کرناٹک انتخابی نتائج: آئیے جانتے ہیں بی جے پی کے اُن سرکردہ لیڈران کے بارے میں جنھیں شکست کا سامنا کرنا پڑا

تمل ناڈو کے انچارج اور بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری سی ٹی روی کو چکمگلورو اسمبلی حلقہ میں اپنے پرانے ساتھی ایچ ڈی تھمیا کے ہاتھوں حیرت انگیز شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

بی جے پی کا پرچم، تصویر آئی اے این ایس
بی جے پی کا پرچم، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

کرناٹک اسمبلی انتخاب کے نتائج برآمد ہو چکے ہیں اور کانگریس نے نمایاں کارکردگی انجام دیتے ہوئے 224 میں سے 136 اسمبلی سیٹوں پر قبضہ کر لیا ہے۔ کرناٹک کے موجودہ وزیر اعلیٰ اور بی جے پی لیڈر بسوراج بومئی نے اپنی شکست تسلیم کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارٹی اس بارے میں تفصیلی تجزیہ کرے گی۔ اس الیکشن میں اگرچہ بومئی نے اپنے حلقہ انتخاب شیگاؤں سے 54.95 فیصد ووٹ حاصل کر بہ آسانی جیت حاصل کر لی، لیکن بی جے پی کے کئی سرکردہ لیڈران بشمول کئی وزراء، اپنی سیٹیں ہار گئے ہیں۔ آئیے ڈالتے ہیں بی جے پی کے کچھ ایسے ہی شکست خوردہ لیڈروں پر سرسری نظر۔

1. سی ٹی روی، چکمگلور:

تمل ناڈو کے انچارج اور بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری سی ٹی روی کو چکمگلورو اسمبلی حلقہ میں اپنے پرانے ساتھی ایچ ڈی تھمیا کے ہاتھوں حیرت انگیز شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ تھمیا کانگریس کے ٹکٹ پر انتخابی میدان میں اترے تھے اور 64552 ووٹ حاصل کیا، جبکہ روی کو 55678 ووٹ ہی حاصل ہو سکے۔ اس طرح 8874 ووتوں کی واضح برتری کانگریس امیدوار کو حاصل ہوئی۔

تھمیا کا تعلق لنگایت برادری سے ہے اور وہ چکمگلورو میونسپل کونسل کے صدر کے طور پر کام کر چکے ہیں۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ کانگریس نے ضلع کی تمام پانچ اسمبلی سیٹوں پر کامیابی حاصل کرتے ہوئے چکمگلور میں کلین سویپ کیا۔


2. وی سومنّا، ورونا:

ہاؤسنگ منسٹر وی سومنّا نے کانگریس کے سرکردہ لیڈر اور سابق وزیر اعلیٰ سدارامیا کے خلاف مقابلہ کا ارادہ کیا جو ان کے لیے نقصاندہ ثابت ہوا۔ لنگایت لیڈر سومنّا صرف 73,653 ووٹ حاصل کر سکے جبکہ سدارامیا نے 1,19,816 ووٹ حاصل کیے۔ سومنّا کو چامراج نگر اور ورونا دونوں حلقوں سے شکست ہوئی ہے۔

3. بی سریرامولو، بلاری دیہی:

ریاستی وزیر بی سریرامولو کو کانگریس رکن اسمبلی بی ناگیندر سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ بی ناگیندر نے 1,03,836 ووٹ اور سریرامولو نے 74,536 ووٹ حاصل کیے۔ یعنی ناگیندر نے 29300 ووٹوں سے جیت حاصل کی۔ انتخاب سے قبل سریرامولو نے کہا تھا کہ اگر پارٹی فیصلہ کرتی ہے تو وہ مستقبل میں وزیر اعلیٰ کے امیدوار ہو سکتے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ بلاری میں بی جے پی کے سابق وزیر اور کانکنی تاجر گلی جناردھن ریڈی کی مضبوط گرفت ہے۔ انھیں سپریم کورٹ نے بلاری میں داخل ہونے سے منع کر دیا ہے، اور یہی ریڈی دراصل سریرامولو کے سرپرست تصور کیے جاتے ہیں۔


4. بی سی ناگیش، ٹیپٹور:

بومئی کی کابینہ میں اسکولی تعلیم اور خواندگی کے وزیر بی سی ناگیش کانگریس امیدوار کے شداکشری سے 17,652 ووٹوں کے فرق سے ہار گئے ہیں۔ ناگیش نے 2008 اور 2018 میں ٹیپٹور حلقہ سے ریاستی اسمبلی کے انتخابات جیتے تھے۔ آر ایس ایس سے تعلق رکھنے والے وزیر ناگیش نے رواں سال کے شروع میں اعلان کیا تھا کہ امتحانی مراکز میں حجاب پہننے والی طالبات کو بارہویں جماعت کے امتحانات میں شرکت کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ان پر کرناٹک میں مسلمانوں کے خلاف نفرت اور نسل کشی پر مبنی تقریر کا بھی الزام لگا تھا۔

5. ڈاکٹر کے. سدھاکر، چکّبلاپور:

کرناٹک اسمبلی انتخاب کے سب سے بڑے اَپ سیٹ میں سے ایک ریاستی وزیر صحت کے. سدھاکر کی شکست رہی۔ وہ چکّبلاپور میں کانگریس امیدوار پردیپ ایشور سے تقریباً 10,000 ووٹوں سے ہار گئے۔ وہ ان باغیوں میں شامل تھے جنہوں نے پچھلے سال کانگریس چھوڑ دی اور پھر ایچ ڈی کماراسوامی کی قیادت والی حکومت کو اقلیت میں دھکیل دیا۔ اس کے بعد بی جے پی نے انھیں اپنے پاس کھینچ لیا تھا۔


6. آر. اشوکا، کنکا پورہ

وزیر برائے ریونیو آر. اشوکا کو کرناٹک پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر ڈی کے شیوکمار کے خلاف میدان میں اتارا گیا تھا۔ یہاں شیوکمار کے ہاتھوں انھیں ذلت آمیز شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ شیوکمار کو جہاں 1,43,023 ووٹ حاصل ہوئے، وہیں اشوکا کو محض 19,753 ووٹ ملے۔ ووکالیگا طبقہ میں مضبوط گرفت رکھنے والے اشوکا کی اس انتخاب میں ضمانت بھی ضبط ہو گئی۔ ان سے زیادہ ووٹ تو جنتا دل سیکولر کے امیدوار بی ناگراجو کو ملے جنھوں نے 20,631 ووٹ حاصل کیے۔

ڈی کے شیوکمار، جنھوں نے 1980 کی دہائی میں اپنا سیاسی کیریر شروع کیا تھا، وہ کنکا پورہ حلقہ سے متعدد بار رکن اسمبلی کے طور پر منتخب ہوئے ہیں۔ 2008، 2013 اور 2018 میں بھی اسی سیٹ سے وہ منتخب ہوئے تھے۔

7. وشویشور ہیگڑے کاگیری، سرسی:

اسپیکر وشویشور ہیگڑے کاگیری کانگریس کے بھیمنا نائک سے 8,712 ووٹوں سے ہار گئے ہیں۔ سرسی اسمبلی حلقہ شمالی اُتر کنڑ ضلع کے تحت آتا ہے اور 2018 میں یہ سیٹ بی جے پی نے جیتی تھی۔ گزشتہ مرتبہ کانگریس کے موجودہ امیدوار بھیمنا نائک دوسرے نمبر پر آئے تھے۔ اس مرتبہ انھوں نے یہ بازی پلٹ دی اور جیت حاصل کر لی۔


8. جے سی مدھوسوامی، چکنایاکناہلی:

قانون اور پارلیمانی امور کے وزیر جے سی مدھوسوامی کو جے ڈی (ایس) امیدوار سی بی سریش بابو نے 10,025 ووٹوں سے شکست دی۔ چکنایاکناہلی اسمبلی حلقہ تماکورو ضلع کا ایک حصہ ہے اور یہاں 1997 کے ضمنی انتخابات سمیت گزشتہ 16 اسمبلی انتخابات میں کانگریس نے چھ بار، جے ڈی (ایس) نے تین بار، بی جے پی نے دو بار، اور جنتا دل (متحدہ) و پرجا سوشلسٹ پارٹی نے ایک ایک بار جیت حاصل کی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔