لوک سبھا انتخابات قریب آتے ہی کیجریوال کو ائمہ مساجد اور موذن یاد آئے، تنخواہ کی دوگنی

دہلی حکومت نے ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے وقف بورڈ کے تحت نہ آنے والی دہلی کی ڈیڑھ ہزار مساجد کے موذن اور ائمہ کرام کو بھی تنخواہ دینے کا اعلان کر دیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

دہلی کی کیجریوال حکومت نے لوک سبھا انتخابات سے عین قبل ائمہ مساجد اور موذن کی تنخواہ میں دوگنا اضافہ کر کے مسلمانوں کو اپنی طرف کھینچنے کی ایک بڑی کوشش کی ہے۔ صادر فیصلہ کے مطابق اب ائمہ کرام کی تنخواہ 10 ہزار سے بڑھ کر 18 ہزار ہو جائے گی جب کہ موذن کی تنخواہ 9 ہزار سے بڑھ کر 16 ہزار ہو جائے گی۔ کیجریوال حکومت کے ذریعہ اٹھائے گئے اس قدم کا فائدہ دہلی وقف بورڈ کے تحت آنے والی 185 مساجد کے تقریباً 260 ائمہ کرام اور موذن کو ملے گا۔

دہلی کے ایوان غالب میں دہلی وقف بورڈ کی دعوت پر ہزاروں کی تعداد میں جمع علمائے کرام کے درمیان ایک اور بڑا فیصلہ کیجریوال حکومت نے سنایا۔ دراصل وقف بورڈ کے تحت نہ آنے والی دہلی کی ڈیڑھ ہزار مساجد کے موذن اور ائمہ کرام کو تنخواہ دینے کا بھی حکومت دہلی نے اعلان کر دیا ہے۔ ان مساجد میں کم و بیش 3000 موذن اور ائمہ کرام ہیں۔ 24 جنوری کو دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کے اس قدم کو دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان نے تاریخی قرار دیا ہے۔

ایوان غالب میں موجود ہزاروں کی بھیڑ سے خطاب کرتے ہوئے اروند کیجریوال نے کہا کہ دہلی حکومت ائمہ کرام اور موذن حضرات کے مسائل کو دور کرنے کے لیے پابند عہد ہے اور تنخواہ میں اضافہ اسی سمت اٹھایا گیا ایک قدم ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ آگے بھی مسجدوں اور اس کے عملہ سے متعلق درپیش مسائل کا حل نکالنے کی ہر ممکن کوششیں کی جائیں گی۔

کیجریوال حکومت کے اس فیصلے کو دہلی کے مسلم طبقہ میں خوش آئند قدم قرار دیا جا رہا ہے لیکن بیشتر لوگ اسے انتخابات سے قبل مسلمانوں کو خوش کرنے کی کوشش بھی تصور کر رہے ہیں۔ دراصل دہلی میں لوک سبھا کی سات سیٹیں ہیں اور دہلی میں مسلم رائے دہندگان کی آبادی تقریباً 15 فیصد ہے۔ گزشتہ لوک سبھا انتخابات میں عام آدمی پارٹی اورکانگریس میں ووٹوں کی تقسیم ہونے کے باعث سبھی سات سیٹوں پر بی جے پی کا قبضہ ہو گیا تھا۔ چونکہ دہلی میں کانگریس کا تنہا انتخاب لڑنے کا ارادہ ہے تو اب عآپ زیادہ سے زیادہ مسلمانوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کی کوششوں میں مصروف ہو گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔