کانپور: فتح گنج میں آگ کے حوالے کی گئی عصمت دری متأثرہ کی ہوئی موت

ایمرجنسی میڈیکل افسر ڈاکٹر مینک سنگھ نے بتایا کہ متأثرہ 90 فیصدی جل چکی تھی۔ چھ دنوں تک ڈاکٹروں کی ٹیم نے اسے بچانے کی ہر ممکن کوشش کی لیکن اسے بچایا نہیں جاسکا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

کانپور: اترپردیش کے ضلع فتح پور سے علاج کے لئے کانپور کے لالا لاجپت رائے اسپتال میں زیر علاج عصمت دری متأثرہ نے گزشتہ روز صبح دم توڑ دیا۔ تقریباً 90 فیصدی جل چکی عصمت دری متأثرہ کا علاج جی ایس وی ایم میڈیکل کالج کے شعبہ سرجری کے ایسوسیٹ پروفیسر ڈاکٹر انوراگ سنگھ اور پلاسٹک سرجن ڈاکٹر پشپیندر قنوجیا کی دیکھ ریکھ میں چل رہا تھا۔

ایمرجنسی میڈیکل افسر ڈاکٹر مینک سنگھ نے بتایا کہ متأثرہ 90 فیصدی جل چکی تھی۔ چھ دنوں تک ڈاکٹروں کی ٹیم نے اسے بچانے کی ہر ممکن کوشش کی لیکن اسے بچایا نہیں جاسکا۔ اس کے جسم کے اندرونی اعضاء میں سوجن آنے لگی تھی اور سانس لینے میں دقت ہونے لگی تھی۔ ڈاکٹروں نے پھیپھڑے میں ٹیوب ڈال کر آکسیجن دی تھی۔ اس کے چہرہ، چھاتی، گلا سمیت تقریباً پورا جسم جھلس چکا تھا۔


قابل ذکر ہے کہ فتح پور میں گزشتہ 14 دسمبر سنیچر کی صبح حسین گنج علاقے کے ایک گاؤں میں دریندر نے گھر میں گھس کر 18 سالہ لڑکی کے ساتھ عصمت دری کرنے کے بعد اس کے جسم پر مٹی کا تیل ڈال کر اسے آگ کے حوالے کردیا تھا۔ جسم میں آگ لگنے کے بعد لڑکی چیختے ہوئے باہر بھاگی تو پڑوسیوں نے آگ بجھا کر اسے اسپتال پہنچایا۔ اس کے بعد 90 فیصدی جھلسی متأثرہ کو ایل ایل آر اسپتال(ہیلٹ) کانپور ریفر کیا گیا تھا جہاں صبح اس کی موت ہوگئی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔