کشمیری طالبہ کی بنگلہ دیش میں موت، مدد کی اپیل پر بھارتی ہائی کمیشن متحرک

جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ سے تعلق رکھنے والی ایک 22 سالہ ایم بی بی ایس طالبہ کی بنگلہ دیش میں موت واقع ہوگئی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

سری نگر: اننت ناگ کے دیلگام سے تعلق رکھنے والی طالبہ قرۃ العین دختر علی محمد بٹ بنگلہ دیش کے طاہر النسا میڈیکل کالج میں ایم بی بی ایس کے آخری سال میں زیر تعلیم تھی جن کی موت واقع ہو گئی ہے۔ نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ، پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی اور جموں و کشمیر کانگریس کے صدر غلام احمد ممیر نے مرکزی وزیر خارجہ سشما سوراج سے مرحومہ کی لاش واپس لانے میں مدد کی اپیل کی ہے۔

متاثرہ کے ایک فیملی رکن نے بتایا ’’گذشتہ رات قرۃ العین نے ہمارے ساتھ فون پر بات کی اور پھراطلاع دی گئی کہ وہ نیند سے نہیں اٹھی ہے اور اپنے ہوسٹل کے کمرے میں اس کو مردہ پایا گیا ہے۔‘‘

مرحومہ کے بھائی نوید احمد نے بتایا ’’ہم حکومت ہند کو وزارت خارجہ کی وساطت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ مرحومہ کی لاش کو واپس لانے کے لئے ہماری مدد کریں تاکہ ہم اس کی آخری رسومات کو انجام دے سکیں۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ لاش واپس لانے کے لئے حکومت بنگلہ دیش نے ہمیں کچھ لوازمات کی ادائیگی کی ہدایات دی ہیں جن کو ہم نے پورا کیا ہے۔ متاثرہ کے اہلخانہ نے طالبہ کی موت میں تحقیقات کرانے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

ادھر نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے اپنے ایک ٹوئٹ میں مرکزی وزیر خارجہ سشما سوراج سے مرحومہ کی لاش کی واپسی کی اپیل کرتے ہوئے کہا ’’سشما سوراج صاحبہ، اننت ناگ کے صحافیوں نے مجھ سے مدد طلب کی ہے۔ ان کے ایک ساتھی کی بہن قرۃ العین کی بنگلہ دیش کے طاہرالنسا میڈیکل کالج میں موت واقع ہوئی ہے۔ متاثرہ خاندان کو مرحومہ کا جسد خاکی واپس لانے کے لئے مدد کی ضرورت ہے۔‘‘

پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے سشما سوراج سے مدد کی اپیل کرتے ہوئے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ’’سشما سوراج صاحبہ، بنگلہ دیش میں قرۃ العین نامی ایک کشمیری طالبہ کی موت واقع ہوئی ہے، وہ طاہر النسا میڈیکل کالج میں زیر تعلیم تھی۔ اس کی لاش واپس لانے میں اُس کے گھر والوں کی مدد کرنے کی ملتمس ہوں۔‘‘

جموں و کمشیر کانگریس کے صدر غلام احمد میر نے کہا، ’’ڈیئر سشما سوراج، بونا دیلگام اننت ناگ کی رہائشی کشمیری طالبہ قرۃ العین کی بنگلہ دیش میں موت واقع ہو گئی ہے۔ وہ طاہر النسا میڈیکل کالج میں زیر تعلیم تھیں۔ آپ سے گزارش ہے کہ ان کی لاش کو واپس لانے میں ان کے اہل خانہ کی مدد کریں۔‘‘

دریں اثنا بنگلہ دیش میں بھارت کے ہائی کمیشن کے آفیشل ٹویٹر ہینڈل پر کشمیری رہنماؤں کے ٹوئٹ کے جواب میں لکھا گیا، ’’طالبہ کا جسد خاکی اس کے وطن بھیجنے کے سلسلے میں ہائی کمیشن بنگلہ دیشی انتظامیہ اور سوگوار کنبے کے رابطے میں ہے۔‘‘

عمر عبداللہ، محبوبہ مفتی اور غلام احمد میر نے اس ٹویٹ کو ری ٹویٹ کرتے ہوئے بھارتی ہائی کمیشن کا شکریہ ادا کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 13 Apr 2019, 7:10 PM