کرتارپور کوریڈور: پاکستانی کمیٹی میں ’خالصتانیوں‘ کا غلبہ، ہندوستان کا احتجاج، میٹنگ ملتوی

ہندستان نے کرتار پور صاحب کوریڈورکے تعلق سے پاکستان کی طرف سے تشکیل دی گئی 10 رکنی کمیٹی میں خالصتان حامیوں کو شامل کرلینے کے بعد 2 اپریل کو ہونے والی میٹنگ ملتوی کر دی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: ہندستان نے کرتار پور صاحب کوریڈورکے تعلق سے پاکستان کی طرف سے تشکیل دی گئی 10 رکنی کمیٹی کے نصف ارکان میں خالصتان حامیوں اور ہندستان کے خلاف زہرافشانی کرنے والوں کو شامل کرلینے کی رپورٹوں کے بعد 2 اپریل کو پنجاب میں اٹاری واگہہ سرحدی چوکی پر ہونے والی میٹنگ ملتوی کر دی ہے اور پاکستان کو سکیورٹی سے متعلق اپنی تشویش سے آگاہ کرتے ہوئے اس سے وضاحت طلب کی ہے ۔

سرکاری ذرائع کے مطابق وزارت خارجہ نے پاکستان کے ڈپٹی ہائی کمشنر کو طلب کرکے ہندستان کی تشویش سے آگاہ کیا اور کہاکہ آئندہ ہونے والی میٹنگ 2اپریل کے بجائے پاکستان کا جواب موصول ہونے کے بعد باہمی رضامندی سے طے کی جانی تاریخ کو ہوگی ۔اگرچہ تکنیکی موضوعات پر آئندہ میٹنگ اپریل کے وسط میں طلب کرنے کی بات کہی ہے ۔

ذرائع نے کہاکہ ہندستان اس کوریڈور کو کھولنے کی اپنی عہد بستگی پرقائم ہے لیکن قومی سکیورٹی اور ملک کی سلامتی سب سے اوپر ہے۔ تین چار دن پہلے پاکستان حکومت کی کابینہ کی میٹنگ کے بعد کرتارپورکوریڈور پر ایک 10رکنی کمیٹی تشکیل دینے کا اعلان کیاگیا جس میں لشکر طیبہ کے سرغنہ اور جماعت الدعوہ کے سربراہ حافظ سعید سے قربت رکھنے اور خالصتان تحریک سے جڑے پانچ لوگوں کو ممبر بنایاگیاہے۔ ان میں گوپال سنگھ چاولہ ،منندرسنگھ ،تاراسنگھ ،بسن سنگھ اور کلجیت سنگھ شامل ہیں ۔ذرائع نے کہاکہ پانچوں کی سرگرمیوں کے ریکارڈ موجودہیں اور یہ سبھی ہندستان کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔

ذرائع نے بتایاکہ ہندستان نے 14مارچ کو واگہہ اٹاری سرحدی چوکی پر ہوئی میٹنگ میں پاکستان کو واضح طورپر اپنی تشویش سے آگاہ کردیاتھا کہ اس کوریڈور کا کسی بھی طرح سے ہندستان مخالف سرگرمیوں یا اسے بدنام کرنے کے لیے استعمال نہیں ہونا چاہئے ۔ہندستان نے پوری قوت کے ساتھ اس بات کو رکھاہے کہ پاکستان کی سرزمین پر اس کے شہریوں کو مکمل تحفظ حاصل ہونا چاہئے ۔ذرائع کے مطابق پاکستانی ڈپٹی ہائی کمشنر سے اس بارے میں ازسرنو وضاحت طلب کی گئی ہے۔

ذرائع نے بتایاکہ ہندستان نے پاکستانکو روزآنہ پانچ ہزار سے زیادہ زائرین کی آمدورفت اور خاص موقعوں پر 15ہزار زائرین کی آمدورفت کا بندوبست کرنے کی تجویز رکھی تھی لیکن پاکستان 500سے 700تیرتھ یاتریوں کوہی منظوری دینے کی بات کہہ رہاہے ۔اسی طرح سے پاکستان نے تیرتھ یاتریوں کو پرمٹ دینے اور اسکی فیس لینے کی بات کہی ہے ۔جبکہ ہندستان کا کہنا ہے کہ اس میں فیس نہیں لینی چاہئے کیونکہ یہ تیرتھ یاتراہے جس میں کسی کو کہیں رکنا نہیں ہے ۔درشن کے بعدفورا واپس آجانا ہے ۔

ہندستان نے پاکستان سے یہ بھی کہاہے کہ صرف ایک مخصوص فرقہ کے بجائے یہ کوریڈور سبھی مذاہب کو ماننے والوں کے لیے کھلارہنا چاہئے جن میں اوسی آئی (اوور سیز سٹیزن آف انڈیا )کارڈ رکھنے والے غیر مقیم ہندستانی بھی شامل ہیں ۔ذرائع نے بتایاکہ دیگر مذاہب کے ماننے والوں کے آنے کے بارے میں پاکستان نے ابھی تک کوئی اعتراض نہیں کیاہے لیکن وہ اوسی آئی کارڈرکھنے والوں کے لیے راضی نہیں ہے ۔ہندستان نے اس کوریڈور کے سال کے 365دن کھلے رکھنے کی بھی بات کہی ہے ۔

ذرائع نے کہاکہ وہ اگلی میٹنگ سے قبل پاکستان کی طرف سے وضاحت کا انتظار کریں گے اور امیدکرتے ہیں کہ پاکستان ہندستان کی تشویش پر اطمینان بخش جواب دے گا۔

ذرائع نے بتایاکہ ہندستاننے اس کوریڈور کے لیے اپنی طرف سے ڈھانچہ جاتی ترقی کا کام شروع کردیاہے ۔پہلے مرحلہ کے لیے زیروپوائنٹ کے نزدیک 15ایکڑ زمین تحویل میں لی جاچکی ہے اور 9مارچ کو یاتریوں کے لیے ٹرمنل کی تعمیر کے لیے ٹنڈر جاری کردیاگیا تھا ۔ اپریل میں ہی اس کا ٹھیکہ دیدیاجائیگا اور ستمبر تک یہ ٹرمنل شروع ہوجائیگا۔اس پر 195کروڑ روپئے کی لاگت آئیگی اور بجٹ جاری کردیاگیاہے ۔باقی 35ایکڑ زمین نشاندہی کی جاچکی ہے ۔اسے اصل شاہراہ سے جوڑنے کے لیے 120کروڑ روپئے کی لاگت سے 4اعشاریہ 2کلومیٹر کی چار لین والی سڑک کی تعمیر کا کام بھی شروع ہوگیاہے ۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔