کملیش قتل معاملہ: قاتلوں کے کپڑوں کی ہوٹل سے برآمدگی کا دعوی، کنبہ کی یوگی سے ملاقات

اترپردیش کی راجدھانی لکھنؤ کے ایک ہوٹل کے کمرے سے اتوار کو پولس نے سخت گیر ہندو لیڈر کملیش تیواری کے قاتلوں کے بھگوا رنگ کے خون میں لت پت کُرتے سمیت کچھ دیگر اشیاء برآمد کئے ہیں

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

لکھنؤ: اترپردیش کی راجدھانی لکھنؤ کے ایک ہوٹل کے کمرے سے اتوار کو پولس نے سخت گیر ہندو لیڈر کملیش تیواری کے قاتلوں کے بھگوا رنگ کے خون میں لت پت کُرتے سمیت کچھ دیگر اشیاء برآمد کئے ہیں۔ ادھر کملیش کے کنبہ سے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے ملاقات کی ہے۔

پولس نے یہاں قیصر باغ علاقے کے ہوٹل خالصہ کے ایک کمرے سے خون لگے بھگوا رنگ کے کرتے اور شیونگ کٹ سمیت کچھ دیگر سامان برآمد کئے ہیں۔ سامان ایک بیگ میں رکھے ہوئے تھے۔ ہوٹل کے منیجر نے کہا کہ گجرات کے سورت سے آئے دو افراد شیخ عفان حسین اور پٹھان معین الدین ہوٹل میں رکے تھے۔ انہوں نے اپنا پتہ پدماوتی سوسائٹی،اپارٹمنٹ نمبر۔15،سورت لکھایا تھا۔دونوں واردات کی ایک رات قبل رات 11 بجے کے آس پاس ہوٹل آئے تھے۔


پولس کے مطابق 18 اکتوبر کو واردات کو انجام دینے کے بعد ہوٹل آئے اور کپڑے تبدیل کئے جسے آج برآمد کرلیا گیا ہے۔پولس بجنور سے تحویل میں لیے گئے دو مولانا انوارالحق اور نعیم کاظمی کے کردار کی بھی جانچ کررہی ہے۔دونوں کے بھائی سورت میں رہتے ہیں۔

کملیش تیواری کے کنبے کی یوگی سے ملاقات

ہندو سماج پارٹی کے صدر کملیش تیواری کی 18 اکتوبر بروز جمعہ کو دن دہاڑے ہوئے قتل کے بعد اتوار 20اکتوبر کو متأثرہ کنبے نے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ سے ان کی سرکاری رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ کملیش تیواری کے کنبے نے 11 نکاتی مطالبے پر مشتمل ایک لیٹر وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ کو سونپا ہے۔ کملیش کا کنبہ لکھنؤ میں کملیش تیواری کی مورتی تعمیر کرانے کا مطالبہ کررہا ہے۔ لیٹر میں خورشید باغ کا نام بدل کر کملیش باغ رکھنے کے ساتھ ہی مجرموں پر سخت کاروائی کرنے کا مطالبہ شامل ہے۔


وزیر اعلی نے اچانک ڈائرکٹر جنرل آف پولس او پی سنگھ کو بھی طلب کیا ہے۔ ان کے ساتھ ایس آئی ٹی انچارج انسپکٹر جنرل آف پولس ایس کے بھاگوت بھی پہنچے۔ وزیر اعلی نے کملیش تیواری کے کنبے کے سامنے ہی او پی سنگھ سے قتل کی جانچ کی موجودہ صورتحال کے بارے میں تفصیلات طلب کیں اور قاتلوں کو جلد ہی گرفتارکر نے کی ہدایت دی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔