کشمیری طلبا نے پیش کی انسانیت کی مثال، ہر جانب ہو رہی تعریف

گھر سے دور معاشی پریشانی کا سامنا کرنے والے کشمیر کے 100 طلبا نے اس سال عید کا تہوار نہیں منایا اور اس سے بچے ہوئے پیسے جنوب مغربی مہاراشٹر کے اضلاع کے سیلاب متاثرین کی مدد میں لگا دئیے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

گھر سے دور معاشی پریشانی کا سامنا کرنے والے کشمیر کے تقریباً 100 طلبا نے اس سال عید کا تہوار نہیں منایا۔ اس سے بچے ہوئے پیسے کو انھوں نے ایسی جگہ استعمال کیا جو انسانیت کی ایک بہترین مثال بن گئی۔ دراصل کشمیری طلبا نے فیصلہ کیا تھا کہ عید نہ منا کر اس بچے ہوئے پیسے کو جنوب مغربی مہاراشٹر کے اضلاع میں آئے سیلاب متاثرین کی مدد میں لگایا جائے۔

کشمیری طلبا نے جیسا سوچا تھا ویسا ہی کیا اور بچے ہوئے پیسے سیلاب متاثرین کی مدد میں لگا دئیے۔ اس کام کے لیے مقامی لوگوں کی انھیں کافی تعریف مل رہی ہے۔ ’سرحد‘ این جی او کے صدر سنجے ناہر نے کہا کہ غیر سرکاری تنظیموں ’سرحد‘ اور ’گد جنجر ماولے‘ کے ذریعہ زاہد بھٹ، فردوس میر اور یونس بھٹ کی قیادت میں کشمیری نوجوانوں کی ٹیم نے کولہا پور کے سب سے بری طرح سے متاثر ببنال گاؤں کا سفر کیا۔


ناہر نے ایک خبر رساں ایجنسی سے بات چیت کے دوران بتایا کہ ’’طلبا نے محسوس کیا کہ قدرتی آفات سے بڑے پیمانے پر ہوئے نقصان کو دیکھتے ہوئے انھیں اس بار عید کا تہوار نہیں منانا چاہیے اور اس کی جگہ بچت کے پیسے سے سیلاب متاثرین کی مدد کرنی چاہیے۔ یہ ایک اچھی اور قابل تعریف قدم ہے۔‘‘ گزشتہ ہفتہ کشمیری لڑکوں نے ٹرک سے کپڑوں، خوردنی اشیا اور گھریلو استعمال کا سامان ببنال کے 100 خاندانوں کی مدد کی، اور یقیناً یہ قدم انسانیت اور اخلاقیات کی ایک بہترین مثال ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 24 Aug 2019, 11:10 AM