کرناٹک: ’واش روم ویڈیو‘ معاملے میں اڈوپی کالج کی تینوں طالبات کو ملی ضمانت، بی جے پی لیڈر گرفتار

اڈوپی کی ایک مجسٹریٹ عدالت نے جمعہ کے روز کالج کے واش روم میں ایک دیگر طالبہ کی ویڈیو بنانے کی ملزم تین طالبات کو مشروط ضمانت دے دی ہے، تینوں طالبات کے خلاف معاملہ 25 جولائی کو درج کیا گیا تھا۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر، سوشل میڈیا</p></div>

علامتی تصویر، سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

کرناٹک کے اڈوپی واقع ایک کالج سے منظر عام پر آئی واش روم ویڈیو کا معاملہ دھیرے دھیرے ہائی پروفائل کیس بنتا جا رہا ہے۔ اس معاملے کی گونج ریاست کے وزیر اعلیٰ تک پہنچ چکی ہے، اور اس معاملے میں تبصرہ کرنے کے بعد ایک بی جے پی لیڈر کی گرفتاری بھی عمل میں آ چکی ہے۔ ساتھ ہی ان تینوں طالبات کو آج ضمانت بھی مل گئی ہے جس کی ویڈیو معاملے میں گرفتاری عمل میں آئی تھی۔

دراصل اڈوپی کے پرائیویٹ پیرامیڈیکل کالج کے واش روم سے لڑکیوں کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی۔ اس معاملے میں تین طالبات کو کالج سے معطل کر دیا گیا تھا۔ ان لڑکیوں پر الزام ہے کہ انھوں نے واش روم میں چھپ کر باقی طالبات کی ویڈیو  بنائی اور انھیں وائرل کر دیا۔ واقعہ 18 جولائی کو پیش آیا اور 20 جولائی کو تین طالبات کے خلاف کارروائی کی گئی۔


موصولہ اطلاع کے مطابق اڈوپی کی ایک مجسٹریٹ عدالت نے جمعہ کے روز کالج کے واش روم میں ایک دیگر طالبہ کی ویڈیو بنانے کی ملزم تین طالبات کو مشروط ضمانت دے دی ہے۔ مالپے پولیس نے 25 جولائی کو تینوں طالبات اور کالج انتظامیہ کے خلاف معاملہ درج کیا تھا۔ جمعہ کے روز طالبات نے ایڈیشنل سول جج اینڈ جیوڈیشیل مجسٹریٹ فرسٹ کلاس جج شیام پرکاش کی عدالت میں خود سپردگی کر دی تھی۔

اس سے قبل وائرل ویڈیو معاملے میں پولیس کی طرف سے بتایا گیا کہ ’نیتر جیوتی انسٹی ٹیوٹ آف الائیڈ ہیلتھ سائنسز‘ کے واش روم میں ویڈیو ریکارڈنگ کے سلسلے میں دو الگ الگ از خود نوٹس معاملے درج کیے گئے ہیں۔ ایک طالبہ کی ذاتی ویڈیو ریکارڈ کرنے اور بعد میں اسے ڈیلیٹ کرنے کا معاملہ تین طالبات اور کالج انتظامیہ کے خلاف درج کیا گیا ہے۔ پولیس نے ان پر واقعہ سے متعلق تفصیل اور ثبوت پیش کرنے میں ناکامی کا الزام لگایا ہے جس سے متاثرہ کے وقار کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔


اس پورے معاملے کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی بھی کوشش کی گئی ہے، لیکن پولیس نے لوگوں سے کسی بھی افواہ سے دور رہنے کی اپیل کی ہے۔ کانگریس اور بی جے پی بھی اس معاملے میں آمنے سامنے آ گئے ہیں۔ 27 جولائی کو بی جے پی نے اس معاملے میں احتجاجی مظاہرہ بھی کیا۔ تازہ کارروائی میں 28 جولائی یعنی جمعہ کے روز بی جے پی لیڈر شکنتلا کو بنگلورو مین کرناٹک پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔ شکنتلا پر الزام ہے کہ انھوں نے وزیر اعلیٰ سدارمیا کے خلاف مبینہ طور پر نازیبا پوسٹ سوشل میڈیا پر ڈالی ہے۔ بعد ازاں بنگلورو کے ہائی گراؤنڈس پولیس اسٹیشن میں شکنتلا کے خلاف شکایت درج کی گئی اور پولیس نے معاملہ درج کرنے کے بعد انھیں گرفتار کر لیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔