آج کا ہندوستان ہٹلر کے جرمنی جیسا

فوٹو فیس بک
فوٹو فیس بک
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: گوا کے مشہور رسالہ ’رینوواکاؤ‘ نے اپنے ایک مضمون میں بی جے پی حکومت کی سخت تنقید کرتے ہوئے اسے نہ صرف جرمنی کے نازیوں کے برابر کھڑا کر دیا ہے بلکہ یہاں تک کہہ دیا ہے کہ موجودہ حکومت سے بہتر تو ملک میں بدعنوان حکومت تھی جو لوگوں کو ان کی خواہش کے مطابق زندگی تو گزارنے دیتی تھی۔ پنجی کے ایک وکیل ایف ای نورونہا کے ذریعہ تحریر کردہ اس مضمون میں لکھا گیا ہے کہ ملک میں ’آئینی ہولوکاسٹ‘ جیسی حالت پیدا ہو چکی ہے اور لوگوں کو اب ہوش کے ناخن لینا چاہیے۔ ساتھ ہی 23 اگست کو ہونے والے پنجی کے ضمنی انتخاب میں عوام سے بی جے پی کو شکست دینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’’آپ فرقہ وارانہ طاقتوں کے خلاف ووٹ دیں تاکہ فاشسٹ طاقتوں کو ملک میں فروغ حاصل نہ ہو سکے۔‘‘

مضمون میں واضح لفظوں میں نورونہا نے لکھا ہے کہ 2012 میں سبھی گوا کو بدعنوانی سے پاک کرانے کے بارے میں سوچ رہے تھے، 2014 تک اس کی کوشش ہوتی رہی لیکن اس کے بعد سے ہم ہندوستان میں روزانہ جس چیز کو فروغ پاتا ہوا دیکھ رہے ہیں وہ کچھ اور نہیں بلکہ ’آئینی ہولوکاسٹ‘ ہے اور ہم اس کے گواہ ہیں۔ مضمون نگار نے مزید لکھا کہ ’’بدعنوانی بے حد خراب چیز ہے، فرقہ پرستی اس سے بھی خراب ہے، لیکن نازی ازم ان دونوں سے بدتر ہے۔ ہندوستان میں اب سب سے بڑا ایشو بدعنوانی نہیں بلکہ آزادی ہے، جمہوریت اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی ہے۔‘‘

پنجی کے چرچ ’بشپس ہاؤس‘ کے ذریعہ شائع کردہ اس رسالہ میں بی جے پی حکومت کو فرقہ پرست حکومت قرار دیا گیا ہے اور لکھا گیا ہے کہ پورا ملک صرف ایک یا دو لوگوں کے ذریعہ چلایا جا رہا ہے، بقیہ لوگ بے حس یا اَندھ بھکت ہیں۔ آئندہ ایسے لوگوں کو ووٹ دینے سے پرہیز کریں۔ آزادی، جمہوریت اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی اہمیت بدعنوانی سے کہیں زیادہ ہے۔ مضمون میں یہاں تک لکھا گیا ہے کہ ولیم شیرر کی کتاب ’دی رائز اینڈ فال آف دی تھرڈ ریچ‘ یا ایلن بلک کی کتاب ’اے اسٹڈی آف ٹائرنی‘ یا ہٹلر کی سوانح حیات ’مین کیمف‘ کا مطالعہ کیا جائے تو پتہ چلے گا کہ ’ترقی‘ و ’بربادی‘ کے درمیان غیر معمولی یکسانیت ہے اور 1933 کے نازی ازم سے متاثرہ جرمنی و 2014 کے ہندوستان میں یہ یکسانیت دیکھی جا سکتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 18 Aug 2017, 7:33 PM