ایک اور صحافی کا بہیمانہ قتل، کے جی سنگھ اور ان کی ماں ہلاک

پنجاب کے شہر موہالی میں آج معروف و مقبول صحافی کے جے سنگھ اور ان کی ماں کے قتل سے علاقے میں افرا تفری کا ماحول پیدا ہو گیا۔ اس مہینے یہ تیسرے صحافی کی موت ہے۔ اس سے قبل گوری لنکیش اور شانتنو بھومک کا بھی شرپسندوں عناصر نے قتل کر دیا تھا۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق دوپہر تقریباً ایک بجے کے جے سنگھ کا بھتیجا جب کھانا دینے کے لیے کے جے سنگھ کے گھر پہنچا تو اس نے دروازہ کھلا دیکھا۔ اندر پہنچنے کے بعد اسے قتل کے بارے میں پتہ چلا۔
67 سالہ صحافی کے جے سنگھ اور ان کی 92 سالہ ماں کی لاش خون سے شرابور موہالی کے فیز-2، بی-3 واقع ان کے گھر سے برآمد ہوئی۔ فی الحال پولس اس قتل کو لوٹ پاٹ سے جوڑ کر دیکھ رہی ہے لیکن ان کا کہنا ہے کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد ہی موت کی اصل وجہ کے بارے میں کچھ یقینی طور پر کہا جا سکے گا۔ کے جی سنگھ کے رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ گھر سے کئی قیمتی سامان غائب ہیں جن میں ایک کار، ایل ای ڈی ٹی وی اور اے ٹی ایم کارڈ وغیرہ بھی شامل ہیں۔ کے جے سنگھ کی بہن یشپال نے اس سلسلے میں بتایا کہ ’’گھر کے فرش پر کافی خون پھیلا ہوا تھا۔ ایک کمرے میں کے جے سنگھ اور دوسرے کمرے میں ماں گرچرن کی لاش خون سے لتھ پتھ پڑی ہوئی تھی۔ قتل کا پتہ چلتے ہی فوراً موہالی پولس کو مطلع کیا گیا۔‘‘
’دی ٹریبیون‘، ’ٹائمس آف انڈیا‘ اور ’انڈین ایکسپریس‘ جیسے اداروں کے ساتھ کام کر چکے کے جے سنگھ کے قتل کی خبر پر پنجاب کے وزیر اعلیٰ کیپٹن امرندر سنگھ نے افسوس ظاہر کرتے ہوئے فوری طور پر ایس آئی ٹی تشکیل دی اور معاملے کی تحقیق کا حکم جاری کیا۔ شرومنی اکالی دل کے لیڈر اور ریاست کے سابق نائب وزیر اعلیٰ سکھبیر سنگھ بادل نے بھی ٹوئٹ کے ذریعہ اظہار غم کیا۔ انھوں نے لکھا کہ ’’مجھے پتہ چلا کہ سینئر جرنلسٹ کے جے سنگھ ان کی ماں کا کسی نے قتل کر دیا۔ میں اس واقعہ کی سخت تنقید کرتا ہوں اور پولس افسران سے قصورواروں کو جلد گرفتار کرنے کا مطالبہ کرتا ہوں۔‘‘
کے جے سنگھ کے قتل کے بعد صحافی طبقہ میں غم و غصہ کا ماحول دیکھنے کو مل رہا ہے۔ صحافیوں کے لگاتار ہو رہے قتل سے ان میں مایوسی بھی ہے۔ جس طرح سے رواں مہینے کی 5 تاریخ کو بنگلورو کی صحافی گوری لنکیش اور 20 ستمبر کو تریپورہ کے صحافی شانتنو بھومک کا قتل ہوا اور آج کے جے سنگھ کو شرپسندوں نے موت کی نیند سلا دی، صحافی طبقہ میں خوف و ہراس کا ماحول ہونا لازمی ہے۔
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔