کسان تحریک: حکومت ہریانہ-کسانوں کی بات چیت ناکام، کرنال کو ’دہلی بارڈر‘ بنانے کی تیاری!

کرنال کی سرحد یوپی سے بھی ملحقہ ہے، جہاں اگلے سال اسمبلی انتخابات ہونے جا رہے ہیں، ایسے حالات میں اگر کرنال کسانوں کے اشتعال کا مرکز بنا رہا تو یوپی میں بی جے پی کے لئے مشکل ہوگی

تصویر بشکریہ اے بی پی
تصویر بشکریہ اے بی پی
user

قومی آوازبیورو

کرنال: ہریانہ کے کرنال میں کسانوں اور ریاستی حکومت کے مابین بات چیت ناکام ہونے کے بعد آج مظاہرین کے رخ پر نظر رہے گی۔ منی سیکریٹریٹ کے باہر کسانوں کے دھرنے کا آج تیسرا دن ہے۔ کسانوں نے اپنے ارادے ظاہر کر دئے ہیں کہ اگر ان کے مطالبات نہیں مانے گئے تو وہ کرنال میں دہلی بارڈر کی طرز پر دھرنا جاری رکھیں گے لیکن حکومت نے فی الحال اپنے جھکنے کا کوئی اشارہ نہیں دیا ہے۔

دراصل، بدھ کے روز کسانوں اور حکومت کے بیچ چوتھے دور کی بات چیت ہوئی۔ بات چیت تین گھنٹے چلی لیکن اس میں بھی کوئی نتیجہ نہیں نکالا جا سکا۔ مذاکرات کے بعد کسان لیڈران نے اعلان کر دیا کہ اب کرنال میں بھی محاذ آرائی کی جائے گی۔ کسان لیڈر راکیش ٹکیت سے لے کر پنجاب کے کسان لیڈران تک اس مظاہرہ میں شامل ہوئے۔ حکومت کسانوں کو معاوضہ دینے کے لئے تو تیار ہے لیکن ایس ڈی ایم آیوش سنہا پر سخت کارروائی کرنے کو تیار نہیں ہے۔


جبکہ کسان آیوش سنہا کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرانے کے مطالبہ پر بضد ہیں اور سڑکوں پر اتر کر احتجاج کر رہے ہیں۔ راکیش ٹکیت نے کہا، ’’اگر افسران ہم سے بات کریں گے ہم بات چیت کے لئے تیار، دہلی والا مظاہرہ جاری رہے گا۔ پہلے افسر کے خلاف کارروائی ہو اس کے بعد آگے کی بات کی جائے گی۔ ہمارا اولین مطالبہ یہ ہے کہ یہ پورا ہوگا تبھی آگے کی بات کریں گے۔‘‘

کسان لیڈران نے کہا کہ عام لوگ اپنا کام کرانے کے لئے سیکریٹریٹ آ سکتے ہیں، انہیں روکا نہیں جائے گا لیکن دھرنا جاری رہے گا۔ ادھر، انتظامیہ کو امید ہے کہ بات چیت سے راستہ نکل آئے گا۔ انتظامیہ بھلے ہی سب کچھ ٹھیک کر لینے کا دعویٰ کر رہی ہے لیکن حکومت کسانوں پر فیصلہ لینے سے کترا رہے ہیں۔ کھٹر حکومت اس معاملہ کو جلد حل کرنے کے موڈ میں نظر نہیں آ رہی کیونکہ 2024 میں انتخابات ہونے جا رہی ہے۔ ادھر، کرنال کی سرحد یوپی سے بھی ملحقہ ہے، جہاں اگلے سال اسمبلی انتخابات ہونے جا رہے ہیں، ایسے حالات میں اگر کرنال کسانوں کے اشتعال کا مرکز بنا رہا تو یوپی میں بی جے پی کے لئے مشکل ہوگی

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔