کنجھاولا کیس میں دہلی پولیس کو پھٹکار، عدالت نے پوچھا- سی سی ٹی وی فوٹیج کیوں دستیاب نہیں، کیا ثبوتوں سے چھیڑ چھاڑ کا انتظار ہے؟

دہلی پولیس پر پہلے ہی کنجھاولا کیس میں لاپرواہی کے الزامات کا سامنا تھا، اب عدالت نے بھی پولیس کی سرزنش کی ہے۔ عدالت نے کیس میں اب تک شواہد اکٹھے نہ کرنے پر سخت رویہ اپنایا

<div class="paragraphs"><p>کنجھاولا واقعہ کے خلاف احتجاج / یو این آئی</p></div>

کنجھاولا واقعہ کے خلاف احتجاج / یو این آئی

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: دہلی پولیس پر پہلے ہی کنجھاولا کیس میں لاپرواہی کے الزامات کا سامنا تھا، اب عدالت نے بھی پولیس کی سرزنش کی ہے۔ عدالت نے کیس میں اب تک شواہد اکٹھے نہ کرنے پر سخت رویہ اپنایا۔ عدالت نے کہا کہ پولیس ایک ہی وقت میں تمام سی سی ٹی وی فوٹیج کیوں نہیں اکٹھی کرتی؟ کیا پولیس ثبوتوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے انتظار میں بیٹھی ہے؟

پیر (9 جنوری) کو روہنی عدالت میں سماعت کے دوران ملزم آشوتوش، دیپک کھنہ، امت کھنہ، کرشنا، متھن اور منوج متل عملی طور پر موجود تھے۔ دہلی پولیس کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈیشنل پبلک پراسیکیوٹر اتل سریواستو نے عدالت کو بتایا کہ وہ اس معاملے میں تمام ملزمین کی عدالتی تحویل کی درخواست کر رہے ہیں۔ تمام ملزمان کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر بھیج دیا گیا۔


عدالت نے دہلی پولس سے پوچھا کہ پچھلے چار دنوں میں انہیں کتنی سی سی ٹی وی فوٹیج ملی؟ اس پر تفتیشی افسر نے بتایا کہ انہیں اب تک 6 فوٹیجز حاصل ہوئی ہیں۔ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ راستہ (جہاں انجلی کو گھسیٹا گیا تھا) لمبا ہونے کی وجہ سے وقت لگ رہا ہے۔ سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ملزمان اپنی گاڑی سے نیچے بھی اترے تھے اور انہیں معلوم تھا کہ لڑکی گاڑی میں پھنسی ہوئی ہے۔ اس کے باوجود وہ گاڑی چلاتے رہے۔ اس معاملے میں اب تک مزید دو ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

پولیس نے بتایا کہ کار سے اتر کر لڑکی کو دیکھنے والے دو ملزمان کی شناخت ہو گئی ہے۔ تاہم ملزمان کے نام ظاہر نہیں کیے گئے۔ پہلے ملزم نے بتایا کہ وہ ایک بار بھی گاڑی سے نیچے نہیں اترا لیکن سی سی ٹی وی میں صاف نظر آ رہا ہے کہ ملزم نے نیچے اتر کر لڑکی کو بھی دیکھا۔ عدالت نے تحقیقات کی رفتار پر بھی سوالات اٹھائے۔ عدالت نے کہا کہ تمام سی سی ٹی وی فوٹیج ایک ساتھ کیوں نہیں نکالی جا رہی؟

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔