کانپور سانحہ: کلیدی ملزم وکاس دوبے کا کوئی سراغ نہیں

اترپردیش کے ضلع کانپور میں 8 پولیس اہلکار کو بہیمانہ قتل کی واردات کے کلیدی ملزم ہسٹری شیٹر بدمعاش وکاس دوبے 36 گھنٹوں کے بعد بھی پولیس کی گرفت سے باہر ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

کانپور: اترپردیش کے ضلع کانپور میں 8 پولیس اہلکار کو بہیمانہ قتل کی واردات کے کلیدی ملزم ہسٹری شیٹر بدمعاش وکاس دوبے 36 گھنٹوں کے بعد بھی پولیس کی گرفت سے باہر ہے اور اس کا ابھی تک کوئی سراغ نہیں مل سکا ہے۔ پولیس نے وکاس دوبے کے دو موبائل فون اس کے گاؤں بیکرو سے ضبط کئے ہیں اور اس کی کال تفصیلات کی جانچ کی جاری ہے۔

ڈائرکٹر جنرل آف پولیس ایچ سی اوستھی نے ہفتہ کو بتایا کہ اتر پردیش پولیس کی اسپیشل ٹاسک فورس (ایس ٹی ایف) اور پولیس کی کئی ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں، جو وکاس دوبے اور اس کے ساتھیوں کی تلاش میں مشغول ہیں۔ جمعہ کی صبح مڈھ بھیڑ کے بعد پولیس نے اس کے دو ساتھیوں کو مار دیا تھا۔ پولیس کو شبہ ہے کہ وکاس ریاست چھوڑ کر راجستھان یا مدھیہ پردیش فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا ہے۔ پولیس اس کی گرفتاری کے لئے دیگر ریاستوں کی پولیس سے بھی تعاون لے رہی ہے۔


اوستھی نے بتایا کہ ہشٹری شیٹر بدمعاش کے بارے میں خبر دینے والے کو 50 ہزار روپئے کا انعام دیا جائےگا۔ گرفتار کئے جانے پر حکومت اس کے خلاف این ایس اے (قومی سلامتی قانون) کے تحت کاروائی کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اتنی بڑی تعداد میں پویس اہلکار کے قتل کے پیچھے کی وجوہات کا پتہ لگانے کے لئے اعلی سطحی جانچ کے احکامات دئیے گئے ہیں۔ وکاس کی گرفتاری کے لئے تقریبا 50 سے زیادہ پولیس کی ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں جو اس کے ممکنہ ٹھکانوں پر دبش دے رہی ہیں۔

ایک سینئر پولیس افسر کے مطابق بہت جلد ہی وکاس دوبے کو گرفتار کرلیا جائےگا کیونکہ پولیس کو اس کے ٹھکانوں کے بارے میں کچھ اہم جانکاریاںملی ہیں۔اس درمیان ایسی خبریں ہیں کہ بدمعاش وکاس دوبے کسی بھی ضلع میں پولیس کے ذریعہ مڈھ بھیڑ میں جان سے مارنے کے خطرے کے تحت عدالت میں خودسپردگی بھی کرسکتا ہے۔ ہشٹری شیٹر کی ماں سرلا دیوی جو لکھنؤ میں مقیم ہیں ۔انہوں نے بھی اپنے ایک بیان یں پولیس سے کہا ہے کہ قتل کے بدلے میں پولیس کو بھی اس کے بیٹے کو ماردینا چاہئے۔


وہیں جانچ ایجنسیاں دیگر پہلوؤں کے ساتھ اس معاملے کی بھی جانچ کررہی ہیں کہ پولیس میں بدمعا ش کا مخبر کون تھا۔ جس نے چھاپے کے بارے میں اسے آگاہ کیا۔اس ضمن میں چوبے پور کے تھانہ انچارج ونے تیواری کے کردار پر شک ہونے کے پاداش میں انہیں معطل کردیا گیا ہے۔ اسپیشل ٹاسک فورس تھانہ انچارج ونے تیواری سے سختی کے ساتھ پوچھ گچھ کررہی ہے۔اب تک ہوئی پوچھ گچھ میں ان کا کردار مشتبہ نظر آرہا ہے۔حالانکہ جانچ ایجنسیوں کو ابھی اس ضمن میں پختہ ثبوت ملنا باقی ہے۔ تیواری کو کام میں لاپرواہی برتنے کا ملزم بنایا گیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ پولیس جانچ میں پتہ چلا ہے کہ چوبے پور کے تھانہ انچار چھاپہ مارنے گئی پولیس ٹیم میں سب سے پیچھے چل رہے تھے اور وہ صحیح سلامت بچ گئے۔پولیس کاروائی کی اطلاع ملزمین کو کسے ہوئی؟اس کی تحقیق جاری ہے۔اس ضمن میں تھانہ انچارج سمیت ایک دیگر پولیس اہلکار اور ایک ہوم گارڈ بھی جانچ ایجنسیاں کے رڈار پر ہیں۔اور ان کے موبائل کالس کی تفصیلات کی جانچ کی جارہی ہے۔


پولیس کے سینئر افسران نے اس بات کو قبول کیا ہے کہ دوبے کو پولیس چھاپے کے بارے میں پہلے سے ہی اطلاع تھی جس کے پیش نظر اس نے پوری تیاری کرلی تھی۔ حملے میں زخمی ہونے والے پولیس اہلکار نے بتایا کہ مجرمین نے AK-47سے حملہ کیا تھا۔کلیدی ملزم وکاس دوبے پر قتل اغوا وغیرہ کے تقریبا 60معاملے درج ہیں ۔ اور قتل کے ہی ایک معاملے میں اس کو عمر قید ہوئی تھی لیکن وہ ضمانت پر باہر تھا۔

ان تمام کے درمیان جمعرات ۔جمعہ کی رات بدمعاشوں کے ساتھ مڈبھیڑ میں شہید ہونے والے پولیس اہلکار کا جسد خاکی انکے اپنے اپنےآبائی گاؤں پہنچ گیا اور آج دوپہر پورے سرکاری اعزاز کے ساتھ ان کے آخری رسوم کی اداگئی کردی گئی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔