حجاب پر پابندی: کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی داخل

تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کو چیلنج دینے والی مختلف عرضیوں کو کرناٹک ہائی کورٹ کے خارج کرنے کے حکم کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی گئی ہے

حجاب پر پابندی کے خلاف احجاج کرتیں خواتین / یو این آئی
حجاب پر پابندی کے خلاف احجاج کرتیں خواتین / یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کو چیلنج دینے والی مختلف عرضیوں کو کرناٹک ہائی کورٹ کے خارج کرنے کے حکم کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی گئی ہے۔ خیال رہے کہ کرناٹک ہائی کورٹ نے حجاب تنازعہ سے وابستہ معاملہ پر اہم فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ حجاب پہننا اسلام کا لازمی مذہبی عمل نہیں ہے اور ریاستی حکومت کا تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کا فیصلہ درست ہے۔

کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی دائر کرتے ہوئے درخواست کی گئی ہے کہ فیصلے کے خلاف حکم امتناعی (اسٹے آرڈر) جاری کیا جائے۔ یہ عرضی ایک مسلم طالبہ نبا ناز کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔ تاہم یہ طالبہ ان 6 عرضی گزاروں میں شامل نہیں ہے، جنہوں نے حجاب پر پابندی کے خلاف کرناٹک ہائی کورٹ میں عرضی دائر کی تھی۔


دریں اثنا، حجاب کے معاملے پر ہندو سینا بھی سپریم کورٹ پہنچ گئی ہے۔ ہندو سینا نے سپریم کورٹ میں کیویٹ دائر کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کی طرف سے کوئی حکم دینے سے پہلے ان کی عرضی پر سماعت کی جانی چاہیے۔ ہندو سینا کے نائب صدر سرجیت سنگھ یادو نے وکیل ارون سنہا کے ذریعے یہ کیویٹ داخل کی ہے۔

نبا ناز کی عرضی میں کہا گیا ہے کہ حجاب پہننے کا حق بنیادی حقوق میں شامل ہے اور اسے مذہب کی آزادی، رازداری کے حق، زندگی کے حق اور اظہار رائے کی آزادی کے حق کے تحت تحفظ حاصل ہے۔ نیز اسلام کی پیروی کے لئے حجاب پہننا لازمی ہے۔ ہندوستانی قانونی نظام واضح طور پر مذہبی علامات کے پہننے یا ساتھ رکھنے کو تسلیم کرتا ہے۔ سکھوں کو پگڑی پہننے کے دوران ہیلمٹ پہننے سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے اور انہیں ہوائی جہاز میں کرپان (خنجر) لے جانے کی اجازت دی گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔