کرناٹک: اسمبلی انتخاب میں جیتنے والے 55 فیصد اراکین اسمبلی داغی اور 95 فیصد کروڑپتی، ایک رپورٹ میں انکشاف

الیکشن واچ اور ایسو سی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمس کے ذریعہ پیش کردہ اعداد و شمار پر نظر ڈالنے سے پتہ چلتا ہے کہ آزاد اور علاقائی پارٹیوں کے 100 فیصد اراکین اسمبلی کروڑپتی ہیں۔

کرناٹک اسمبلی، تصویر آئی اے این ایس
کرناٹک اسمبلی، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

کرناٹک اسمبلی انتخاب کے نتائج برآمد ہوئے چار روز گزر گئے ہیں ہارنے والے امیدوار اپنی شکست کے اسباب پر غور و فکر کر رہے ہیں۔ مکمل اکثریت حاصل کرنے والی پارٹی کانگریس کے اراکین اسمبلی اپنی جیت پر جشن منا رہے ہیں، حالانکہ وزیر اعلیٰ کون ہوگا اس پر کشمکش والی حالت اب تک برقرار ہے۔ اس درمیان کرناٹک الیکشن واچ اور ایسو سی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمس (اے ڈی آر) نے تازہ کرناٹک اسمبلی انتخاب میں 224 کامیاب امیدواروں میں سے 223 کے حلف ناموں کا مکمل جائزہ لیا۔ صرف سروگن نگر انتخابی حلقہ سے کامیاب کانگریس امیدوار کیلاچندر جوزف جارج کا جائزہ نہیں لیا جا سکا کیونکہ ان کا مکمل حلف نامہ دستیاب نہیں ہو سکا۔

الیکشن واچ اور ایسو سی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمس نے 223 کامیاب امیدواروں کے حلف ناموں کا جو جائزہ لیا، اس پر ایک تفصیلی رپورٹ جاری کی ہے۔ اس رپورٹ میں پیش کردہ اعداد و شمار سے انکشاف ہوتا ہے کہ کرناٹک اسمبلی کے 97 فیصد اراکین اسمبلی کروڑپتی ہیں۔ علاوہ ازیں اسمبلی پہنچنے والے نصف سے زیادہ (تقریباً 55 فیصد) اراکین اسمبلی پر مجرمانہ مقدمات درج ہیں۔ رپورٹ میں اس بات کا بھی انکشاف ہوا ہے کہ اس بار کرناٹک اسمبلی پہنچنے والی خواتین کی تعداد محض 4 فیصد ہے۔


اعداد و شمار پر نظر ڈالنے سے پتہ چلتا ہے کہ آزاد اور علاقائی پارٹیوں کے 100 فیصد اراکین اسمبلی کروڑپتی ہیں۔ مجموعی طور پر بات کی جائے تو 4 فیصد اراکین اسمبلی کے پاس 50 لاکھ روپے سے کم، 1 فیصد کے پاس 50 لاکھ سے 2 کروڑ روپے کے درمیان، 81 فیصد کے پاس 2 کروڑ سے 5 کروڑ روپے کے درمیان، اور 14 فیصد کے پاس 5 کروڑ روپے سے زیادہ کی ملکیت ہے۔

اگر اراکین اسمبلی پر درج مقدمات کا جائزہ لیا جائے تو 71 (تقریباً 32 فیصد) کامیاب امیدواروں نے اپنے خلاف سنگین مجرمانہ معاملوں کا اقرار کیا ہے۔ 2018 میں کرناٹک اسمبلی انتخاب کے دوران جب 221 اراکین اسمبلی کے حلف ناموں کا جائزہ لیا گیا تھا تو یہ تعداد 54 (تقریباً 24 فیصد) تھی۔ اگر مجرمانہ معاملوں کی بات کی جائے تو 2023 میں کامیاب 223 امیدواروں میں سے 122 (55 فیصد) نے اپنے خلاف مجرمانہ معاملوں کا اقرار کیا ہے۔ سال 2018 میں جب 221 کامیاب امیدواروں کے حلف ناموں کا جائزہ لیا گیا تھا تو 77 (تقریباً 35 فیصد) اراکین اسمبلی نے اپنے خلاف مجرمانہ معاملوں کا اقرار کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */