مسلم کنبہ کے 4 افراد کے قتل کا جشن منانے پر کرناٹک پولیس کی کارروائی، ’ہندو منتر‘ کے خلاف مقدمہ درج

کرناٹک کے اڈوپی ضلع میں ایک مسلم خاندان کے چار افراد کے قتل کا جشن منانے پر 'ہندو منتر' نامی انسٹاگرام پیج کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ پولیس نے جمعہ کو یہ جانکاری دی

<div class="paragraphs"><p>آئی اے این ایس</p></div>

آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

اڈوپی: کرناٹک کے اڈوپی ضلع میں ایک مسلم خاندان کے چار افراد کے قتل کا جشن منانے پر 'ہندو منتر' نامی انسٹاگرام پیج کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ پولیس نے جمعہ کو یہ جانکاری دی۔

پوسٹ میں ایک ناراض مبینہ بوائے فرینڈ کے فعل کی تعریف کی گئی ہے، جس نے 12 نومبر کو ایک ہی خاندان کے 3 خواتین اور ایک لڑکے سمیت چار افراد کو قتل کر دیا تھا۔ انسٹاگرام پیج پر دعویٰ کیا گیا کہ ’’اس نے 15 منٹ میں چار مسلمانوں کو قتل کر کے عالمی ریکارڈ قائم کیا ہے۔"

پوسٹ میں دکھائی گئی ملزم کی تصویر کو کراؤن ایموجی سے سجایا گیا تھا۔ اڈوپی میں سائبر اکنامکس اینڈ نارکوٹکس پولیس اسٹیشن (سی ای این) نے اس سلسلے میں تحقیقات شروع کی اور ایک کیس درج کر لیا۔ مزید برآں، پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی اُڈپی ٹوائلٹ ویڈیو کیس میں متاثرہ لڑکیوں کی حمایت کے لیے آگے نہیں آیا اور اس موجودہ معاملے میں متاثرین کے لیے اسی طرح کی حمایت کی کمی کی پیش گوئی کی ہے۔

پوسٹ کا مطلب یہ ہے کہ چونکہ کسی بھی مسلمان نے اڈوپی ٹوائلٹ ویڈیو کیس میں واقعے کی مذمت نہیں کی تھی، جہاں کالج کے بیت الخلا کا استعمال کرنے والی ہندو لڑکیوں کو فلمایا گیا تھا، لہذا ’’مسلم کمیونٹی کے چار افراد کے قتل کے اس حالیہ معاملے میں متاثرین کی کوئی حمایت نہیں کی جائے گی۔‘‘


اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے پولس نے انسٹاگرام پیج کے خلاف فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے کا مقدمہ درج کیا ہے۔ ملزم پروین ارون چوگلے (37 سال) منگلورو انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا ملازم ہے اور اس نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے حسینہ (46)، افنان (23)، عیناز (21) اور عاصم (12) کو ان کی رہائش گاہ پر قتل کر دیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔