نقدی معاملے میں جسٹس یشونت ورما کو نہیں ملی راحت، سپریم کورٹ نے عرضی کردی خارج

سپریم کورٹ نے سماعت کے دوران جسٹس ورما کی عرضی پر کئی سوال اٹھائے۔ عدالت نے تسلیم کیا کہ چیف جسٹس سنجیو کھنہ نے اس معاملے میں صدر مرمو اور وزیر اعظم مودی کو جو خط بھیجا وہ غیر آئینی نہیں تھا۔

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ/جسٹس یشونت ورما</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

الٰہ آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس یشونت ورما کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔ سپریم کورٹ نے ان کی عرضی خارج کر دی ہے۔ جسٹس ورما نے ایک جانچ کمیٹی کی رپورٹ اور اس وقت کے سی جے آئی کے ذریعہ انہیں عہدہ سے ہٹانے کی سفارش کو چیلنج کرتے ہوئے عرضی داخل کی تھی۔ جسٹس دیپانکر دتّہ اور جسٹس اے جی مسیح کی بنچ نے معاملے کی سماعت مکمل ہونے کے بعد 30 جولائی کو فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا، جسے آج سنایا گیا۔

سپریم کورٹ نے سماعت کے دوران جسٹس ورما کی عرضی پر کئی سوال اٹھائے۔ بنچ نے کہا کہ اگر آپ کو یہ عمل ہی غیر قانونی لگ رہا تھا تو آپ جانچ میں شامل ہی کیوں ہوئے؟ کیا آپ فوراً چیلنج نہیں دے سکتے تھے؟ آپ کی کارروائی سے لگتا ہے کہ آپ نے امید کی بنیاد پر انتظار کیا۔ عدالت نے آگے یہ بھی کہا کہ چیف جسٹس کا دفتر صرف ڈاک گھر نہیں ہے۔ ایسے الزام لگنے کے بعد صدر جمہوریہ اور وزیر اعظم کو مطلع کرنا سی جے آئی کی ذمہ داری ہے۔ عدالت نے تسلیم کیا کہ چیف جسٹس سنجیو کھنہ نے اس معاملے میں صدر مرمو اور وزیر اعظم مودی کو جو خط بھیجا وہ غیر آئینی نہیں تھا۔


دراصل مارچ 2025 میں دہلی ہائی کورٹ میں رہتے ہوئے جج یشونت ورما کی سرکاری رہائش پر آگ لگنے کے دوران بڑی تعداد میں نصف جلے ہوئے نوٹ برآمد ہوئے تھے۔ جس کے بعد معاملے کی جانچ کے لیے اس وقت کے سی جے آئی سنجیو کھنہ نے تین ججوں (جسٹس شیل ناگو، جسٹس جی ایس سندھوالیہ اور جسٹس انو شیو رامن) کی اِن ہاؤس کمیٹی تشکیل کی تھی۔

کمیٹی نے 55 گواہوں کے بیان اور ویڈیو-فوٹو کی شواہد کی بنیاد پر نتیجہ اخذ کیا کہ جسٹس ورما اور ان کے کنبہ کی جانکاری میں برآمد ہوئی نقدی تھی۔ سی جے آئی سنجیو کھنہ نے انہیں عہدہ سے استعفیٰ دینے کی صلاح دی تھی جسے انہوں نے ٹھکرا دیا۔ اس کے بعد صدر جمہوریہ اور وزیر اعظم کو سفارش بھیجی گئی جس کے بعد راجیہ سبھا اور لوک سبھا اراکین پارلیمنٹ نے مواخذہ نوٹس بھی بھیج دیا ہے۔


اس کے بعد جسٹس ورما نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کرکے خط کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ انہوں نے اِن ہاؤس جانچ عمل کے آئینی جواز پر بھی سوال اٹھائے تھے لیکن آج سپریم کورٹ نے ان کی عرضی خارج کرتے ہوئے بڑا جھٹکا دیا ہے۔