کرناٹک: یوکرین میں ہلاک طالب علم کی آخری رسومات میں جمع ہوئی بھیڑ

نوین کی آخری رسومات ویرشیو لنگایت روایت کے مطابق ادا ہوئی، نوین کے جسد خاکی کو دوپہر دو بجے تک آخری دیدار کے لیے رکھا گیا اور اس کے بعد پرائیویٹ میڈیکل کالج کو دے دیا گیا۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

یوکرین کے خرکیف شہر میں روس کی گولہ باری میں ہلاک ہندوستانی میڈیکل طالب علم نوین شیکھرپا گیانگودر کی آخری رسومات پیر کی صبح کرناٹک کے ہاویری واقع اس کے آبائی گاؤں چلاگیری میں ادا کر دی گئی۔ نوین کا جسد خاکی نذرِ آتش نہیں کیا گیا، کیونکہ اسے میڈیکل کالج کو عطیہ کیے جانے کا فیصلہ اس کے سرپرستوں نے کیا ہے۔ نوین کی آخری رسومات ویرشیو لنگایت روایت کے مطابق ہوئی۔ اس کا جسد خاکی دوپہر دو بجے تک آخری دیدار کے لیے رکھی گئی، جس میں لوگوں کی زبردست بھیڑ دیکھنے کو ملی۔ بعد ازاں جسد خاکی کو میڈیکل کالج کے حوالے کر دیا گیا۔

نوین کی آخری رسومات میں شامل ہونے کے لیے آس پاس کے کئی گاؤں کے لوگ پہنچے تھے۔ یوکرین سے لوٹے کئی میڈیکل طلبا بھی نوین کا آخری دیدار کرنے کے لیے اس کے آبائی گاؤں آئے تھے۔ یوکرین سے محفوظ واپس لوٹے ایک میڈیکل طالب علم پروین نے بتایا کہ وہ یوکرین کے اسی کالج میں پڑھتا تھا جہاں نوین تعلیم حاصل کر رہا تھا۔ نوین اس کا سینئر تھا۔ پروین نے بتایا کہ نوین پڑھنے میں بہت اچھا تھا اور رینک ہولڈر بھی تھا۔ اس نے ہندوستان سے یوکرین جانے والے بہت لوگوں کو وہاں رہنے میں مدد کی تھی۔ پروین جنگ کے شروع ہونے سے پہلے نوین کے ہی کمرے میں تھا۔


کرناٹک کے وزیر اعلیٰ بسوراج بومئی نے صبح تین بجے ہی نوین کا جسد خاکی لینے پہنچ گئے تھے۔ نوین کا جسد خاکی دوبئی کے راستے ہندوستان لایا گیا ہے۔ نوین کی ماں وجے لکشمی نے بتایا کہ ان کا بیٹا بہت ہی مددگار طبیعت کا تھا اور وہ اپنے دوستوں کے لیے ہی کھانا لانے باہر گیا تھا جہاں وہ مارا گیا۔ اگر وہ بنکر میں رہتا تو زندہ ہوتا۔ نوین کے گھر والوں نے نوین کا جسد خاکی میڈیکل کالج کو عطیہ کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ وہ کسی ضرورت مند کے کام آ سکے۔

غور طلب ہے کہ گزشتہ یکم مارچ کو نوین کی موت یوکرین میں ہو گئی تھی۔ حکومت نے نوین کے اہل خانہ کو 25 لاکھ روپے کا معاوضہ دینے اور اس کے بھائی کی مدد کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے خود بھی نوین کے والد سے بات کی تھی اور ان کے ساتھ اظہارِ ہمدردی کی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔