کشمیر: سری نگر کی تاریخی جامع مسجد میں  لگاتار 14 ویں ہفتے نماز جمعہ نہیں ہو سکی

پائین شہر کے نوہٹہ میں واقع وادی کی چھ سو سالہ قدیم اور وادی کی سب سے بڑی عبادت گاہ کی حیثیت رکھنے والی تاریخی جامع مسجد میں جمعہ کے روز لگاتار 14 ویں ہفتے بھی نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

سری نگر: وادی کشمیر میں جمعہ کے روز جہاں غیر اعلانیہ ہڑتال کا سلسلہ 96 ویں دن بھی جاری رہا وہیں سری نگر کی تاریخی جامع مسجد کے منبر ومحراب لگاتار 14 ویں ہفتے بھی خاموش رہے۔ جمعرات کی شدید برف باری اور جاری ہڑتال کی وجہ سے اہلیان کشمیر جمعہ کو اپنے گھروں تک ہی محدود رہے۔ سری نگر اور ضلعی ہیڈکوارٹروں میں اکا دکا نجی و چھوٹی مسافر گاڑیاں چلتی ہوئی نظر آئیں۔ تاہم چھاپڑی فروش مسلسل تیسرے دن کو بھی سڑکوں سے غائب نظر آئے۔

اگرچہ سری نگر کے پائین و بالائی شہر اور ضلعی ہیڈکوارٹروں میں جمعہ کو بھی صبح اور شام کے وقت کچھ گھنٹوں تک دکانیں کھلی رہیں تاہم سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت معطل رہنے اور سخت سردی کی وجہ سے بہت کم تعداد میں گاہکوں نے بازاروں کا رخ کیا۔ بتادیں کہ مرکزی حکومت کے جموں کشمیر کے خصوصی درجے کو ختم کرنے اور اسے دو مرکزی زیر انتظام خطوں میں منقسم کرنے کے فیصلے کے خلاف وادی میں زائد از تین ماہ سے غیر اعلانیہ ہڑتال کا سلسلہ جاری ہے۔


موصولہ اطلاعت کے مطابق وادی کے اطراف واکناف میں جمعہ کے روز بھی ہڑتال کی وجہ سے معمولات زندگی متاثر رہے، بازار بند رہے، تجارتی سرگرمیاں معطل رہیں اور سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل متاثر رہی تاہم نجی گاڑیوں کی جزوی نقل حمل جاری رہی۔ ادھر پائین شہر کے نوہٹہ میں واقع وادی کی چھ سو سالہ قدیم اور وادی کی سب سے بڑی عبادت گاہ کی حیثیت رکھنے والی تاریخی جامع مسجد میں جمعہ کے روز لگاتار 14 ویں ہفتے بھی نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ حکام نے جمعہ کے روز جامع کے گرد وپیش سیکورٹی حصار کو مزید سنگین کیا تھا اور جامع کی طرف جانی والی سڑکوں کو مسدود کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی نمازی کو جامع مسجد کے اندر داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔
جامع مسجد کو حریت کانفرنس (ع) کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق کی سرگرمیوں کا گڑھ مانا جاتا ہے جہاں وہ نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد ایک مخصوص خطبہ دیتے ہیں اور علاوہ ازیں بڑے موقعوں جیسے شب قدر، معراج العالم وغیرہ کے موقعوں پر وعظ بھی پڑھتے ہیں۔
وادی میں ریل سروس پانچ اگست سے مسلسل معطل ہے۔ تاہم صوبائی کمشنر نے ریلوے کو وادی میں ریل خدمات 11 نومبر سے مرحلہ وار طریقے سے بحال کرنے کی ہدایت دی ہے۔


ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ ریل سروس کو پولیس اور انتظامیہ کی طرف سے موصولہ ہدایات پر لوگوں، ریلوے عملے اور املاک کے تحفظ کے لئے بنا بر احتیاط بند رکھا گیا ہے۔ شہر سری نگر کے پائین وبالائی علاقوں کے تمام چھوٹے بڑے بازاروں میں جمعہ کے روز بھی دکانیں بند رہیں اور تجارتی سرگرمیاں معطل رہیں، سڑکوں سے پبک ٹرانسپورٹ غائب رہا تاہم بعض ایمرجنسی محکموں بشمول محکمہ حفظان صحت کی گاڑیوں کے علاوہ نجی ٹرانسپورٹ کی جزوی نقل وحمل جاری رہی۔

وادی کے دیگر شمال وجنوب کے ضلع صدر مقامات و قصبہ جات کے تمام چھوٹے بڑے بازار جمعہ کے روز بھی بند رہے، تجارتی سرگرمیاں معطل اور پبلک ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل متاثر رہی تاہم نجی گاڑیاں چلتی رہیں۔ حکام نے جمعہ کے پیش نظر پائین شہر کے بعض حساس علاقوں میں احتیاطی طور پر پابندیاں عائد کی تھیں اور ان علاقوں میں لوگوں کی آزادانہ نقل وحمل پر جزوی پابندی تھی۔


وادی میں مواصلاتی ذرائع پر عائد پابندیوں کو اگرچہ بتدریج ہٹایا جارہا ہے لیکن براڈ بینڈ، موبائیل انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس خدمات مسلسل معطل ہیں جو لوگوں کے لئے بالعموم اور صحافیوں اور طالب علموں کے لئے بالخصوص سوہان روح بن گئی ہے۔ صحافیوں کا کہنا ہے کہ انہیں اپنے اپنے دفتروں کے بجائے محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ کے ایک چھوٹے اور بینادی سہولیات سے عاری کمرے میں اپنے پیشہ ورانہ فرائض انجام دینے پڑتے ہیں جہاں انٹرنیٹ کی بار بار کی معطلی اور بجلی کی سپلائی میں خلل صحافیوں کے لئے سوہان روح بن گئی ہے۔ انہوں نے انتطامیہ سے کم سے کم براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروس کی بحالی کا مطالبہ دوہرایا ہے۔

وادی کے سرکاری دفاتر وبنکوں میں معمول کا کام کاج بحال ہوچکا ہے لیکن تعلیمی اداروں میں گزشتہ زائد از تین ماہ سے سناٹا چھایا ہوا ہے۔ تاہم سٹیٹ بورڑ آف اسکول ایجوکیشن کی طرف سے دسویں اور بارہویں جماعت امتحانات جاری ہیں۔ وادی میں بیشتر مین اسٹریم سیاسی لیڈران پانچ اگست سے بدستور خانہ یا تھانہ نظر بند ہیں۔ محبوس لیڈروں میں نیشنل کانفرنس کے صدر و سابق وزیر اعلیٰ و رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ پی ایس اے کے تحت اپنی رہائش گاہ پر بند ہیں جبکہ اُن کے فرزند اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ ہری نواسن میں ایام اسیری کاٹ رہے ہیں اور پی ڈی پی کی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی بھی مسلسل نظر بند ہیں۔ مزاحمتی لیڈران بشمول سید علی گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق بھی مسلسل اپنی رہائش گاہوں پر نظر بند ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 08 Nov 2019, 8:45 PM