کنجھاولا ہٹ اینڈ رن کیس: عدالت نے انجلی کے اہلِ خانہ کو 36 لاکھ 69 ہزار روپے معاوضہ دینے کا حکم دیا
عدالت نے کنجھاولا ہٹ اینڈ رن کیس میں انجلی کے اہلِ خانہ کو 36 لاکھ 69 ہزار 700 روپے معاوضہ دینے کا حکم دیا۔ عدالت نے حادثے کا ذمہ دار ملزم امت کھنہ کو قرار دیا اور بیمہ کمپنی کو ادائیگی کی ہدایت دی

دہلی کے کنجھاولا ہٹ اینڈ رن کیس میں روہنی کی عدالت نے متوفی انجلی کے اہلِ خانہ کے حق میں اہم فیصلہ سنایا ہے۔ عدالت نے انجلی کی ماں ریکھا اور دیگر اہلِ خانہ کو 36 لاکھ 69 ہزار 700 روپے معاوضہ دینے کا حکم دیا ہے۔ یہ فیصلہ ضلع جج (ایم اے سی ٹی) وکرم نے سنایا۔ عدالت نے واضح کیا کہ یہ حادثہ ملزم امت کھنہ کی لاپرواہی سے پیش آیا تھا۔
عدالتی حکم کے مطابق، معاوضے کی یہ رقم بجاج الائنز جنرل انشورنس لمیٹڈ کو 30 دن کے اندر جمع کرانی ہوگی۔ اگر رقم مقررہ وقت میں ادا نہ کی گئی تو اس پر 7.5 فیصد سالانہ شرح سے سود بھی لاگو ہوگا، جو 3 اپریل 2023 سے نافذ العمل مانا جائے گا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں یہ بھی کہا کہ حادثے کے وقت امت کھنہ کے پاس کوئی درست ڈرائیونگ لائسنس موجود نہیں تھا۔ اس لیے انشورنس کمپنی کو معاوضہ ادا کرنا ہوگا لیکن بعد میں وہ رقم ملزم امت کھنہ اور گاڑی کے مالک لوکیش پرساد شرما سے وصول کر سکتی ہے۔ عدالت نے واضح کیا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج سے گاڑی کی شناخت اور ڈرائیور کی لاپرواہی صاف ظاہر ہوتی ہے۔
یہ المناک واقعہ 31 دسمبر 2022 اور یکم جنوری 2023 کی درمیانی شب پیش آیا تھا۔ انجلی اپنی اسکوٹی پر شنی بازار روڈ کے قریب جا رہی تھی جب ایک سرمئی رنگ کی بلینو کار نے اسے ٹکر ماری۔ اس کی دوست ندھی کے مطابق، وہ حادثے کے وقت پیچھے گر گئی لیکن انجلی کار کے نیچے پھنس گئی اور کئی کلومیٹر تک گھسیٹی گئی۔ بعد میں پولیس نے کنجھاولا-قطب گڑھ روڈ پر انجلی کی لاش برآمد کی۔ جائے وقوعہ سے ایک جوتا، اسکارف، ایئر پوڈ اور اسکوٹی کے ٹوٹے ہوئے حصے ملے تھے۔
پولیس تفتیش میں یہ ثابت ہوا کہ گاڑی امت کھنہ چلا رہا تھا اور اسی کی غفلت سے حادثہ پیش آیا۔ پولیس نے اس کے خلاف تعزیراتِ ہند کی دفعات 279 اور 304اے کے تحت چالان داخل کیا۔ انجلی کی والدہ ریکھا نے اپنی دو بیٹیوں اور ایک کمسن بیٹے کے ساتھ معاوضے کی درخواست دائر کی تھی۔
سماعت کے دوران عدالت نے تسلیم کیا کہ انجلی کی آمدنی کے ثبوت پیش نہیں کیے گئے لیکن اس کی عمر اور حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے معاوضے کی رقم طے کی گئی۔ دوسری جانب، ملزم کے وکیل نے دعویٰ کیا کہ انجلی شراب کے نشے میں تھی اور ایف ایس ایل رپورٹ میں الکحل کی مقدار بھی درج ہے۔ تاہم عدالت نے کہا کہ اس بنیاد پر ڈرائیور کی لاپرواہی سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔
فی الحال، حادثے سے متعلق فوجداری مقدمہ بھی روہنی کورٹ میں زیرِ سماعت ہے اور استغاثہ کے گواہوں کے بیانات کا مرحلہ جاری ہے۔ عدالت کا کہنا ہے کہ انجلی کی موت ایک غفلت بھرے ڈرائیونگ حادثے کا نتیجہ تھی، جس نے پورے ملک کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا تھا۔
خیال رہے کہ کنجھاولا حادثے کے بعد پورے ملک میں شدید غم و غصہ دیکھنے کو ملا تھا۔ دہلی سے لے کر ممبئی، لکھنؤ، چنڈی گڑھ اور حیدرآباد تک مختلف سماجی تنظیموں، خواتین گروپوں اور طلبہ یونینوں نے سڑکوں پر اتر کر احتجاج کیا تھا۔ مظاہرین نے انجلی کے لیے انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے خواتین کے تحفظ پر حکومت کی ناکامی کو نشانہ بنایا۔ کئی شہروں میں موم بتی مارچ نکالے گئے اور سوشل میڈیا پر بھی ’جسٹس فار انجلی‘ کے ہیش ٹیگ کے ساتھ ملک گیر مہم چلائی گئی۔ عوامی دباؤ کے نتیجے میں پولیس کو تحقیقات میں تیزی لانا پڑی، جبکہ اس واقعے نے خواتین کی سڑکوں پر سلامتی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ذمہ داری پر ایک نئی بحث چھیڑ دی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔