کشمیر: پولیس اہلکار پر حملہ کرنے میں ملوث 3 ملی ٹنٹ گرفتار: جموں و کشمیر پولیس سر براہ

جموں وکشمیر کے پولیس سر براہ آر آر سوین نے ہفتے کے روز کہا کہ سری نگر کے بمنہ علاقے میں گذشتہ ہفتے ایک پولیس اہلکار پر حملہ کرنے میں ملوث تین ملی ٹنٹوں کو گرفتار کیا گیا ہے

<div class="paragraphs"><p>آئی اے این ایس</p></div>

آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

سری نگر: جموں وکشمیر کے پولیس سر براہ آر آر سوین نے ہفتے کے روز کہا کہ سری نگر کے بمنہ علاقے میں گذشتہ ہفتے ایک پولیس اہلکار پر حملہ کرنے میں ملوث تین ملی ٹنٹوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ حملہ انجام دینے کی سازش پاکستان میں مقیم دانش عرف حمزہ برہان نامی ایک جنگجو نے رچی تھی جس نے ماسٹر مائنڈ دانش احمد ملہ کے ساتھ رابطہ کرکے یہ کام انجام دلایا۔

بتادیں کہ سری نگر کے بمنہ علاقے میں 9 دسمبر کو محمد حفیظ چک پر اس وقت حملہ کیا گیا جب وہ اپنے گھر واپس لوٹ رہے تھے۔سوین نے ہفتے کے روز یہاں پولیس کنٹرول روم میں ایک پریس کانفرنس سے اپنے خطاب میں اس حملے اور گرفتاریوں کے متعلق تفصیلات فراہم کرتے ہوئے

کہا کہ جموں وکشمیر پولیس اہلکار پر حملہ کرنے والے حملہ آوروں کو تلاش کرنے میں کامیاب ہوئی۔ انہوں نے کہا، ’’مکمل تحقیقات اور تکنیکی شواہد سے معلوم ہوا اس حملے میں تین افراد جن کی شناخت امتیاز احمد کھانڈے ولد طارق احمد کھانڈے ساکن ہمدانیہ کالونی سیکٹر اے بمنہ، مہنان خان ولد معراج الدین خان ساکن خواجہ پورہ رعنا واری اور دانش احمد ملہ ساکن ہمدانیہ کالونی بمنہ ملوث ہیں۔‘‘

ان کا کہنا تھا اس سلسلے میں پولیس اسٹیشن بمنہ میں یو ایل اے پی کے دفعات کے تحت ایک کیس درج کرکے تحقیقات شروع کی گئیں۔


موصوف ڈی جی پی نے کہا کہ یہ تینوں پاکستان میں مقیم ہینڈلر حمزہ برہان کے کہنے پر کام کر رہے تھے جو در اصل جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کا رہائشی ہے۔ انہوں نے کہا: 'ان تین دہشت گردوں میں سے دانش ملہ ماسٹر مائینڈ تھا جس نے پولیس اہلکار محمد حفیظ چک پر حملے کی سازش رچی'۔

ان کا کہنا تھا، ’’مذکورہ پولیس اہلکار 9 دسمبر کو ڈیوٹی کرنے کے بعد گھر واپس آ رہا تھا کہ اس پر 6 گولیاں چلائی گئیں جن میں سے تین اس کے جسم میں پویست ہوگئیں جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوگیا۔‘‘

انہوں نے کہا کہ زخمی پولیس اہلکار زیر علاج ہے اور اس کی حالت مستحکم ہے اور جلد ہی وہ واپس ڈیوٹی جوائن کرے گا۔ سوین نے کہا کہ پولیس اہلکار محمد حفیظ پر امتیاز کھانڈے نے گولیاں چلائیں۔ انہوں نے کہا: 'تحقیقات کے دوران حملے میں استعمال ہونے والے ہتھیار جن میں ترک ساخت کا ایک کینک ٹی پی 09 پستول، ایک میگزین، ایک 9 ایم ایم راونڈ امتیاز احمد کھانڈے کی تحویل سے بر آمد کیا گیا'۔

ان کا کہنا تھا: 'مہنان خان کی تحویل سے ترک ساخت کا ایک کینک ٹی پی 09 پستول، ایک میگزین اور 7 روانڈ بر آمد کئے گئے اور دانش ملہ کی تحویل سے 57 نو ایم ایم راونڈ اور 2 میگزین بر آمد کئے گئے'۔ انہوں نے کہا: 'گرفتار شدہ دہشت گردوں کا تعلق کالعدم تنظیم لشکر طیبہ سے تھا'۔


جموں و کشمیر پولیس سر براہ نے بتایا کہ تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ ان تینوں نے پولیس اہلکاروں کی ایک لمبی فہرست تیار کی تھی جن کو ٹارگیٹ بنانا ہے۔ انہوں نے کہا: 'اس فہرست میں اور لوگ بھی درج ہیں لیکن اکثریت پولیس اہلکاروں کی ہے'۔

یہ پوچھے جانے پر کہ کیا ترک ساخت کے پستول پہلی بار بر آمد کئے گئے ہیں سوین نے کہا: 'اس قسم کے چھوٹے ہتھیار ماضی میں بھی بر آمد کئے گئے ہیں'۔

انہوں نے کہا: 'ایسے ہتھیار ڈورن کے ذریعے گرائے جاتے ہیں اور بعد میں دوسرے ذرائع سے ان کو جموں و کشمیر میں سمگل کیا جاتا ہے اور ایسے ہتھیار ہلکے ہوتے ہیں ان کو حملہ کرنے کے لئے اٹھانا آسان ہوتا ہے'۔ اس ماڈیول کا پولیس انسپکٹر مسرور احمد کے قتل کے ساتھ کوئی تعلق ہونے کے بارے میں پوچھے جانے پر ان کا کہنا تھا: 'اس کیس کی تحقیقات این آئی اے کر رہی ہے'۔

بتادیں کہ پولیس انسپکٹرمسرور احمد وانی پر عید گاہ سری نگر میں 29 اکتوبر کو اس وقت حملہ کیا گیا تھا جب وہ کرکٹ کھیل رہا تھا بعد ازاں 40 روز بعد وہ دیلی کے ایمز ہسپتال میں 7 دسمبر کو زندگی کی جنگ ہار گئے تھے۔ انہوں نے بمنہ میں پیش آنے والے اس واقعے کی پیشہ ورانہ طریقے سے تحقیقات کو منطقی انجام تک پہنچانے کی سراہنا کی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔