دہلی کے سبھی اسکولوں اور مدرسوں میں ’ہنومان چالیسا کا پاٹھ‘ ہو لازمی: کیلاش وجے ورگیہ

دہلی الیکشن میں شکست سے تلملائے بی جے پی قومی جنرل سکریٹری کیلاش وجے ورگیہ نے ایک انتہائی متنازعہ بیان دیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ اب وقت آ گیا ہے جب دہلی کے مدرسوں میں بھی ہنومان چالیسا کا پاٹھ ہو۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

دہلی اسمبلی الیکشن میں شکست کے بعد بی جے پی لیڈروں کو اپنے دفاع کا کوئی راستہ نظر نہیں آ رہا ہے تو متنازعہ بیان دینے کا سلسلہ ہی جاری رکھنا انھوں نے بہتر سمجھ لیا ہے۔ بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری کیلاش وجے ورگیہ نے اپنے ایک ٹوئٹ میں اروند کیجریوال کو جیت کے لیے مبارکباد دینے کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہہ دیا کہ اب وہ دہلی کے اسکولوں و مدرسوں میں ہنومان چالیسا کا پاٹھ کرائیں۔

دراصل دہلی اسمبلی انتخابات کے دوران ہنومان اور ہنومان چالیسا کا کافی بول بالا رہا۔ کیلاش وجے ورگیہ نے اسی ضمن میں ایک ٹوئٹ کیا جس میں انھوں نے لکھا ہے کہ ’’یقیناً جو ہنومان جی کے قدموں میں آتا ہے اسے آشیرواد ملتا ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ہنومان چالیسا کا پاٹھ دہلی کے سبھی اسکولوں، مدرسوں سمیت سبھی تعلیمی اداروں میں بھی ضروری ہو۔‘‘ وہ مزید لکھتے ہیں کہ ’’بجرنگ بلی کے رحم و کرم سے اب دہلی میں رہنے والے بچے کیوں محروم رہیں۔‘‘


واضح رہے کہ دہلی اسمبلی انتخابات میں ہنومان جی کا نام زبردست طریقے سے چھایا ہوا تھا اور خصوصی طور پر 8 فروری یعنی ووٹنگ کے دن سے ایک دن پہلے یعنی جمعہ کو تو بی جے پی نے اروند کیجریوال پر اس بات کو لے کر حملہ کر دیا تھا کہ وہ ہنومان مندر گئے اور جس ہاتھ سے جوتا پکڑا تھا اسی ہاتھ سے ہنومان جی کی پوجا کرنے کے لیے آگے بڑھے۔ بعد ازاں اس معاملے نے طول پکڑا تھا اور سوشل میڈیا پر دونوں پارٹیوں کے لیڈران میں خوب چھینٹا کشی بھی ہوئی تھی۔ بی جے پی ریاستی صدر منوج تیواری نے تو یہاں تک کہہ دیا تھا کہ کیجریوال نے ہنومان مندر جا کر وہاں موجود مورتی کو ناپاک کر دیا۔


بہر حال، اس پورے واقعہ سے قبل ہنومان چالیسا پر خوب سیاست ہوئی تھی۔ ’اے بی پی نیوز‘ کے ساتھ ایک انٹرویو میں اروند کیجریوال نے ہنومان چالیسا کا ورد کیا تھا جس کے بعد کئی بی جے پی لیڈروں نے ان پر طنز کستے ہوئے کہا تھا کہ صرف انتخاب کے وقت ہی انھیں ہنومان جی کیوں یاد آتے ہیں۔ کیلاش وجے ورگیہ کا تازہ ٹوئٹ کیجریوال کے ذریعہ ہنومان چالیسا پڑھے جانے کی طرف ہی اشارہ کرتا ہے، اور اسی کو پیش نظر رکھتے ہوئے بی جے پی لیڈر نے دہلی کے سبھی اسکولوں، مدرسوں و تعلیمی اداروں میں ہنومان چالیسا پڑھائے جانے جیسا متنازعہ بیان دیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔