کرناٹک: اسمبلی ممبران نااہلی معاملہ، ایک جج نے خود کو سماعت سے علیحدہ کیا

سپریم کورٹ کے جج ایم ایم شانتنا گودور نے کرناٹک کے 17 نااہل ممبران اسمبلی کی درخواستوں کی سماعت سے منگل کو خود کو الگ کر لیا۔

سپریم کورٹ
سپریم کورٹ
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: کرناٹک کے 17 نااہل قرار دیئے گئے ارکان اسمبلی کی عرضی پر سماعت سے سپریم کورٹ کے ایک جج نے خود کو علیحدہ کر لیا ہے۔ جسٹس ایم ایم شانتنا گودور نے معاملہ سے خود کو الگ کیا ہے جس کے بعد معاملہ کو چیف جسٹس رنجن گوگوئی کے پاس بھیجا گیا ہے۔ شانتنا گودر، جسٹس این وی رمنا کی سربراہی والی تین رکنی بنچ کا حصہ تھے۔ معاملہ کی اگلی سماعت 23 ستمبر کو ہوگی۔

نااہل ممبران اسمبلی کی عرضیاں جسٹس این ڈی رمن اور جسٹس شانتنا گودور کی بنچ کے سامنے سماعت کے لئے درج تھیں۔ جیسے ہی سماعت شروع ہوئی جسٹس شانتنا گودور نے خود کو اس سے یہ کہتے ہوئے الگ کر لیا کہ ان کا تعلق کرناٹک سے ہے اس لئے وہ سماعت کا حصہ نہیں رہنا چاہتے ہیں۔ معاملہ میں دونوں فریقوں نے اگرچہ کہا کہ انہیں اس سے کوئی مسئلہ نہیں ہے، پھر بھی انہوں نے خود کو سماعت سے الگ کر لیا۔ اس کے بعد کیس کی سماعت اگلے پیر تک کے لئے ملتوی کر دی گئی۔ اب یہ عرضیاں دوسری بنچ کے سامنے پیش کی جائیں گی۔


کرناٹک کے اس وقت کے اسمبلی اسپیکر نے 17 باغی ممبران اسمبلی کو نااہل قرار دیا تھا، جسے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔

اس سے پہلے عدالت نے ارکان اسمبلی کی عرضیوں کو لسٹ کرنے سے متعلق کوئی بھی فیصلہ سنانے سے انکار کر دیا تھا اور تبصرہ کیا تھا کہ اس کی اتنی جلدی کیا ہے، عرضیوں پر لسٹ کے مطابق ہی سماعت کی جائے گی۔


واضح رہے کہ کرناٹک کے 17 نااہل ارکان اسمبلی کی طرف سے اس وقت کے اسمبلی اسپکر رمیش کمار کے نااہلی کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضیاں داخل کی گئی تھیں۔ اسپیکر نے ان کے استعفوں کو نامنظور کر دیا گیا اور انہیں 15ویں کرناٹک اسمبلی کی مدت کار کے لیے پھر سے ارکان ہونے سے نااہل قرار دے دیا تھا۔ اس فیصلے کا اثر یہ ہوا کہ یہ تمام ارکان اسمبلی نااہلی کے بعد یدی یورپا کی قیادت والی بی جے پی حکومت کی کابینہ میں شامل نہیں ہو سکے۔


خیال رہے کہ 17 ارکان اسمبلی جنہیں اسپکر نے نااہل قرار دیا تھا وہ کانگریس اور جے ڈی ایس سے وابستہ تھے اور ان کی وجہ سے کانگریس-جے ڈی ایس کی مخلوط حکومت کی اکثریت ختم ہو گئی تھی اور وزیر اعلیٰ کماراسوامی کو استعفی دینا پڑا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 17 Sep 2019, 9:10 PM