کرنال میں نویں جماعت کے طالب علم نے گڑھی اپنے اغوا کی فرضی کہانی، والد سے دو لاکھ روپے تاوان طلب
کرنال میں نویں جماعت کے طالب علم نے اسکول نہ جانے کے خوف سے خود اپنے اغوا کی فرضی کہانی گڑھی اور والد سے دو لاکھ روپے کا تاوان طلب کرایا۔ پولیس نے چند گھنٹوں میں بچے کو بحفاظت برآمد کر لیا

کرنال: ہریانہ کے کرنال ضلع کے گھیڑ گاؤں سے ایک چونکا دینے والا معاملہ سامنے آیا ہے، جہاں نویں جماعت کے ایک طالب علم نے اپنے ہی اغوا کی جھوٹی کہانی گھڑ لی اور والد سے دو لاکھ روپے تاوان طلب کروایا۔ پولیس کی مستعدی کے باعث چند ہی گھنٹوں میں معاملہ حل کر لیا گیا اور نابالغ طالب علم کو بحفاظت برآمد کر لیا گیا۔
پولیس کے مطابق، کرنال کے تھانہ کنج پورہ میں ایک 16 سالہ طالب علم کے لاپتہ ہونے کی شکایت درج کرائی گئی تھی۔ اہلِ خانہ نے بتایا کہ بچہ بدھ کی صبح اسکول جانے کے لیے گھر سے نکلا تھا لیکن دوپہر میں کھانے کے وقت واپس نہیں آیا۔ جب اسکول سے رابطہ کیا گیا تو اساتذہ نے انکشاف کیا کہ طالب علم گزشتہ 15 دنوں سے اسکول نہیں آ رہا تھا۔
دوپہر کے بعد جب بچہ گھر نہ پہنچا تو اہلِ خانہ کی تشویش بڑھ گئی اور تلاش شروع کر دی گئی لیکن اس کا کوئی سراغ نہ مل سکا۔ اسی دوران شام تقریباً چھ بجے ایک نامعلوم موبائل نمبر سے طالب علم کے والد کو فون آیا، جس میں کہا گیا کہ ان کا بیٹا ان کے قبضے میں ہے اور دو لاکھ روپے تاوان کے طور پر تیار رکھے جائیں۔ یہ کہہ کر فون کاٹ دیا گیا، جس کے بعد خاندان نے معاملے کو سنگین سمجھتے ہوئے پولیس سے رجوع کیا۔
تھانہ کنج پورہ کے انچارج وکرانت نے بتایا کہ شکایت ملتے ہی گمشدگی کی ایف آئی آر درج کی گئی اور نامعلوم نمبر کی لوکیشن ٹریس کی گئی۔ کال کی لوکیشن کرنال کے آس پاس ہی پائی گئی، جس کے بعد پولیس ٹیم نے فوری کارروائی کرتے ہوئے چند ہی گھنٹوں میں طالب علم کو تلاش کر لیا۔
پولیس تفتیش کے دوران طالب علم نے اعتراف کیا کہ وہ گزشتہ پندرہ دنوں سے اسکول نہیں جا رہا تھا اور اس بات کے انکشاف کے خوف سے اس نے خود اپنی اغوا کی جھوٹی کہانی بنا لی۔ اس نے کسی اور کے فون سے والد کو کال کروا کر تاوان کا مطالبہ کروایا تاکہ وقت حاصل کیا جا سکے۔
بچے کی بحفاظت واپسی کے بعد اہلِ خانہ نے راحت کی سانس لی اور کرنال پولیس کی بروقت کارروائی اور مستعدی پر شکریہ ادا کیا۔ پولیس نے معاملے میں نابالغ ہونے کے سبب قانونی کارروائی میں نرمی برتنے کی بات کہی ہے اور والدین کو بچے کی کونسلنگ کا مشورہ دیا گیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔