کشمیر: انسانی ڈھال بنانے والا میجر گوگوئی ہوٹل سے لڑکی کے ساتھ گرفتار

میجر گوگوئی کم عمر لڑکی کے ساتھ جب ہوٹل پہنچا تو ملازمین نے یہ کہتے ہوئے کمرہ دینے سے انکار کیا کہ ہم مقامی (کشمیری) لڑکیوں کو اپنے ہوٹل کمروں میں انٹری نہیں دیتے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سرینگر : وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام میں گذشتہ برس سری نگر کی پارلیمانی نشست پر پولنگ کے دوران کشمیری نوجوان فاروق احمد ڈار کو اپنی جیپ کے بونٹ سے باندھ کر کم از کم دس گاؤں گھمانے والے میجر لیٹول گوگوئی جنہیں اس کے لئے انعام و اکرام سے نوازا گیا تھا، یہاں بدھ کے روز ایک کم عمر لڑکی کے ساتھ گرفتار کیا گیا۔

تاہم گرفتاری کے بعد اس کو یونٹ کے حوالے کردیا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ میجر گوگوئی نے سرینگر کے ڈلگیٹ علاقہ میں واقع ’دی گرینڈ ممتا‘ نامی ہوٹل میں آن لائن بکنگ کے ذریعہ ایک کمرہ بک کیا تھا۔

انہوں نے بتایا ’’میجر ایک مقامی کم عمر لڑکی کے ساتھ جب ہوٹل پہنچا تو وہاں ہوٹل ملازمین نے یہ کہتے ہوئے کمرہ دینے سے انکار کر دیا کہ ہم مقامی (کشمیری) لڑکیوں کو ہوٹل کے کمروں میں انٹری نہیں دیتے ہیں۔‘‘

ذرائع نے بتایا کہ میجر اور ہوٹل ملازمین کے درمیان توتو میں میں شروع ہوگئی جس کے بعد ہوٹل ملازمین نے پولس کو طلب کرلیا۔ انہوں نے بتایا کہ پولس کی ایک پارٹی نے موقع پر پہنچ کر میجر، لڑکی اور اس کشمیری نوجوان (جو مبینہ طور پر میجر اور لڑکی کے ساتھ آیا تھا) کو حراست میں لے لیا۔ تاہم پولس اسٹیشن خانیار نے بعد ازاں میجر کو اپنی یونٹ کے حوالے کردیا۔

ایک پولس ترجمان نے بتایا کہ کشمیر زون کے انسپکٹر جنرل آف پولس (آئی جی پی) سوئم پرکاش پانی نے واقعہ کی تحقیقات کے احکامات جاری کردیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایس پی نارتھ زون سرینگر کو تحقیقاتی افسر مقرر کردیا گیا ہے۔ تاہم آئی جی پی کا کہنا ہے کہ مذکورہ لڑکی کم عمر نہیں تھی۔

’دی گرینیڈ ممتا‘ ہوٹل کے ایک ملازم نے کہا کہ ہم نے اس بناء پر لیٹول گوگوئی کو ہوٹل کا کمرہ دینے سے انکار کیا کیونکہ اُن کے ساتھ ایک کشمیری لڑکی تھی۔ انہوں نے کہا ’’یہاں ایک مہمان آیا جس کا نام لیٹول گوگوئی تھا۔ اس نے کمرہ آن لائن بک کیا تھا۔ اس کے ساتھ ایک کشمیری لڑکی تھی۔ ہم یہاں پر کشمیری لڑکیوں کو قیام کی اجازت نہیں دیتے ہیں۔ اس بناء پر ہم نے اس کو کمرہ دینے سے انکار کیا۔‘‘ انہوں نے مزید بتایا ’’ لیٹول گوگوئی نے ہوٹل ملازمین کے ساتھ جھگڑنا شروع کردیا۔ اس کے بعد ہم نے پولس کو بلایا اور پولس اس کو اپنے ساتھ لے گئی، لڑکی چھوٹی تھی۔ اس کی عمر 16 سے 17 برس ہوگی۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
ہوٹل کے سی سی ٹی وی کیمرے کی ریکارڈنگ میں موجود میجر گوگوئی (نیلی کیپ میں)

بتادیں لیٹول گوگوئی نے فاروق احمد ڈار جو کہ ضلع بڈگام کے ژھل براس آری زال بیروہ کا رہنے والا ہے، کو 9 اپریل 2017 کے روز سرینگر کی پارلیمانی نشست پر پولنگ کے دوران انسانی ڈھال بناکر اپنی جیپ کے ساتھ باندھا تھا۔

گوگوئی نے فاروق جس نے اپنے حق رائے دہی کا بھی استعمال کیا تھا، کواپنی گاڑیوں کے قافلے کو پتھراؤ سے بچانے کے لئے اپنی جیپ کے ساتھ باندھا تھا۔ فوجی جیپ کے بونٹ سے باندھے گئے نوجوان فاروق ڈار کی تصویر اور ویڈیو سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے کارگذار صدر عمر عبداللہ نے 14 اپریل 2017 کو اپنے ٹوئٹر کھاتے پر پوسٹ کی تھی۔

فوجی جیپ کے ساتھ باندھے گئے نوجوان فاروق کی تصویر اور ویڈیو نے وادی بھر میں شدید غصے اور ناراضگی کی لہر پیدا کی تھی۔ اہلیان وادی نے فوج کی اس حرکت کو بدترین انسانی حقوق کی پامالی قرار دیا تھا۔ تاہم لوگوں کی ناراضگی اور غصے میں اس وقت اضافہ ہوا تھا جب فوجی سربراہ جنرل بپن راوت نے فاروق ڈار کو فوجی جیپ سے باندھنے کے مرتکب میجر لیٹول گوگوئی کو توصیفی سند سے نوازا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔