کشمیری مصنفہ ڈاکٹر نائیلہ اوکلاہوما کمیشن برائے خواتین کی کمشنر مقرر

ڈاکٹر نائیلہ علی خان جنوبی ایشیا کی پہلی مسلم خاتون ہے جس کو اوکلاہوما کمیشن کی رکن ہونے کا اعزاز حاصل ہوا ہے۔ انہوں نے کمیشن کے ایڈوائزری کونسل میں سال 2015 سے اپنی خدمات انجام دی ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سری نگر: وادی کشمیر سے تعلق رکھنے والی معروف مصنفہ و کالم نگار ڈاکٹر نائیلہ علی خان کو اوکلاہوما سینیٹ نے پانچ برس کی مدت کے لئے اوکلاہوما کمیشن برائے خواتین کی کمشنر مقرر کیا ہے۔ ڈاکٹر نائیلہ ریاست کے قدر آور سیاسی رہنما مرحوم شیخ محمد عبداللہ کی پوتی ہیں۔ وہ امریکہ کی اوکلاہوما سٹیٹ یونیورسٹی میں انگریزی پڑھاتی ہیں۔

واضح رہے کہ اوکلاہوما قانون سازیہ نے اوکلاہوما کمیشن برائے خواتین کا قیام سال 1994 میں عمل میں لایا تھا تاکہ جنسی امتیاز کے بارے میں مساوی معاملات پر مشیر کی حیثیت سے کام کرے۔ کمیشن سالانہ بنیادوں پر گورنر، صدر سینیٹ اور نمائندوں کے اسپیکر کے سامنے ایک رپورٹ پیش کرتا ہے اور جنسی تفریق وعدم مساوات کے امور پر قوانین میں ضروری تبدیلیاں لانے کی سفارشات پیش کرتا ہے۔

ڈاکٹر نائیلہ علی خان جنوبی ایشیا کی پہلی مسلم خاتون ہے جس کو اوکلاہوما کمیشن کی رکن ہونے کا اعزاز حاصل ہوا ہے۔ انہوں نے کمیشن کے ایڈوائزری کونسل میں سال 2015 سے اپنی خدمات انجام دی ہیں۔

دی سٹی سین ٹینیل کی رپورٹ کے مطابق موصوفہ ڈاکٹر نائیلہ کمیشن برائے خوتین کے رکن کی حیثیت سے معاشرتی تشدد اور عدم انصاف، جو ان کے بقول خواتین کے خلاف گہرے تعصب سے پیدا ہوتے ہیں، پر اپنی مہارت وتجربے کو دستیاب رکھے گی۔

ڈاکٹر خان نے کہا کہ جن سوالوں کے ٹھوس جواب دینے کی میں کوشش کروں گی ان میں ہم ایک خاتون کی حیثیت سے معاشرتی تبدیلی کے لئے کس طرح منظم ہونے کی صلاحیت پیدا کرسکتے ہیں جس کے لئے انفرادی سطح پر نہیں بلکہ اجتماعی سطح پر جانکاری پیدا کرنے کی ضرورت ہے اور ہم کس طرح عزت نفس کو بحال رکھ سکتے ہیں جس کی بنیاد اقتصادی خود مختاری پر استوار ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کو درپیش جملہ مسائل کے حل کے لئے معیاری تعلیم اشد ضروری ہے۔

قابل ذکر ہے کہ ڈاکٹر نائیلہ علی خان ہارورڈ کے اسکالرس اسٹریٹجی نیٹ ورک، خواتین کی انٹر فیتھ الائنس اور اوکلاہوما کمیشن برائے خواتین کی ایڈوائزری کونسل کی رکن بھی ہیں۔ موصوفہ ایک ممتاز مصنفہ بھی ہیں اور اب تک ان کی چار تصانیف کے علاوہ سینکڑوں تحقیقی مضامین منظر عام پر آئے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 12 Mar 2019, 8:10 PM