خطرے میں ہریانہ کی ’کھٹّر حکومت‘، دشینت چوٹالہ دے سکتے ہیں استعفیٰ!

اجے سنگھ چوٹالہ مرکزی حکومت سے ایم ایس پی پر قانون بنانے کا مطالبہ پہلے ہی کر چکے ہیں۔ اب پارٹی کا کہنا ہے کہ ’ایم ایس پی‘ معاملہ پر دشینت چوٹالہ نائب وزیر اعلیٰ عہدہ سے استعفیٰ بھی دے سکتے ہیں۔

جے جے پی لیڈر دشینت چوٹالہ
جے جے پی لیڈر دشینت چوٹالہ
user

تنویر

ہریانہ میں بی جے پی حکومت کی حلیف پارٹی جے جے پی (جن نایک جنتا پارٹی) نے کسان تحریک پر ایک بڑا بیان دیا ہے جس سے کھٹر حکومت خطرے میں پڑتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ پارٹی نے کہا ہے کہ ہریانہ حکومت میں دشینت چوٹالہ کے نائب وزیر اعلیٰ رہتے ہوئے فصلوں کے ’ایم ایس پی‘ پر کسی طرح کی آنچ نہیں آنے دی جائے گی۔ اگر کسانوںکو ایم ایس پی پر نقصان ہوا تو پھر دشینت چوٹالہ عہدہ سے استعفیٰ دے دیں گے۔ جے جے پی نے مرکزی حکومت سے تحریک چلانے والے کسانوں کی ’ایم ایس پی‘ وغیرہ سے متعلق مطالبات کا جلد حل نکالنے کے لیے کہا ہے۔

جے جے پی کے قومی ترجمان پرتیک سوم نے کہا کہ ’’ہم کسانوں سے کہنا چاہتے ہیں کہ نائب وزیر اعلیٰ دشینت چوٹالہ کے چنڈی گڑھ (راجدھانی) میں رہتے ہوئے ایم ایس پی پر کسی طرح کی آنچ نہیں آئے گی۔ باوجود اس کے اگر کسانوں کو ایم ایس پی کو لے کر کسی طرح کا نقصان ہوتا نظر آتا ہے تو پہلا استعفیٰ دشینت چوٹالہ کا ہی ہوگا۔ جے جے پی ہمیشہ کسانوں کے ساتھ کھڑی رہنے والی پارٹی ہے۔‘‘


ہارورڈ لاء اسکول سے پڑھائی کر چکے اور پیشے سے سپریم کورٹ کے وکیل جے جے پی قومی ترجمان پرتیک سوم نے کہا کہ ’’چودھری دیوی لال کے نظریات والی جے جے پی ایک کسان حامی پارٹی ہے۔ جے جے پی نے مرکزی حکومت سے کسانوں کے سبھی مطالبات پر ہمدردانہ طریقے سے غور کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ایم ایس پی پر حکومت سے ٹھوس یقین دہانی ملنا ضروری ہے۔ امید ہے کہ مرکزی حکومت کسانوں سے بات چیت کر ایشوز کا حل نکالے گی، تاکہ رخنہ اندازی ختم ہو سکے۔‘‘

اس سے قبل سابق جے جے پی قومی صدر اور سابق رکن پارلیمنٹ اجے سنگھ چوٹالہ مرکزی حکومت سے ایم ایس پی پر قانون بنانے کا مطالبہ کر چکے ہیں۔ انھوں نے گزشتہ منگل کے روز ایک بیان میں کہا تھا کہ ’’کسانوں کے مطالبات پر مرکز کو غور و خوض کرتے ہوئے عام اتفاق سے حل نکالنا چاہیے۔ حکومت کو تحریک کرنے والے کسانوں کی پریشانی جلد از جلد دور کرنی چاہیے۔ ایم ایس پی کو ایکٹ میں شامل کرنے پر بھی مرکز کو غور کرنا چاہیے۔‘‘


واضح رہے کہ 90 رکنی ہریانہ اسمبلی میں فی الحال بی جے پی کے پاس 40 اراکین اسمبلی ہیں جب کہ اس کی معاون جے جے پی کے پاس 10 اراکین اسمبلی ہیں۔ اس کے علاوہ اپوزیشن کانگریس کے پاس 31 اراکین ہیں اور انڈین نیشنل لوک دل اور ہریانہ لوک ہت پارٹی کا ایک ایک رکن اسمبلی ہے۔ قابل غور یہ ہے کہ سات آزاد اراکین اسمبلی بھی ہیں جن میں سے وزیر توانائی رنجیت سنگھ چوٹالہ سمیت 5 برسراقتدار اتحاد کی حمایت کر رہے ہیں۔ رواں سال ہی آزاد رکن اسمبلی بلراج کنڈو نے بھی کھٹر حکومت سے اپنی حمایت واپس لے لی تھی۔ اگر دشینت چوٹالہ اپنے عہدہ سےا ستعفیٰ دے دیتے ہیں اور ان کی پارٹی جے جے پی کھٹر حکومت سے حمایت واپس لے لیتی ہے تو اکثریت کے لیے ضروری تعداد حاصل کرنا بی جے پی کے لیے مشکل ہو جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔