جموں و کشمیر میں 50 ہزار نہیں، صرف 5 ہزار مندر موجود: کشمیری پنڈت

وادیٔ کشمیر میں مقیم کشمیری پنڈتوں کی نمائندگی کرنے والی تنظیم نے مودی حکومت کے اس بیان پر انگلی اٹھائی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ کشمیر میں 50 ہزار مندر ہیں جنھیں آباد کیا جائے گا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

جموں و کشمیر میں کل 5 ہزار سے 7 ہزار مندر ہے، لیکن حکومت 50 ہزار مندر ہونے کی بات کہہ رہی ہے۔ اس نمبر پر کشمیری پنڈت سنگھرش سمیتی نے سوال اٹھایا ہے کہ ایسا کیسے ہو سکتا ہے؟ وادی میں مقیم کشمیری پنڈتوں کی نمائندگی کرنے والی تنظیم نے یہ سوال اٹھایا ہے۔ ان پنڈتوں نے دہشت گردی عروج پر ہونے کے باوجود بھی وادی سے ہجرت نہیں کی۔ تنظیم نے وزیر مملکت برائے داخلہ کشن ریڈی کے ذریعہ بنگلورو میں پیر کو نامہ نگاروں کو دئیے اس بیان پر اعتراض ظاہر کیا ہے جس میں 50 ہزار مندر کشمیر میں ہونے کی بات کہی گئی۔

دراصل کشن ریڈی نے کہا تھا کہ جموں و کشمیر میں سالوں سے تقریباً 50 ہزار مندر بند پڑے ہیں جس میں سے کچھ کو تباہ کر دیا گیا ہے اور ان کی مورتیوں کو مخدوش کیا گیا ہے۔ مرکزی وزیر نے یہ بھی کہا تھا کہ ایک سروے کا حکم دیا گیا ہے تاکہ جموں و کشمیر میں توڑے گئے مندروں کو پھر سے آباد کیا جا سکے۔


کشمیری پنڈت سنگھرش سمیتی کے سربراہ سنجے ٹکو نے کشن ریڈی کے بیان پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’پورے جموں و کشمیر میں چھوٹے بڑے مندروں کی کل تعداد 5 ہزار سے 7 ہزار تک ہوگی۔ ہمارے سروے کے مطابق وادیٔ کشمیر میں کل 1842 مندر، شمشان بھومی، پاکیزہ جھرنے، پاکیزہ درخت اور غار ہوں گے۔‘‘ سنجے کے مطابق یو پی اے کی دوسری مدت کار کے دوران بی جے پی لیڈر راجیو پرتاپ روڈی نے کشمیر میں مندروں کے تعلق سے ایک سوال کیا تھا جس پر حکومت ہند نے کہا تھا کہ کشمیر میں مندروں کی کل تعداد 464 ہے، جس میں 174 مندروں کو یا تو تہس نہس کر دیا گیا ہے یا وہ خراب حالت میں ہیں۔

مودی حکومت کے ذریعہ کشمیر میں تباہ یا مخدوش حالت میں موجود مندروں کو پھر سے آباد کیے جانے کے فیصلے پر ٹکو کا کہنا ہے کہ ’’مندروں کی از سر نو تعمیر کرنے یا آباد کرنے کے بارے میں بات کرتے ہوئے یہ بھی دیکھنا اہم ہے کہ مندر میں صبح و شام دِیا جلانے والا بھی کوئی رہنا چاہیے۔‘‘ ٹکو نے کہا کہ ’’آپ میڈیا میں دکھانے کے لیے صرف ایک مندر کو نہیں کھول سکتے اور وہی مندر ایک یا دو سال میں بند ہو جاتا ہے تو، یہ کسی بھی طرح اچھا نہیں۔ میرا ماننا ہے کہ یہ سب سے بڑا گناہ ہے۔‘‘


سنجے ٹکو نے جموں و کشمیر سے دفعہ 370 ہٹائے جانے کے بارے میں بھی اپنا رد عمل ظاہر کیا۔ انھوں نے کہا کہ دفعہ 370 رد کرنے کا فیصلہ مرکزی حکومت کے ذریعہ ریاست کی اصل دھارے کی سیاسی پارٹیوں سے صلاح لیے بغیر جلد بازی میں لیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ کشمیر میں رہنے والے پنڈت اس قدم کا سب سے زیادہ خمیازہ بھگت رہے ہیں۔ ٹکو نے کہا کہ ’’صرف حکومت ہند جانتی ہے کہ دفعہ 370 کو کیوں رد کیا گیا، لیکن مواصلات پر پابندی ہمیشہ کے لیے نہیں رہے گی۔ ہمارے تعلقات اور دوست فکرمند ہیں اور ہمیں ہمیشہ کے لیے تاریکی میں نہیں رکھا جا سکتا ہے۔‘‘

ٹکو کا کہنا ہے کہ ’’ہماری حالت بھی کشمیر کے اکثریتی طبقہ کی طرح ہے، لیکن مسلم کم از کم اپنے دوستوں سے مل سکتے ہیں، اگر ان کے پاس کھانا نہیں ہے تو وہ مسجد میں جا سکتے ہیں یا محلہ کمیٹیوں سے رابطہ کر سکتے ہیں۔ ہمارا کیا؟‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’کشمیری پنڈتوں کے 808 خاندانوں میں سے 150 خاندانوں نے کشمیر سے ہجرت نہیں کی، وہ پرائیویٹ ملازمتوں پر منحصر ہیں، انھیں دو مہینوں سے تنخواہ نہیں ملی ہے اور وہ بھکمری کی طرف بڑھ رہے ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔