کانگریس صدر کھڑگے کا ضلع صدور سے خطاب، ’تنظیم کی مضبوطی کے بغیر اقتدار میں واپسی ممکن نہیں‘

کھڑگے نے ہریانہ و مدھیہ پردیش کے ضلع صدور کو تنظیمی ڈھانچہ مضبوط بنانے کی ہدایت دی۔ ووٹوں کی ہیرا پھیری پر بی جے پی کو نشانہ بنایا اور عوام کو کانگریس کے تاریخی کردار سے جوڑنے پر زور دیا

<div class="paragraphs"><p>کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے / آئی این سی</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے دہلی کے اندرا بھون میں ہریانہ اور مدھیہ پردیش کے نو تقرر شدہ ضلع کانگریس کمیٹی صدور سے خطاب کرتے ہوئے تنظیمی ڈھانچے کو مضبوط بنانے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس نے سال 2025 کو ’تنظیم سازی کا سال‘ قرار دیا ہے اور اس مشن میں ضلع صدور کلیدی حیثیت رکھتے ہیں۔ ان کے مطابق حکومت سازی کے لیے اسمبلی اور لوک سبھا نشستوں پر کامیابی لازمی ہے اور اس مقصد کے لیے ضلع صدور کا کردار فیصلہ کن ہوتا ہے۔

کھڑگے نے واضح کیا کہ ہر ضلع صدر کے ماتحت بلاک، منڈل اور بوتھ سطح کی کمیٹیاں تشکیل پاتی ہیں اور ان میں ایسے کارکن شامل کیے جائیں جو محنتی اور پارٹی کے نظریات کے پابند ہوں۔ انہوں نے کہا، ’’اہم ترین بات یہ ہے کہ ہمارے کارکن کانگریس کی فکر سے نہ بھٹکیں۔ چاہے کوئی انہیں لالچ دے، ان کی وفاداری پارٹی کے ساتھ قائم رہنی چاہیے۔‘‘

کانگریس صدر نے یاد دلایا کہ جب تنظیم مضبوط تھی تو پارٹی نے برسوں ملک پر حکومت کی۔ اس وقت روایت تھی کہ کسی وزیر کے ضلع دورے کے دوران سب سے پہلے ضلع صدر سے ملاقات اور دفتر کا دورہ لازمی ہوتا لیکن وقت کے ساتھ یہ روایت ٹوٹ گئی اور ذاتی پسند پر عہدے بانٹے گئے جس سے اہلیت اور نظریہ پس منظر میں چلا گیا۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے اور راہل گاندھی نے ذاتی طور پر محسوس کیا ہے کہ تنظیم کو مستحکم کیے بغیر اور ضلع صدور کو اہمیت دیے بغیر اقتدار میں واپسی ممکن نہیں۔


کھڑگے نے کہا کہ پارٹی کو عوام کے درمیان مسلسل متحرک رہنا ہوگا۔ مختلف پروگراموں کے ذریعے عوام کو جوڑنا اور انہیں پارٹی نظریات سے قریب کرنا ہوگا تاکہ زمینی سطح پر تنظیم کی طاقت بڑھے۔ کارکنوں کے حوصلے بلند رکھنا، ان کا احترام کرنا اور ان کے دکھ سکھ میں شریک ہونا بھی ضروری ہے۔

انہوں نے ہریانہ کے انتخابات کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ’’ہم صرف 8 نشستوں سے ہارے۔ اگر ہمیں ان پر 22 ہزار سے کچھ زائد ووٹ مل جاتے تو آج ہریانہ میں ہماری حکومت ہوتی۔‘‘ مدھیہ پردیش کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ تقریباً 27 نشستوں پر ووٹوں میں گڑبڑ ہوئی۔ محض چند ماہ میں لاکھوں نئے ووٹ بڑھے جس کی تفصیلات راہل گاندھی نے کرناٹک کی مہادیوپورہ سیٹ کے حوالے سے پیش کی تھیں۔

کھڑگے نے کہا کہ بی جے پی حکومت اور الیکشن کمیشن نے ایس آئی آر جیسے طریقوں سے ووٹوں کی ہیرا پھیری کی۔ سپریم کورٹ نے حال ہی میں اس معاملے پر بی جے پی حکومت کو جھٹکا دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بی جے پی ان ہتھکنڈوں کے ذریعے اپوزیشن کے ووٹ کاٹ رہی ہے اور پارلیمنٹ میں ان موضوعات پر بحث سے گریز کر رہی ہے۔

انہوں نے ضلع صدور کو ہدایت دی کہ پانچ برس تک چوکنا رہیں، ووٹر فہرستوں کی کڑی نگرانی کریں تاکہ اگر کہیں بھی نام کاٹے جائیں تو فوراً کارروائی ہو۔ کھڑگے نے عوام کو کانگریس کے تاریخی کردار کی یاد دہانی کرائی کہ ’یونیورسل ایڈلٹ فرنچائز‘ کانگریس کا دیا ہوا تحفہ ہے اور راجیو گاندھی نے ووٹنگ کی عمر 21 سے کم کر کے 18 سال کی تاکہ نوجوانوں کی شمولیت بڑھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔