتا: مغربی بنگال کی راجدھانی کولکاتا کے سیالدہ ڈویزن میں جنوبی سیکشن کے پارک سرکس اسٹیشن پر ایک کشمیری شال کے کاروباری شکور احمد پر نامعلوم بدمعاشوں نے چاقو سے حملہ کر کے اسے شدید زخمی کردیا اور 195000 روپے لوٹ لئے۔ سرکاری ریلوے پولس (جی آر پی ایف) کی تفتیشی ٹیم نے گزشتہ روز سنیچر کو یہ اطلاع دی۔

پولس ذرائع نے بتایا کہ یہ واقعہ گزشتہ روز سنیچر کی شام کا ہے جب شکور نامی کاروباری دوسرے تاجر کو پیسے دینے کے لئے پارک سرکس اسٹیشن کی طرف جارہا تھا۔ اسی دوران ایک نوجوان نے اسے بلایا اور اس کی شناخت پوچھی، جیسے ہی اس نے اپنی پہچان بتائی اچانک ایک بدمعاش نے پیچھے سے اس پر چاقو سے حملہ کردیا، جس کی وجہ سے اس کے پیٹ اور ہاتھوں میں زخم آئے ہیں۔ اس سے پہلے کہ وہ اپنے ہوش میں آتا حملہ آور 1.95 لاکھ روپے سے بھرا بیگ لیکر فرار ہوگئے۔

ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق متاثرہ کشمیری کاروباری کا نام شکور احمد شاہ ہے، چاقو سے زخمی ہونے کے بعد اسے 15 ٹانکے لگوانے پڑے، تین پیٹ میں اور 12 ران کے نزدیک جبکہ اس کے پورے کندھے پر کٹ کے نشانات موجود ہیں۔

ریلوے پولس اسٹیشن پر ایف آئی آر درج کرا دی گئی ہے اور جی آر پی ایف معاملہ کی جانچ کر رہی ہے۔ اس معاملہ میں اب تک کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔ کشمیری کاروباری شکور احمد اس علاقہ میں گزشتہ آٹھ برسوں سے شال فروخت کرنے کا کام کر رہا ہے۔

واضح رہے کہ جموں و کشمیر کے پلوامہ میں سی آر پی ایف کے قافلہ پر دہشت گردانہ حملہ کے بعد 40 سے زیادہ جوان شہید ہو گئے تھے، اس واقعہ کے بعد ملک کے کئی شہروں سے کشمیری کاروباریوں، طلبا اور دیگر نوجوانوں کو زدو کوب کرنے کے واقعات رونما ہوئے ہیں۔ حال ہی میں لکھنؤ میں بھی دو کشمیری تاجروں پر حملہ کیا گیا تھا۔ حالانکہ کولکاتا میں ہوئے اس حملہ کو نفرت کی بنیاد پر کیے جانے والا جرم قرار دینے سے جی آر پی نے انکار کیا ہے۔

معاملہ کی جانچ میں مصروف جی آر پی نے کہا کہ لوٹ کے معاملہ کی جانچ ہو رہی ہے۔ ریلوے پولس تھانہ سیالدہ کے سپرنٹنڈنٹ آشیش نے کہا، ’’اس معاملہ میں نفرت آمیز جرم کا کوئی زاویہ نہیں ہے۔ متاثرہ نے جو شواہد دیئے ہیں ہم ان کی بنیاد پر جانچ کر رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 17 Mar 2019, 9:09 AM