کھرگون تشدد: پولیس کی ’یکطرفہ‘ کارروائی سے مسلم طبقہ میں خوف و ہراس، ایس پی کے دفتر پر احتجاج

مسلمانوں نے کہا کہ ہم مسلم کمیونٹی کے لوگ پولیس کی جانب سے جانبدارانہ کارروائی کے خلاف یہاں آئے ہیں۔ وہ بغیر کسی ٹھوس ثبوت کے معصوم مسلم بچوں اور بوڑھوں کو گرفتار کر رہے ہیں۔

تصویر ٹوئٹر
تصویر ٹوئٹر
user

قومی آوازبیورو

کھرگون: مدھیہ پردیش کے کھرگون میں فرقہ وارانہ کشیدگی کے بعد متعدد مسلم نوجوانوں کو حراست میں لیا گیا ہے، جس کے سبب مسلمانوں میں خوف و ہراس پایا جا رہا ہے۔ مسلم طبقہ کا الزام ہے کہ پولیس مسلمانوں کے خلاف متعصب طریقہ سے یکطرفہ کارروائی انجام دے رہی ہے۔ مسلم طبقہ سے وابستہ متعدد افراد آج کھرگون کے ایس پی دفتر پہنچے اور تشدد کے خلاف پولیس کی جانب سے کی جا رہی کارروائی پر مکتوب پیش کیا۔

مسلمانوں نے کہا، ’’ہم مسلم کمیونٹی کے لوگ پولیس کی جانب سے جانبدارانہ کارروائی کے خلاف یہاں آئے ہیں۔ وہ بغیر کسی ٹھوس ثبوت کے معصوم مسلم بچوں اور بوڑھوں کو گرفتار کر رہے ہیں۔ ہم نے ایس پی سے بات کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ ہمارے لوگوں کو رہا کیا جائے۔‘‘


کھرگون کے اے ایس پی نیرج چورسیا نے کہا، ’’کچھ لوگ یہاں آئے ہیں تاکہ ہم پر تشدد کے حوالے سے کی گئی گرفتاریوں کے خلاف دباؤ ڈالیں۔ انہیں بتایا گیا ہے کہ ویڈیو فوٹیج کا تجزیہ کرنے پر جو لوگ بے قصور پائے جائیں گے انہیں چھوڑ دیا جائے گا جبکہ ملوث پائے جانے والوں کو بخشا نہیں جائے گا۔‘‘

خیال رہے کہ پیر کے روز مقامی پولیس نے تشدد کے کچھ ملزمان کی تلاش میں شہر کے مسلم علاقوں میں چھاپہ ماری کی تھی۔ پولیس کارروائی کی مقامی باشندگان نے مخالفت کی تھی، اس کے بعد منگل کی دوپہر بڑی تعداد میں مسلم خواتین ایک ساتھ جمع ہو کر موہن ٹاکیز علاقہ میں پہنچی اور احتجاج کیا۔ اس کے بعد خواتین نے ایس پی دفتر کا رخ کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔