اترپردیش: خاتون ٹیچر کے کارنامے سے سبھی حیران، ایک ساتھ 25 اسکولوں سے وصول کی 1 کروڑ روپے تنخواہ

کستوربا گاندھی بالیکا ودیالیہ کمزور طبقات کی لڑکیوں کے لیے چلایا جانے والا رہائشی اسکول ہے جو ضلع کے ہر بلاک میں ہے۔ انامیکا شکلا نے انہی اسکولوں سے فروری 2020 تک 13 مہینوں میں ایک کروڑ روپے وصول کیے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

اتر پردیش میں ایک خاتون ٹیچر کے کارنامے سے ہر کوئی حیران و ششدر ہے۔ دراصل انامیکا شکلا نامی ٹیچر کئی مہینوں سے 25 اسکولوں میں ایک ساتھ کام کر رہی تھی اور ایک ڈیجیٹل ڈاٹا بیس ہونے کے باوجود ان سبھی اسکولوں سے مجموعی طور پر ایک کروڑ روپے کی تنخواہ لینے میں بھی کامیابی حاصل کر لی۔ اب سبھی یہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ آخر ایسا ممکن کس طرح ہوا۔

میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق انامیکا شکلا، اتر پردیش کے کستوربا گاندھی بالیکا ودیالیہ (کے جی بی وی) میں کام کرنے والی کل وقتی سائنس ٹیچر تھیں اور امبیڈکر نگر، باغپت، علی گڑھ، سہارنپور اور پریاگ راج جیسے اضلاع کے کئی اسکولوں میں بھی ایک ساتھ کام کر رہی تھیں۔


قابل ذکر ہے کہ کے جی بی وی کمزور طبقات کی لڑکیوں کے لیے چلایا جانے والا ایک رہائشی اسکول ہے جہاں ٹیچرس کو معاہدہ کے تحت مقرر کیا جاتا ہے۔ انھیں فی ماہ تقریباً 30 ہزار وپے کی ادائیگی کی جاتی ہے۔ ضلع کے ہر بلاک میں ایک کستوربا گاندھی اسکول ہے۔ انامیکا نے انہی اسکولوں سے تنخواہ کی شکل میں فروری 2020 تک (13 مہینوں میں) ایک کروڑ روپے لیے ہیں۔

یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب ٹیچرس کا ایک ڈاٹا بیس بنایا جا رہا تھا۔ مانو سیوا پورٹل پر ٹیچرس کی تفصیل جب جمع ہوئی تو اس پر ان کے انفرادی ریکارڈ، اسکول سے جڑنے اور پروموشن کی تاریخ کی بھی ڈالی گئی۔ ایک بار جب مکمل ریکارڈ اَپ لوڈ ہو گیا تو پایا گیا کہ انامیکا شکلا کا نام یکساں تفصیل کے ساتھ 25 اسکولوں میں فہرست بند تھا۔


معاملہ سامنے آنے کے بعد اسکولی تعلیم کے ڈائریکٹر جنرل وجے کرن آنند نے بتایا کہ اس سلسلے میں تفصیل پتہ لگانے کے لیے ایک جانچ چل رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ "یہ حیرت انگیز ہے کہ ٹیچر انامیکا شکلا اتر پردیش کے پرائمری اسکولوں میں ٹیچروں کی موجودگی کی نگرانی کیے جانے کے باوجود ایسا کرنے میں کامیاب ہوئیں۔" انھوں نے بتایا کہ ٹیچر سے ابھی رابطہ نہیں ہو پایا ہے اور ان کی تلاش جاری ہے۔

سبھی اسکولوں میں ریکارڈ کے مطابق شکلا ایک سال سے زیادہ وقت تک ان اسکولوں کے رول پر تھیں۔ مارچ میں اس ٹیچر کے بارے میں شکایت پانے والے ایک افسر نے حیرانی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ "ایک ٹیچر اپنی موجودگی کو کوئی جگہ کیسے ظاہر کر سکتی ہے، جب کہ انھیں پریرنا پورٹل پر آن لائن موجودگی درج کرنی ہوتی ہے؟"


مین پوری کی رہنے والی انامیکا شکلا کو آخری بار فروری میں رائے بریلی کے کے جی بی وی میں کام کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا، اور اسی وقت ان کی دھوکہ دہی کا معاملہ سامنے آیا تھا۔ رائے بریلی میں بنیادی تعلیم کے افسر آنند پرکاش نے کہا کہ سرو شکشا ابھیان دفتر نے انامیکا شکلا نامی ایک ٹیچر کے بارے میں جانچ کرنے کے لیے چھ اضلاع کو ایک خط جاری کیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ "حالانکہ رائے بریلی کا نام فہرست میں نہیں تھا، ہم نے کراس چیک کیا اور خاتون کو جب ہمارے کے جی بی وی میں بھی کام کرتے ہوئے پایا تو انھیں نوٹس جاری کیا گیا تھا۔ لیکن انھوں نے واپس رپورٹ نہیں کیا۔ بعد ازاں ان کی تنخواہ فوراً روک دی گئی۔"

انھوں نے مزید کہا کہ لاک ڈاؤن کے سبب جانچ آگے نہیں بڑھ سکی، لیکن اب ریکارڈ کا سرٹیفکیشن ہوگا۔ یہ پتہ لگانا ابھی باقی ہے کہ انامیکا شکلا الگ الگ اسکولوں کی تنخواہ کے لیے ایک ہی بینک کا استعمال کر رہی تھیں یا نہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔