کٹھوعہ عصمت دری: 7 ملزمان پر فرد جرم عائد، آج سے روزانہ سماعت کا آغاز

کٹھوعہ کی 8 سالہ بچی کے ساتھ عصمت دری اور قتل کے معاملہ میں پٹھان کوٹ کی سیشن عدالت نے تمام 7 ملزمان کے خلاف الزامات طے کر دئیے ہیں۔ معاملہ کی آج سے باقائدہ سماعت شروع ہو جا ئے گی۔

تصاویر سوشل میڈیا
تصاویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

کٹھوعہ اجتماعی عصمت دری اور قتل کے معاملہ میں پٹھان کوٹ ضلع اور سیشن عدالت نے جمعرات کو 7 ملزمان کے خلاف الزامات طے کر دئیے ہیں۔ آٹھویں ملزم پر الزامات طے کئے جانے پر فیصلہ ہونا باقی ہے۔ آج یعنی جمعہ سے سیشن عدالت ساتوں ملزمان کے خلاف باقائدہ سماعت کا آغاز کرے گی۔

اسپیشل پبلک پراسکیوٹر جے کے چوپڑا کے مطابق سیشن عدالت نے 120-بی (مجرمانہ سازش)، 302 (قتل) اور 376-ڈی (اجتماعی عصمت دری) سمیت رنبیر پینل کوڈ کی مختلف دفعات کے تحت الزامات طے کر دئیے ہیں۔

جے کے چوپڑا نے بتایا کہ کٹھوعہ میں 10 جنوری کو اغوا کرنے کے بعد 8 سال کی بچی کو نشیلی دوائیں اور بھانگ کھلا کر کئی دنوں تک اس کے ساتھ گینگ ریپ اور قتل کرنے کے معاملہ میں کٹھوعہ کے رہائشی ساجھی رام، اس کے بیٹے وشال، خصوصی پولس افسر دیپک کھجوریا عرف دیپو، سریندر ورما، پرویش کمار عرف منو، ہیڈ کانسٹیبل تلک راج اور سب انسپکٹر اروند دتا کے خلاف الزامات طے کر دئیے گئے ہیں۔

آٹھواں ملزم نابالغ ہے اور وہ سانجھی رام کا بھتیجا ہے۔ چوپڑا نے کہا کہ آٹھویں ملزم پر الزامات طے کئے جانے کو لے کر ابھی فیصلہ ہونا باقی ہے۔ جموں و کشمیر پولس کا دعوی ہے کہ آٹھواں ملزم بھی بالغ ہے۔

چوپڑا نے بتایا کہ ثبوت مٹانے اور رنبیر پینل کوڈ کی دفعہ 328 (زہریلی چیز کھلانا) کے تحت بھی الزامات طے کئے گئے ہیں۔ دو پولس اہل کاروں تلک راج اور اروند دتا کے خلاف رنبیر پینل کوڈ کی دفعہ 161 (سرکاری ملازم کا رشوت لینا) کے تحت بھی الزامات طے کئے گئے ہیں۔

وکیل صفائی نے جج تیجوندر سنگھ سے کہا کہ آٹھواں ملزم نابالغ ہے، جس پر فریق استغاثہ نے سخت اعتراض ظاہر کیا۔ چوپڑا نے بتایا کہ عدالت نے حکومت سے اعتراض دائر کرنے کو کہا ہے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی ہدایت پر اس معاملہ کو پنجاب کے پٹھان کوٹ کی عدالت میں منتقل کیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ نے معاملہ کو پٹھان کوٹ منتقل کرنے کے ساتھ ہی اس معاملہ پر روزانہ فاسٹ ٹریک کی بنیاد پر بند کمرے میں سماعت کا بھی حکم دیا تھا۔

عدالت عظمیٰ نے متاثرہ فریق کی حفاظت کے پیش نظر یہ حکم سناتے ہوئے کہا تھا کہ فیئر (خوف) اور فیئر ٹرائل (آزادانہ سماعت) ایک ساتھ نہیں ہو سکتے۔ سپریم کورٹ نے اس کے علاوہ کسی بھی ہائی کورٹ کو اس مقدمہ سے متعلق کسی بھی معاملہ پر سماعت سے روک لگا دی تھی اور جموں و کشمیر حکومت کو متاثرین اور ملزمان کو پٹھان کوٹ لانے لے جانے کا خرچ برداشت کرنے کا حکم دیا تھا۔

یہ ہے پورا معاملہ

جموں کے کٹھوعہ میں اسی سال 10 جنوری 2018 کو 8 سال کی معصوم بچی کو اغوا کر کے اسے مندر میں 3 دن تک رکھا۔ اس دوران اس کے ساتھ ایک پولس اہلکار سمیت 8 افراد نے ریپ کیا۔ فارینسک لیب کی رپورٹ کے مطابق، اس دوران بچی کو بھانگ اور نشیلی دوائیں دے کر بے ہوش رکھا گیا۔ چارج شیٹ کے مطابق متاثرہ کا 13 جنوری 2018 کو گلا دباکر اور پتھر سے مارکر قتل کر دیا گیا۔ 16 جنوری کو بچی کی لاش لاوارث حالت میں جنگل سے برآمد ہوئی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 08 Jun 2018, 9:29 AM