کیرالہ ہائی کورٹ نے ریاستی وزیر اعلیٰ ’پینارائی وجین‘ کے خلاف ای ڈی کے نوٹس پر لگائی روک

جسٹس وی جی ارون نے ریاست کے سابق وزیر خزانہ تھامس اساک اور پینارائی وجین کے چیف پرنسپل سکریٹری اور کیرالہ انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ فنڈ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کے ایم ابراہم کو بھی عبوری راحت دی ہے۔

پینارائی وجین، تصویر آئی اے این ایس
i
user

قومی آواز بیورو

کیرالہ ہائی کورٹ نے جمعرات (18 دسمبر) کو ’مسالہ بانڈ‘ معاملہ میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی جانب سے وزیر اعلیٰ پینارائی وجین کو جاری وجہ بتاؤ نوٹس کے تحت کسی بھی کارروائی پر 3 ماہ کے لیے روک لگا دی۔ جسٹس وی جی ارون نے ریاست کے سابق وزیر خزانہ تھامس اساک اور وجین کے چیف پرنسپل سکریٹری اور کیرالہ انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ فنڈ بورڈ (کے آئی آئی ایف بی) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کے ایم ابراہم کو بھی یہی عبوری راحت دی ہے۔

واضح رہے کہ کیرالہ ہائی کورٹ کا یہ حکم پینارائی وجین، تھامس اساک اور ابراہم کے ذریعہ داخل کردہ مشترکہ عرضی پر آیا ہے۔ اس میں بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کے لیے زمین حاصل کرنے کے واسطے کیرالہ انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ فنڈ بورڈ (کے آئی آئی ایف بی) کے ذریعہ مسالہ بانڈ فنڈ کے استعمال کے حوالے سے نومبر میں ای ڈی کے ذریعہ انہیں جاری کیے گئے وجہ بتاؤ نوٹس کو منسوخ کرنے کی گزارش کی گئی ہے۔


عدالت نے کہا کہ چونکہ ’کے آئی آئی ایف بی‘ کی عرضی پر اس کے خلاف نوٹس کے مطابق آگے کی کارروائی پر روک لگا دی گئی ہے۔ اس لیے عرضی گزار وجین، اساک اور ابراہم بھی اسی طرح کی عبوری راحت کے حقدار ہیں۔ عدالت نے ’کے آئی آئی ایف بی‘ کی عرضی کے ساتھ ہی اس معاملہ پر اگلی سماعت 23 جنوری 2026 کے لیے طے کی۔

کیرالہ انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ فنڈ بورڈ (کے آئی آئی ایف بی) کو عبوری راحت دیتے ہوئے سنگل جج نے 16 دسمبر کو یہ تبصرہ کیا تھا کہ ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کے بیرونی کمرشیل قرضے (ای سی بی) فریم ورک کے مطابق ریئل ایسٹیٹ کی سرگرمی کی تعریف میں بنیادی ڈھانچے کے شعبے سے متعلق سرگرمیاں شامل نہیں ہیں۔ یہ فریم ورک 16 جنوری 2019 سے نافذ ہوا اور اس کے تحت مسالہ بانڈ کام کرتے ہیں۔ حالانکہ مرکزی تحقیقاتی ایجنسی کے مطابق بنیادی ڈھانچے کے منصوبے کے لیے زمین حاصل کرنا ایک ریئل اسٹیٹ سرگرمی ہے اور اسے مسالہ بانڈ سے جمع کیے گئے فنڈ سے نہیں کیا جا سکتا۔


ای ڈی نے نومبر میں کیرالہ انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ فنڈ بورڈ مسالہ بانڈ کے معاملے میں وزیر اعلیٰ پینارائی وجین، سابق وزیر خزانہ تھامس اساک اور ’کے آئی آئی ایف بی‘ کے سی ای او کے ایم ابراہم کو فارن ایکسچینج مینجمنٹ ایکٹ (ایف ای ایم اے) کی خلاف ورزی کو لے کر 467 کروڑ روپے کی وجہ بتاؤ نوٹس جاری کی تھی۔ یہ نوٹس ’کے آئی آئی ایف بی‘ اور اس کے افسران کے ذریعہ فارن ایکسچینج مینجمنٹ ایکٹ کے التزامات اور آر بی آئی کی گائیڈلائنز کی مبینہ خلاف ورزی سے متعلق ہے، جس کی رقم 466.91 کروڑ روپے بتائی گئی ہے۔

واضح رہے کہ کیرالہ انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ فنڈ بورڈ (کے آئی آئی ایف بی) ریاستی حکومت کی ایک اہم ایجنسی ہے، جو بڑے اور اہم بنیادی ڈھانچوں کی فنڈنگ کا کام کرتی ہے۔ 2019 میں اس نے اپنے پہلے مسالہ بانڈ کے ذریعہ 2150 کروڑ روپے اکٹھے کیے تھے۔ یہ ریاست میں بڑے اور اہم بنیادی منصوبوں کے لیے کل 50000 کروڑ روپے جمع کرنے کے منصوبے کا حصہ تھا۔