کرناٹک: چکّا تروپتی مندر کا پرساد کھا کر 50 سے زائد عقیدتمند ہوئے بیمار، 30 افراد کا اسپتال میں علاج جاری

تعلقہ انتظامیہ نے فوری کارروائی کرتے ہوئے تقسیم کیے گئے پرساد کا نمونہ حاصل کر جانچ کے لیے بھیج دیا ہے۔ انتظامیہ نے بتایا کہ عقیدتمندوں کو فوراً علاج ملنے سے خطرہ ٹل گیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>اسپتال میں زیر علاج بیمار اشخاص</p></div>

اسپتال میں زیر علاج بیمار اشخاص

user

قومی آواز بیورو

کرناٹک کے چِکّا تروپتی مندر میں پرساد کھانے سے درجنوں افراد بیمار ہو گئے ہیں۔ یہ معاملہ اتوار کا ہے، لیکن اب سرخیوں میں آیا ہے۔ اتوار کے روز مندر کا پرساد کھانے کے بعد 50 سے زائد عقیدتمند بیمار پڑ گئے تھے، جن میں سے تقریباً 30 افراد کا علاج اب بھی اسپتال میں جاری ہے۔

واقعہ ہاسن ضلع کے مالیکل تروپتی گاؤں واقع ونکٹیشور سوامی مندر کا ہے۔ یہ مندر چکّا تروپتی کے نام سے مشہور ہے۔ یہاں میلہ لگا ہوا تھا جس میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی تھی۔ اسی دوران ایک پرائیویٹ ادارہ نے عقیدتمندوں کو دہی اور گرمی پانی کا پرساد تقسیم کیا۔ اتوار کی شام تقریباً 7.30 بجے اس پرساد کی تقسیم شروع ہوئی تھی۔ ایک اندازے کے مطابق تقریباً ڈیڑھ ہزار لوگوں کو یہ پرساد دیا گیا تھا۔ اس پرساد کو کھانے کے بعد اگلے دن پیر کو 50 سے زائد لوگ بیمار ہو گئے۔ انھیں پیٹ درد اور الٹی شروع ہو گئی۔ بیمار لوگوں کے علاج کے لیے ارسیکیرے تعلقہ اسپتال میں داخل کرایا گیا۔ بیمار ہوئے لوگوں میں سے 30 لوگوں کا علاج چل رہا ہے، جبکہ 20 افراد ٹھیک ہو کر گھر واپس چلے گئے ہیں۔


تعلقہ انتظامیہ نے فوری کارروائی کرتے ہوئے تقسیم کیے گئے پرساد کا نمونہ حاصل کر جانچ کے لیے بھیج دیا ہے۔ انتظامیہ نے بتایا کہ عقیدتمندوں کو فوراً علاج ملنے سے جان کا خطرہ ٹل گیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل بھی ایسے واقعات پیش آ چکے ہیں۔ زہریلے پرساد کی وجہ سے کچھ معاملوں میں عقیدتمندوں کی اموات بھی ہوئی ہیں۔ 2018 میں چامراج نگر ضلع کے ہنور تعلقہ واقع سلواڑی گاؤں میں کچوگٹی مرمّا مندر میں پرساد کھانے کے بعد 100 سے زائد بھکت بیمار پڑ گئے اور 17 لوگوں کی موت ہو گئی۔ اس واقعہ کی تحقیقات کے بعد پتہ چلا کہ کچوگٹی مرم(ا مندر واقعہ میں پرساد میں قصداً زہر ملایا گیا تھا۔