کرناٹک کے وزیر کی اقلیتوں کے خلاف نفرت انگیز تقریر، ای سی کی شکایت پر پولیس کی کارروائی

کرناٹک کے کابینہ وزیر مُنی رتنا نے ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران اقلیتی برادری کے خلاف نازیبا زبان کا استعمال کیا۔ ای سی عہدیداروں نے ان کے خلاف راج راجیشوری نگر پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کرائی

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

بنگلورو: کرناٹک اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہوتے ہی لیڈروں نے متنازعہ بیانات دینا شروع کر دیا ہے۔ اسی ضمن میں کرناٹک کے کابینہ وزیر اور بی جے پی کے رکن اسمبلی مُنیرتنا نے اقلیتی برادری کے خلاف نفرت انگیز بیان دیا، جس پر ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق منیرتنا نے حال ہی میں اپنے حلقہ انتخاب میں عیسائیوں کے خلاف مبینہ نفرت انگیز تقریر کی تھی، جس کے بعد راج راجیشور نگر پولیس نے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔

رپورٹ کے مطابق آر آر نگر میں ایک انتخابی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اور بعد میں ایک پرائیویٹ کنڑ نیوز چینل سے بات کرتے ہوئے منیرتنا نے الزام لگایا کہ مقامی بستیوں میں مذہب تبدیل کرنے کی سرگرمیاں ہو رہی ہیں۔ انہوں نے لوگوں سے ’انہیں مارنے اور واپس بھیجنے‘ کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اگر اس کے بعد کچھ بھی ہوتا ہے تو وہ اس سے نمٹ لیں گے! منیرتنا کرناٹک کی بسواراج بومئی کی قیادت والی بی جے پیی حکومت میں باغبانی اور منصوبہ بندی، پروگرام کی نگرانی اور شماریات کے وزیر ہیں ہیں۔


برہت بنگلورو مہانگرا پالیکے کے الیکشن فلائنگ اسکواڈ-11 کے ٹیم لیڈر منوج کمار نے وزیر کے خلاف شکایت درج کرائی ہے۔ اس کی بنیاد پر آر آر نگر پولیس نے اس کے خلاف عوامی نمائندگی ایکٹ 1950 کی مختلف دفعات اور تعزیرات ہند کی دفعہ 153اے کے تحت مختلف فرقوں کے درمیان دشمنی کو بڑھاوا دینے کا مقدمہ درج کیا ہے۔

خیال رہے کہ کرناٹک میں 10 مئی کو ووٹنگ ہوگی، جبکہ 13 مئی کو نتائج جائی کئے جائیں گے۔ کانگریس نے انتخابات کے لیے اپنے کل 124 امیدواروں کی پہلی فہرست جاری کر دی ہے کا اعلان کیا گیا ہے۔ دوسری طرف جے ڈی ایس اور عام آدمی پارٹی نے بھی اپنے کچھ امیدواروں کا اعلان کیا ہے لیکن بی جے پی نے ابھی تک اپنے پتے نہیں کھول پائی ہے اور پارٹی کی جانب سے کوئی فہرست جاری نہیں کی گئی۔ دراصل اس بار پارٹی کسی بھی قیمت پر اکثریت کو دور نہیں کرنا چاہتی، یہی وجہ ہے کہ اس کے لئے امیدواروں کا اعلان مشکل ہو رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔