آر ایس ایس نے کبھی آئین کی مخالفت کی، آج سیاسی مفاد میں اس کا سہارا لے رہی ہے: ملکارجن کھڑگے
کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے ایکس پر لکھا کہ آر ایس ایس نے آئین اور جمہوری اقدار کی کبھی حمایت نہیں کی مگر آج سیاسی فائدے کے لیے اس کا دم بھر رہی ہے

نئی دہلی: یومِ آئین کے موقع پر کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے ایکس پر تفصیلی بیان جاری کرتے ہوئے بھارتیہ جنتا پارٹی اور راشٹریہ سویم سیوک سنگھ پر شدید تنقید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کا آئین ڈاکٹر بی آر امبیڈکر، جواہر لال نہرو اور دستور ساز اسمبلی کی مشترکہ فکری کوششوں کا نتیجہ ہے لیکن جن اداروں اور نظریاتی گروہوں نے اس کی مخالفت کی تھی، وہی آج اس کا کریڈٹ لینے کی کوشش کر رہے ہیں۔
کھڑگے کے مطابق آئین نے ہندوستان میں جمہوریت کو بنیادی مرکزیت دی اور انصاف، مساوات، آزادی، باہمی بھائی چارہ، سیکولرازم اور سوشلسٹ قدروں کو قومی شناخت میں تبدیل کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ آج یہی شناخت خطرے میں محسوس ہو رہی ہے، کیونکہ اداروں پر دباؤ، سیاسی مداخلت اور اختلافِ رائے کو کمزور کرنے کے رجحانات بڑھ رہے ہیں۔
کانگریس صدر نے الزام لگایا کہ جب 1949 میں دستور ساز اسمبلی نے آئین کو منظور کیا تھا، تب آر ایس ایس نے اسے مغربی اقدار کی دین قرار دے کر مسترد کیا تھا اور منوسمرتی کو اپنا مثالی قانونی متبادل بتایا تھا۔ کھڑگے نے دعویٰ کیا کہ آر ایس ایس کے انگریزی ترجمان ’آرگینائزر‘ نے نومبر 1949 میں آئین پر تحریری اعتراضات شائع کیے تھے، جبکہ گرو گولوالکر نے بھی آئین میں قدیم ہندوستانی قانونی روایتوں کے عدم ذکر کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ 11 دسمبر 1948 کو دہلی کے رام لیلا میدان میں ڈاکٹر امبیڈکر کا پتلا جلایا گیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس وقت آئین کی مخالفت منظم تھی۔ کھڑگے نے مزید دعویٰ کیا کہ آزادی کی جدوجہد کے دوران جب متعدد رہنما جیل میں تھے، آر ایس ایس نے انگریزوں کی پالیسیوں سے فاصلہ نہیں اپنایا۔ ان کے مطابق یہی وجہ ہے کہ مہاتما گاندھی کے قتل کے بعد 30 جنوری 1948 کو سردار ولبھ بھائی پٹیل نے آر ایس ایس پر پابندی لگائی۔
کھڑگے نے وزیر اعظم نریندر مودی پر بھی تنقید کی اور کہا کہ آج وہ نوآبادیاتی ذہنیت کے خطرے پر لیکچر دیتے ہیں، جبکہ اسی نظریے کے لوگ کبھی آزادی کی تحریک کا حصہ نہیں رہے۔ ان کے مطابق آج آئین اور ترنگے کی تعریف کرنا محض سیاسی مجبوری اور عوامی تاثر بہتر بنانے کی کوشش ہے، نہ کہ اصولی وابستگی۔
کانگریس صدر نے کہا کہ عوام اب سمجھ چکی ہے کہ جمہوری اداروں کو نقصان کون پہنچا رہا ہے اور آئین کی حرمت کو کون چیلنج کر رہا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بی جے پی اور آر ایس ایس آئینی اقدار کا احترام کرنے کے بجائے انہیں کمزور کرنے میں مصروف ہیں، اس لیے یومِ آئین پر ان کا احترام ’ظاہری نمایش‘ کے سوا کچھ نہیں۔
کھڑگے نے اپنی پوسٹ کا اختتام اس جملے پر کیا کہ ’’جن لوگوں نے کبھی آئین کی کاپیاں جلائیں، آج وہ امبیڈکر کی مورت پر پھول چڑھا رہے ہیں، یہ آئین اور ہمارے بزرگوں کی جیت ہے۔‘‘