مسلمانوں کے لیے 4 فیصد ریزرویشن پر گورنر کی تشویش، بل صدر کو بھیجا گیا
گورنر نے ریاست اسمبلی کے ذریعے منظور کردہ اس بل پر آئینی خدشات کا اظہار کیا اور اسے صدر دروپدی مرمو کی منظوری کے لیے بھیج دیا ہے، جس میں مسلمانوں کے لیے سرکاری ٹھیکوں میں ریزرویشن تجویز کیا گیا ہے

سوشل میڈیا
بنگلورو: کرناٹک کے گورنر تھاورچند گہلوت نے ریاست اسمبلی کے ذریعے منظور کیے گئے 'کرناٹک ٹرانسپیرنسی ان پبلک پروکیورمنٹس (ترمیمی) بل' پر آئینی خدشات کا اظہار کرتے ہوئے اسے صدر دروپدی مرمو کی منظوری کے لیے بھیج دیا ہے۔ اس بل میں مسلمانوں کے لیے 4 فیصد ریزرویشن تجویز کیا گیا تھا، جو سرکاری ٹھیکوں میں دیا جانا تھا۔ گورنر نے کہا کہ آئین مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن کی اجازت نہیں دیتا، جس پر آئینی ماہرین کے درمیان بحث جاری ہے۔
گورنر کا کہنا تھا کہ آئین کی رو سے مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن کا قانون نہیں بنایا جا سکتا۔ اس بل میں مسلمانوں کو سرکاری ٹھیکوں میں 4 فیصد ریزرویشن دینے کا جو فیصلہ کیا گیا ہے، وہ آئین کے مطابق نہیں ہے۔ ان کے مطابق آئین میں مذہب، ذات یا نسل کی بنیاد پر کسی قسم کی خصوصی رعایت فراہم نہیں کی جا سکتی اور اس معاملے میں ریاستی حکومت کا اقدام آئین کی خلاف ورزی ہو سکتا ہے۔
وزیراعظم نریندر مودی نے اس بل پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ اقدام ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی طبقات کے حقوق پر حملہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ریاستی حکومت مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن فراہم کر کے ایک مخصوص کمیونٹی کو فائدہ پہنچا رہی ہے، جس سے دیگر کمزور طبقات کے حقوق متاثر ہو رہے ہیں۔
کرناٹک کے نائب وزیراعلیٰ ڈی کے شیوکمار نے وزیراعظم کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کا مقصد صرف اقتصادی طور پر کمزور طبقات کو مرکزی دھارے میں لانا ہے، نہ کہ کسی کمیونٹی کو نظرانداز کرنا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت تمام کمیونٹیوں کو یکساں مواقع دینے کی کوشش کر رہی ہے، اور اس بل کا مقصد صرف معاشی طور پر پسماندہ طبقوں کو فائدہ پہنچانا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔