’پھانسی گھر‘ معاملہ: کیجریوال دوسری بار بھی خصوصی کمیٹی کے سامنے پیش نہ ہوئے، کارروائی آگے بڑھانے کا اعلان

اروند کیجریوال، سسودیا اور دیگر ارکان ’پھانسی گھر‘ معاملے کی سماعت میں دوسری بار بھی حاضر نہیں ہوئے۔ کمیٹی نے غیرحاضری کا نوٹس لیتے ہوئے آگے کی کارروائی طے کرنے کا فیصلہ کیا ہے

منیش سسودیا اور اروند کیجریوال، تصویر آئی اے این ایس
i
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی۔ دہلی اسمبلی کی خصوصی مراعات کمیٹی کے چیئرمین پردیومن سنگھ راجپوت نے جمعرات کو بتایا کہ سابق وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال ’پھانسی گھر‘ سے متعلق حقائق کو مبینہ طور پر توڑ مروڑ کر پیش کرنے کے معاملے میں کمیٹی کی دوسری سماعت میں بھی حاضر نہیں ہوئے۔ ان کے ساتھ سابق نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا، دہلی اسمبلی کے سابق اسپیکر رام نواس گوئل اور رکن اسمبلی راکھی بڈلا بھی سمن کے باوجود کمیٹی کے روبرو پیش نہیں ہوئے۔

راجپوت کے مطابق کمیٹی نے مذکورہ چاروں کو ریکارڈ پر اپنا موقف پیش کرنے کے لیے دو مواقع فراہم کیے تھے، لیکن دونوں طے شدہ میٹنگوں میں ان کی مسلسل غیر حاضری کے بعد اب کمیٹی نے اس معاملے میں آئندہ کی کارروائی طے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کمیٹی شفافیت، احتساب اور ادارہ جاتی سچائی کو یقینی بنانے کے اپنے عزم پر قائم ہے اور اس کے لیے ضروری ہے کہ تمام متعلقہ افراد تعاون کریں۔

یہ معاملہ 9 اگست 2022 کو اس وقت سامنے آیا تھا جب دہلی اسمبلی کے اسپیکر وجیندر گپتا نے اسمبلی کمپلیکس کے اندر بنائے گئے ’پھانسی گھر‘ پر سوالات اٹھائے تھے۔ ان کا الزام تھا کہ کیجریوال حکومت نے ایک فرضی اور ’نقلی پھانسی کا تختہ‘ تیار کروا کر عوام کو گمراہ کرنے والے اشتہارات پھیلائے اور اس پر سرکاری خزانے سے کروڑوں روپے خرچ کیے گئے۔


گپتا نے بتایا تھا کہ جب 2022 میں اس ڈھانچے کی نقاب کشائی ہوئی تو انہیں اور دیگر اپوزیشن اراکین کو یہ یقین دلایا گیا کہ یہ ایک تاریخی اور اصل نمونے کی بنیاد پر تیار کیا گیا ہے۔ تاہم اسپیکر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد انہوں نے معتبر تحقیقی اداروں اور نیشنل آرکائیوز سے حاصل شدہ دستاویزات کی بنیاد پر پایا کہ یہ پورا ڈھانچہ ’’مکمل طور پر من گھڑت‘‘ تھا۔

اسی پس منظر میں اسپیکر نے خصوصی مراعات کمیٹی کو مزید تحقیق کی ہدایت دی تھی۔ کمیٹی کے مطابق جمعرات کی میٹنگ خاص طور پر اس بات کا جائزہ لینے کے لیے رکھی گئی تھی کہ آیا اسمبلی میں موجود ’پھانسی گھر‘ حقیقی تاریخی بنیاد پر قائم کیا گیا تھا یا نہیں، اور اس کے لیے کون سے ثبوت پیش کیے گئے تھے۔

ایک سرکاری بیان میں کہا گیا کہ اجلاس کا مقصد افتتاح کے وقت کے حالات، طریقہ کار اور فیصلوں کا مکمل جائزہ لینا تھا تاکہ اصل حقائق سامنے لائے جا سکیں۔ کمیٹی نے یہ واضح کیا کہ غیر جانبدارانہ تفتیش تبھی ممکن ہے جب تمام متعلقہ افراد دستاویزی شواہد سمیت اپنا موقف پیش کریں۔

اس خصوصی مراعات کمیٹی میں چیئرمین راجپوت کے علاوہ سوریا پرکاش کھتری، ابھے کمار ورما، اجے کمار مہاور، ستیش اوپادھیائے، نیرج بسیویا، راویکانت، رام سنگھ نیتاجی اور سوریندر کمار شامل ہیں۔ کمیٹی نے کہا کہ وہ جلد ہی اگلے مرحلے کے اقدامات سے متعلق فیصلہ سنا دے گی، کیونکہ مسلسل غیرحاضری نے تفتیش کے عمل کو متاثر کیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔