جموں: آصفہ بانو عصمت دری اور قتل کا کلیدی ملزم ایس پی او گرفتار

ستم ظریفی یہ ہے کہ دیپک کھجوریہ اُس پولیس ٹیم کا حصہ تھا جو آصفہ کے اغوا کے بعد اس کی تلاش کررہی تھی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

جموں: جموں وکشمیر کرائم برانچ پولیس کی خصوصی تحقیقاتی ٹیم نے ضلع کٹھوعہ میں خانہ بدوش گوجر بکروال طبقہ سے تعلق رکھنے والی آٹھ سالہ کمسن بچی آصفہ بانو کے قتل اور عصمت ریزی واقعہ کے کلیدی ملزم سپیشل پولیس آفیسر (ایس پی او) دیپک کھجوریہ کو گرفتار کرکے سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا ہے۔

کرائم برانچ کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آلوک پوری نے یہاں یو این آئی کو بتایا ’ہم نے واقعہ کے ملزم ایس پی او کو گرفتار کیا ہے۔ مزید تحقیقات جاری ہے‘۔ انہوں نے گرفتار شدہ ایس پی او کی شناخت پولیس تھانہ ہیرانگر میں تعینات 28 سالہ دیپک کھجوریہ کے بطور کی۔ پولیس ذرائع نے یو این آئی کو بتایا کہ واقعہ کے حوالے سے پولیس تھانہ ہیرا نگر میں درج ایف آئی آر میں آر پی سی کی سیکشن 376 بھی شامل کی گئی ہے۔ تحصیل ہیرانگر کے رسانہ نامی گاؤں کی رہنے والی آٹھ سالہ کمسن بچی آصفہ بانو کو 10 جنوری کو اس وقت اغوا کیا گیا تھا جب وہ گھوڑوں کو چرانے کے لئے نذدیکی جنگل گئی ہوئی تھی۔ اس کی لاش 17 جنوری کو ہیرا نگر میں جھاڑیوں سے برآمد کی گئی تھی۔ قتل اور عصمت ریزی کے اس واقعہ کے خلاف مقتولہ بچی کے کنبے اور رشتہ داروں نے اپنا شدید احتجاج درج کیا تھاجبکہ اپوزیشن نے اسمبلی میں اپنا احتجاج کئی دنوں تک جاری رکھا تھا ۔

این ڈی ٹی وی کی ایک رپورٹ میں پولیس کے حوالے سے کہا گیا ہے ’’کھجوریہ نے دوسرے ایک کم عمر لڑکے کے ساتھ ملکر آٹھ سالہ آصفہ کو ایک ہفتے تک یرغمال بنا رکھا اور عصمت ریزی کے بعد اس کا قتل کیا۔‘‘

رپورٹ کے مطابق اس عصمت ریزی اور قتل کا مقصد علاقہ میں مقیم خانہ بدوش گوجر بکروال طبقہ کو خوفزدہ کرنا تھا۔ این ڈی ٹی وی رپورٹ کے مطابق ستم ظریفی یہ ہے کہ دیپک کھجوریہ اُس پولیس ٹیم کا حصہ تھا جو آصفہ کے اغوا کے بعد اس کی تلاش کررہی تھی۔ واضح رہے کہ جموں وکشمیر حکومت نے 23 جنوری کو آصفہ بانو کے قتل اور عصمت ریزی کے واقعہ کی تحقیقات کی ذمہ داری کرائم برانچ کو سونپی۔ قانون اور پارلیمانی امور کے وزیر عبدالرحمان ویری نے ایوان اسمبلی کو بتایا تھا ’’کمسن بچی آصفہ بانو کے قتل کے واقعہ کی تحقیقات اب کرائم برانچ کرے گا۔‘‘

اس اعلان کے محض چند گھنٹے بعد جموں وکشمیر پولیس کے کرائم برانچ نے ایک ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (آف کرائم برانچ) کی قیادت میں پانچ رکنی خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دیکر واقعہ کی تحقیقات شروع کی تھی۔ سٹیٹ کرائم برانچ ہیڈکوارٹرس (جموں) کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس نے ایک حکم نامے میں کہا تھا ’کیس کی مزید تحقیقات کے لئے ایڈیشنل ایس پی کرائم برانچ کشمیر پیرزادہ نوید کی قیادت میں ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم کی تشکیل کو منظوری دی جارہی ہے۔ یہ ٹیم تحقیقات کو تیزی کے ساتھ پایہ تکمیل تک پہنچائے گی اور اس آفس کو ریگولر بنیادوں پر کیس کی پیش رفت کے بارے میں مطلع کرتی رہے گی‘۔ ٹیم کے باقی چار اراکین میں ڈپٹی ایس پی کرائم برانچ جموں نثار حسین، ڈپٹی ایس پی کرائم برانچ جموں شیتم باری شرما، ایس آئی کرائم برانچ جموں عرفان وانی اور اے ایس آئی طارق احمد شامل ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔