موب لنچنگ کے خلاف پی ایم مودی کو خط لکھنے والوں کی حمایت میں آئے کمل ہاسن

کمل ہاسن نے ملک کی 49 ہستیوں کے خلاف بہار میں داخل غدار وطن کے مقدمے کو ختم کرنے کی اپیل کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایک شہری ہونے کے ناطے میری اپیل ہے کہ یہ کیس ختم ہو۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

اداکار سے سیاستداں بنے کمل ہاسن نے منگل کو ملک کی 49 مشہور ہستیوں کے خلاف بہار میں داخل غدار وطن کے مقدمہ کو ختم کرنے کی عدالت سے اپیل کی۔ انھوں نے ٹوئٹ کر کہا کہ ’’ایک شہری ہونے کے ناطے میں گزارش کرتا ہوں کہ ہماری اونچی عدالتیں جمہوریت کے ساتھ انصاف کرنے کی سمت میں قدم اٹھائیں اور بہار میں دائر مقدمے کو ختم کریں۔‘‘

اپنے ٹوئٹ میں کمل ہاسن نے آگے لکھا کہ ’’وزیر اعظم خیرسگالی والا ہندوستان چاہتے ہیں۔ پارلیمنٹ میں دیا گیا ان کا بیان اس کی تصدیق کرتا ہے۔ ریاست اور اس کے قانون کو کیا خط اور جذبات کی قدر نہیں کرنی چاہیے؟ میرے 49 ساتھی وطن سے غداری کے ملزم بنائے گئے ہیں، یہ وزیر اعظم کی امیدوں کے برعکس ہے۔‘‘ ان کا اشارہ ملک میں پیٹ پیٹ کر قتل کے واقعات پر وزیر اعظم کو خط لکھنے والے فلمکار منی رتنم، اداکارہ ریوتی اور مورخ رام چندر گوہا سمیت 49 لوگوں کے خلاف بہار کے ایک تھانہ میں ایف آئی آر درج کیے جانے کی طرف تھا۔


اس سے قبل ڈی ایم کے سربراہ ایم کے اسٹالن نے بھی اس معاملے پر حیرانی ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’جمہوریت اور عدم برداشت برقرار رکھنے کو کہنا وطن سے غداری کیسے ہو سکتا ہے؟‘‘ اسٹالن نے یہ بھی کہا تھا کہ گوہا، ریوتی اور منی رتنم جیسے لوگوں کو غدار وطن کی شکل میں مشتہر کیا جانا ناقابل قبول ہے۔ اسٹالن نے ان لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کیے جانے کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگوں کے دل میں اندیشہ اور خوف پیدا کرتا ہے کہ وہ جمہوری ملک میں رہتے ہیں یا نہیں۔

غور طلب ہے کہ ملک میں بڑھتی موب لنچنگ کے واقعات پر پی ایم مودی کو کھلا خط لکھنے والے رام چندر گوہا، انوراگ کشیپ، منی رتنم اور اپرنا سین سمیت تقریباً 49 مشہور ہستیوں کے خلاف 3 اکتوبر کو بہار کے مظفر پور کی ایک عدالت کے حکم پر غدار وطن کا معاملہ درج کیا گیا ہے۔ مقامی وکیل سدھیر کمار اوجھا کی جانب سے چیف جوڈیشیل مجسٹریٹ کی عدالت میں دو مہینے پہلے اس معاملے میں ایک عرضی داخل کی گئی تھی، جس پر سماعت کرنے کے بعد سی جے ایم سوریہ کانت تیواری کے حکم پر یہ معاملہ درج کیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 09 Oct 2019, 8:53 AM