کسان تحریک: پنجاب میں جیو کے لگ بھگ 2000 موبائل ٹاورز کو ہوا نقصان، موبائل صارفین متاثر

پنجاب میں ریلائنس سے ناراض کسانوں کی کارروائی سے جیو کے لگ بھگ 2000 موبائل ٹاورز کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔ وزیر اعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ کے انتباہ کا بھی کوئی اثر نہیں ہوا ہے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

نئی دہلی: مرکزی حکومت کے تین نئے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کے دوران ٹیلی کام ٹاوروں میں توڑ پھوڑ سے کنکٹی وٹی خدمات بری طرح متاثر ہونے سے تقریبا 1.5 کروڑ صارفین اس سے متاثر ہوئے ہیں، اور کورونا بحران میں گھر سے پڑھائی کر رہے اسٹوڈنٹس اور ’ورک ٹو ہوم‘ پروفیشنلز سب سے زیادہ پریشان ہیں۔

آج کسانوں کے مظاہرے کا 35 واں دن ہے، جبکہ آج حکومت کے ساتھ مذاکرات کا ساتواں دور ہونا ہے۔ ان سب کے درمیان ہر گزرتے دن کے ساتھ ہی یہ احتجاج مزید مشتعل ہوتا جا رہا ہے۔ پہلے ریل اور سڑکوں کو روکا جا رہا تھا، لیکن اب آہستہ آہستہ توڑ پھوڑ کے واقعات میں بھی اضافہ ہونا شروع ہوگیا ہے۔ ٹیلی کام ریگولیٹری اتھارٹی آف انڈیا (ٹرائی) کے مطابق پنجاب میں تین اعشاریہ نو کروڑ موبائل صارفین ہیں۔ ان میں سے ریلائنس جیو کے مطابق اس کے تقریبا 1.5 ڈیڑھ کروڑ صارفین ہیں۔


پنجاب میں ریلائنس سے ناراض کسانوں کی کارروائی سے جیو کے لگ بھگ 2000 موبائل ٹاورز کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔ وزیر اعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ کے انتباہ کا بھی کوئی اثر نہیں ہوا ہے۔ منگل کے روز سیلولر آپریٹرز ایسوسی ایشن آف انڈیا (سی او آئی اے) نے بھی ٹاوروں میں توڑ پھوڑ سے کنکٹی وٹی کا سسٹم خراب ہوجانے پر تشویش ظاہر کی ہے۔ خیال رہے سی او اے آئی ریلائنس جیو ، ایئرٹیل اور ووڈافون آئیڈیا کمپنیوں کی نمائندہ ایسوسی ایشن ہے۔

کسانوں کی تحریک کے حامیوں کا غصہ ریلائنس جیو کے ٹاوروں پر زیادہ نظر آ رہا ہے کیونکہ انہیں خدشہ ہے کہ مکیش امبانی اور اڈانی کی کمپنیوں کو نئے زرعی قوانین سے سب سے زیادہ فائدہ ملے گا، حالانکہ نہ ہی امبانی کے ریلائنس گروپ اور نہ ہی اڈانی کی کمپنیاں کا شتکاروں سے اناج خریدنے کے کاروبار میں ہیں۔ صرف یہی نہیں رام دیو کی پتنجلی کی مصنوعات کے خلاف بھی آواز اٹھنی شروع ہوگئی ہے۔


چیف منسٹر کیپٹن امریندر سنگھ کا انتباہ اور کسان تنظیموں کی اپیلیں بے اثر ثابت ہوئی ہیں۔ ٹیلی کام کمپنیوں کی مشترکہ ایسوسی ایشن ایئرٹیل، ووڈا آئیڈیا اور ریلائنس جیو اور ٹاور کمپنیوں کی ایسوسی ایشن، ٹاور اینڈ انفراسٹرکچر پرووائڈر ایسوسی ایشن ( ٹی اے آئی پی اے ) نے بھی اپیل کی ہے کہ وہ پنجاب میں ٹاور کو نقصان نہ پہنچائیں۔ وزیر اعلی کی سخت کارروائی کے انتباہ کے باوجود توڑ پھوڑ جاری ہے۔ سرکاری احکامات کی واضح کمی بھی نظر آرہی ہے۔ تاہم، پولیس یقینی طور پر حرکت میں آگئی ہے۔

ریلائنس جیو کچھ ٹاوروں کی تیزی سے مرمت کر رہا ہے جو پچھلے کچھ دنوں میں توڑ پھوڑ کے سبب تباہ ہوئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق کل شام یعنی منگل کے روز 826 سائٹس ڈاؤن تھیں۔ ریاست میں جیو کے پاس نو ہزار ٹیلی کام ٹاورز ہیں۔ ستمبر 2020 میں ریلائنس انڈسٹریز نے جیو کے ٹیلی کام ٹاور کے زیادہ تر اثاثوں کو کینیڈا کے بروک فیلڈ انفراسٹرکچر پارٹنرز ایل پی کو فروخت کر دیا تھا۔ یہ معاہدہ 25215 کروڑ میں ہوا تھا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جو کسان ٹاوروں کو ریلائنس جیو کا سمجھ رہے ہیں، حقیقت میں اس میں کینیڈا کے بروک فیلڈ کی بھی اس میں حصہ داری ہے اور اس توڑ پھوڑ کا نقصان بروک فیلڈ کو بھی ہوگا۔


ماہرین کے مطابق کینیڈا کی بروک فیلڈ کمپنی کی املاک کے نقصان سے ہندوستان کی بین الاقوامی امیج اور سرمایہ کاری کے امکانات کو نقصان پہنچے گا۔ صنعتوں کی مستقل مخالفت سے پنجاب سے نقل مکانی کا خطرہ بھی بڑھ جائے گا۔ عام لوگوں کا خیال ہے کہ سیاسی نقصان کے علاوہ کسی کو بھی سرکاری یا نجی املاک کے نقصان سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا ہے۔ موبائل ٹاوروں کی بجلی سپلائی کو کاٹنا ریاست کی زندگی کو کمزور کرنے کے مترادف ہے۔ بچے آن لائن کلاسوں سے محروم ہیں اور کووڈ دور میں وہ لوگ جو گھروں سے کام کر رہے تھے یعنی ’ورک فرام ہوم‘وہ بھی خطرے میں پڑ گئے ہیں۔ آن لائن کاروبار سے وابستہ نوجوانوں کے کاروبار سست پڑ گئے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔