کشمیر: نجی اسکولوں میں کشمیری زبان کو نظر انداز کرنا افسوسناک

ساگر نظیر نے کہا کہ اس رویے سے ہم خود ہی اپنی مادری زبان کو ختم کر رہے ہیں جس کے مستقبل قریب میں انتہائی خراب نتائج بر آمد ہوسکتے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سری نگر: وادی کی معروف ادبی و ثقافتی تنظیم ساگر کلچرل فورم نے بعض نجی اسکولوں میں کشمیری زبان کو نظر انداز کرنے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ فورم نے ان اسکولوں کی انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ اپنے اسکولوں میں کشمیری مضمون پڑھانے کے ساتھ ساتھ طلبا کو کشمیری زبان میں بات کرنے کی بھی اجازت دیں۔ ساگر کلچرل فورم کی طرف سے الہدیٰ کالج آف ایجوکیشن میں منعقدہ ایک ادبی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فورم کے سرپرست اعلیٰ ساگر نظیر نے کہا کہ اطلاعات کے مطابق بعض نجی اسکولوں میں بچوں کو کشمیری زبان میں بات کرنے پر پابندی عائد ہے جو انتہائی افسوس ناک امر ہے۔

ساگر نظیر نے کہا کہ اس رویے سے ہم خود ہی اپنی مادری زبان کو ختم کر رہے ہیں جس کے مستقبل قریب میں انتہائی خراب نتائج بر آمد ہوسکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کشمیری زبان و ادب کا تحفظ ہم سب کی ذمہ داری ہے اور اس کے فروغ کے لئے جہاں انتظامیہ کو مزید کام کرنے کی ضرورت ہے وہیں اس کے تحفظ کے سرگرم عمل اداروں کو بھی اپنی کاوشوں کو تیز تر کرنا چاہئے۔


موصوف صدر نے کہا کہ محکمہ تعلیم کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اسکولوں میں کشمیری مضمون پڑھانے کے لئے اساتذہ کا بندوبست کرے۔ مذکورہ ادبی کانفرنس کے دوران دیگر کئی سرکردہ ادیبوں نے بھی خطاب کیا اور کشمیری زبان کو در پیش مسائل اور ان کے تدارک پر سیر حاصل روشنی ڈالی۔ اس کانفرنس میں جہاں اسکولی بچوں نے رنگارنگ پروگرام پیش کرکے سامعین کو محظوظ کیا وہیں ایک مشاعرے کا بھی اہتمام کیا گیا جس میں مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے شعرا نے اپنا کلام پڑھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔