کرناٹک: بھتیجے کی موت معاملے پر پولیس کے رویہ سے بی جے پی رکن اسمبلی ناخوش، عائد کیا لاپروائی کا الزام

کرناٹک کے بی جے پی رکن اسمبلی ایم پی رینوکاچاریہ نے ہفتہ کے روز اپنے بھتیجے چندرشیکھر کی موت معاملے میں جانچ کو لے کر پولیس محکمہ پر لاپروائی کا الزام عائد کیا اور ناراضگی ظاہر کی ہے۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

کرناٹک کے بی جے پی رکن اسمبلی ایم پی رینوکاچاریہ نے ہفتہ کے روز اپنے بھتیجے چندرشیکھر کی موت معاملے میں جانچ کو لے کر پولیس محکمہ پر لاپروائی کا الزام عائد کیا اور ناراضگی ظاہر کی ہے۔ رینوکاچاریہ کا کہنا ہے کہ ’’اگر رکن اسمبلی کے بیٹے (رینوکاچاریہ اپنے بھتیجے کو اپنا بیٹا کہتے ہیں) کو سیکورٹی نہیں دی جا سکتی تو عام آدمی کی کیا حالت ہوگی؟‘‘

واضح رہے کہ جمعرات کو رینوکاچاریہ کے بھتیجے چندرشیکھر کی لاش بری حالت میں نہر سے برآمد کی گئی تھی۔ پولیس محکمہ کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ کار کی تیز رفتار کے سبب پیش آیا ہے۔ ویسے چندرشیکھر کے اغوا اور قتل کا اندیشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔ میڈیا اہلکاروں سے بات کرتے ہوئے رینوکاچاریہ نے کہا کہ ’’یہ ایک منصوبہ بندی کے ساتھ کیے گئے قتل کا معاملہ ہے۔ میرے بیٹے کو بے رحمی سے پیٹا گیا اور مار ڈالا گیا۔ پولیس محکمہ کی لاپروائی واضح طور سے دکھائی دے رہی ہے۔‘‘


رینوکاچاریہ کا کہنا ہے کہ ’’میری پارٹی کے کارکنان اور حامیوں نے ڈرون کیمروں کا استعمال کیا تھا۔ انھوں نے کار کا پتہ لگایا۔ یہ سب میرے انتخابی حلقہ کے لوگوں کے ذریعہ کیا جا رہا ہے۔ پولیس نے ایسا کچھ نہیں کیا۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں ’’اگر مہلوک چندرشیکھر کی روح کو سکون دینا ہے تو معاملے کی مناسب جانچ ہونی چاہیے۔ سچائی سامنے آنی ہی ہے۔ میں خاموش ہوں۔ مجھے بھڑکانے کی کوشش مت کیجیے۔‘‘ انھوں نے محکمہ پولیس پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’’مجھے ایک سال پہلے جان سے مارنے کی دھمکی ملی تھی۔ میں نے اس کے بارے میں مقامی پولیس سے بات کی تھی۔ انھیں معاملے کی جانچ کرنی چاہیے تھی۔ سیکورٹی سخت کی جانی چاہیے تھی۔ کوئی سیکورٹی نہیں دی گئی۔‘‘

رینوکاچاریہ کا کہنا ہے کہ بدمعاشوں نے ان کے بھتیجے کا قتل الگ جگہ پر کیا تھا اور لاش کو کار کے ساتھ نہر میں پھینک دیا تھا۔ رینوکاچاریہ نے کہا کہ ان کے بھتیجے کے ہاتھ بندھے ہوئے تھے۔ پولیس محکمہ کے ذریعہ معاملے کی جانچ کے طریقے پر بی جے پی کارکنان نے بھی ناراضگی ظاہر کی ہے۔ پولیس نے آگے کی جانچ شروع کر دی ہے۔


واضح رہے کہ 24 سالہ چندرشیکھر اتوار کے روز لاپتہ ہو گیا تھا۔ اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس کا اغوا کر لیا گیا تھا۔ رینوکاچاریہ کے حامیوں کے ذریعہ دی گئی اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے پولیس کو چندرشیکھر کی کار 3 نومبر کو نہر کے اندر ملی تھی۔ کرین سے کار کو اٹھانے کے بعد نوجوان کی لاش بری حالت میں برآمد ہوئی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔