ہریانہ: خطرے میں کھٹر سرکار! آزاد رکن اسمبلی نے دی حمایت واپس لینے کی دھمکی

ہریانہ میں حکومت بنے دو مہینے ہی ہوئے اور اسے بحران کا سامنا ہے، جے جے پی کے رکن اسمبلی کی بغاوت ابھی ٹھنڈی بھی نہیں ہوئی تھی کہ آزاد رکن اسمبلی بلراج کنڈو نے حکومت پر کئی الزامات عائد کر دئے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

دھیریندر اوستھی

ہریانہ حکومت میں بی جے پی کی اتحادی جماعت ’جے جے پی‘ کے ممبر اسمبلی رام کمار گوتم کی بغاوت کے بعد آزاد ایم ایل اے بلراج کنڈو نے بھی اب حکومت کے لئے مشکلات پیدا کر دی ہیں۔ بلراج کنڈو نے خبردار کیا کہ اگر روہتک سے بی جے پی کے سابقہ رکن اسمبلی اور سابق کابینہ وزیر منیش گروور کی بدعنوانی کی تحقیقات نہیں ہوئی تو وہ حکومت سے اپنی حمایت واپس لے لیں گے۔

بلراج کنڈو نے کہا ہے کہ وزیر اعلی سابق وزیر کی بدعنوانی کی حمایت کر رہے ہیں، جو غلط ہے۔ بلراج کنڈو کے حملے کے بعد حکومت میں بےچینی پائی جا رہی ہے۔ واضح رہے کہ ماہم اسمبلی حلقہ سے منتخب ہونے والے بلراج کنڈو نے بی جے پی سے باغی ہونے کے بعد آزادانہ طور پر انتخاب لڑا تھا۔

بلراج کنڈو نے ’قومی آواز‘ سے بات چیت کے دوران بی جے پی کی سابقہ حکومت پر بھی کئی سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔ نیز انہوں نے وزیر اعلی پر بھی سوال کھڑے کئے ہیں۔ انہوں نے وزیر اعلی کے پسندیدہ روہتک سے سابق ایم ایل اے اور سابقہ حکومت میں وزیر رہ چکے منیش گروور کو بدعنوانی میں ملوث قرار دیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وزیر اعلی سب کچھ جانتے ہوئے بھی منیش گروور کی حمایت کر رہے ہیں، جو سراسر غلط ہے۔


کنڈو نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ شوگر ملوں سے شیرا خریدنے کے خاندانی دھندے میں سابق وزیر نے اپنے کنبہ کے افراد کو فائدہ پہنچایا ہے۔ شیرا کو ریاست بھر کی شوگر ملوں سے 7 سال پرانی شرح پر کوڑیوں کے دام خریدا جا رہا ہے۔ ہفتہ کے روز قومی آواز سے خصوصی گفتگو کے دوران کنڈو نے کہا کہ کیتھل شوگر مل معاملہ میں ایف آئی آر درج کی گئی تھی لیکن کچھ نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ روہتک کی کالونیوں میں سڑکوں پر ٹائل بچھانے میں بھی بدعنوانی کی جا رہی ہے اور اس میں 70 سے 80 کروڑ کا گھوٹالہ کیا جا سکتاہ ے۔ کنڈو نے حکومت کو الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا کہ اگر بدعنوانی کی تحقیقات نہیں ہوئی تو وہ حکومت سے حمایت واپس لے لیں گے۔ اگلے ہفتے وہ وزیر داخلہ انیل وج سے بھی ملاقات کریں گے اور اس کی تحقیقات کا مطالبہ کریں گے۔

کنڈو نے سنہ 2016 میں ہریانہ میں جاٹ ریزرویشن احتجاج کے حوالہ سے بھی کھٹر حکومت پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔ کنڈو نے کہا کہ جاٹ تحریک میں روہتک میں فساد بھڑکانے کا کام بی جے پی کے سابق وزیر منیش گروور نے کیا تھا۔ انہوں نے کہا اس کے لئے انہیں پھانسی چڑھا دینا چاہئے۔

کنڈو نے کہا، ’’پرکاش کمیٹی کی رپورٹ کیا کہتی ہے! جاٹ تحریک میں والمیکی طبقہ کو مہرہ بنایا گیا اور یہ سب پیسے دے کر کیا گیا۔بھلا والمیکی طبقہ کو جاٹوں سے کیا دشمنی تھی جو وہ ان پر حملہ کرے! یہ سب کروایا گیا تھا اور یہ منیش گروور نے کروایا تھا۔ گزشتہ بی جے پی حکومت نے اس معاملہ کو دبا دیا تھا۔‘‘


اس سوال پر کہ سابقہ وزیر اعلی بھوپندر سنگھ ہڈا پر سابقہ بی جے پی حکومت الزام لگاتی رہی تھی، کنڈو نے کہا کہ یہ سراسر غلط الزام ہے۔ بھوپندر سنگھ ہڈا پر سیاست کی وجہ سے الزام عائد کئے گئے تھے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ جاٹ ریزرویشن تحریک کی دوبارہ تحقیقات کروائی جائے۔ کنڈو نے مزید کہا، ’’میں کسی کا موہرہ نہیں ہوں۔ میں جو کچھ بھی کہہ رہا ہوں آزادانہ طور پر کہہ رہا ہوں۔‘‘

”ہریانہ کی سابقہ کھٹر حکومت کے دوران چلنے والی جاٹ تحریک کے وقت، بلراج کنڈو ضلع پریشد کے چیئرمین تھے اور بی جے پی میں ہی تھے۔ یہی وجہ سے کہ کنڈو کا وزیر اعلی کو براہ راست نشانہ بنانا کافی اہمیت کا حامل ہے۔ غورطلب ہے کہ جے جے پی کے ایم ایل اے رام کمار گوتم کی بغاوت کی آگ ابھی ٹھنڈی بھی نہیں ہو سکی ہے کہ کنڈو کی بغاوت کی وجہ سے حکومت سکتہ میں آ گئی ہے۔ یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ بیساکھیوں پر ٹکی بی جے پی حکومت کی راہ کافی دشوار ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔